سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے جڑے فیکٹ چیک

محمد بن سلمان سے متعلق وائرل ہو چکی فرضی اور گمراہ کن خبروں کا وشواس نیوز نے بھی فیکٹ چیک کیا ہے۔ اس آرٹیکل میں جانیں گے ایسے ہی کچھ فیکٹ چیکس کے بارے میں جنہیں ولی عہد سے منسوب کرتے ہوئے پھیلایا تو گیا حالاںکہ ہماری پڑتال میں وہ غلط ثابت ہوئیں۔

سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان مسلم ممالک کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے لیڈران کے درمیان ایک اہم اور طاقتور ترین شخصیت ہیں۔ وہ 2017 میں ولی عہد بنے اور تب سے سعودی عرب میں سماجی اور اقتصادی اصلاحات کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ ان کی قیادت میں سعودی عرب نے خواتین کے حقوق میں نرمی، اقتصادی منصوبوں اور بین الاقوامی تعلقات میں اہم تبدیلیاں دیکھی ہیں۔ محمد بن سلمان اکثر ہی سوشل میڈیا پر بھی ٹرنڈنگ ٹاپک بنے ہوتے ہیں۔ حالاںکہ ان سے متعلق بھی فرضی پوسٹ وقت۔ وقت پر وائرل ہوتی رہتی ہے۔

محمد بن سلمان سے متعلق وائرل ہو چکی فرضی اور گمراہ کن خبروں کا وشواس نیوز نے بھی فیکٹ چیک کیا ہے۔ اس آرٹیکل میں جانیں گے ایسے ہی کچھ فیکٹ چیکس کے بارے میں جنہیں ولی عہد سے منسوب کرتے ہوئے پھیلایا تو گیا حالاںکہ ہماری پڑتال میں وہ غلط ثابت ہوئیں۔

پہلی پوسٹ

 اسرائیل اور ایران کے درمیان چل رہے تنازعہ کے بیچ سوشل میڈیا پر گزشتہ روز ویڈیو وائرل ہوا جس میں اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو ویڈیو کال پر بات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ وائرل ویڈیو میں ویڈیو کال پر مبینہ طور پر سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نظر آئے۔ وہیں اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین نے دعوی کیا کہ اس موجودہ جنگ کے دوران نیتن یاہو نے محمد بن سلمان سے ویڈیو کال پر بات کی ہے اور یہ اسی کا ویڈیو ہے۔

جبکہ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوی فرضی ہے۔ وائرل ویڈیو ایڈیٹڈ ہے۔ اس میں ترمیم کر کے محمد بن سلمان کے ویڈیو کو جوڑا گیا ہے۔ اصل ویڈیو میں نیتن یاہو سعودی عرب کے ایک بلاگر سے ویڈیو کال پر بات کر رہے تھے۔ اصل ویڈیو سال 2019 کا ہے۔ پرانے ویڈیو کو غلط دعوی کے ساتھ پھیلایا گیا۔

فیکٹ چیک رپورٹ یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔

دوسری پوسٹ

سعودی عرب کے ولی عہد شیخ محمد بن سلمان اپنے ’ویژن 2030‘ کے لئے بھی خصوصی طور پر جانے جاتے ہیں۔ اسی سلسلہ میں کئی مرتبہ ایک پوسٹ وائرل ہو چکی ہے جس کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کرتے ہیں کہ ویژن 2030 میں ہندوستانی مذہبی کتاب اور ہندو ادب سے منسلک مہابھارت اور رامائن کو اسکولوں کی تعلیم میں شامل کئے جانے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔

وشواس نیوز نے وائرل ہو رہی اس پوسٹ کی پڑتال جون 2021 میں کی تھی اور اس وقت ہم نے پایا تھا کہ وائرل دعوی غلط ہے۔ اس وقت تک ایسا کوئی اعلان نہیں ہوا تھا۔

فیکٹ چیک رپورٹ یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔

تیسری پوسٹ

وہیں ایک مرتبہ ایک ویڈیو وائرل ہوا جس میں ایک گاڑی میں آگ لگتی دیکھی جا سکتی ہے۔ پوسٹ کے ساتھ دعویٰ کیا کہ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان پر ریاض میں جان لیوا حملہ ہوا ہے اور یہ ویڈیو اسی وقت کی ہے۔

جبکہ ہم نے پوسٹ کی جانچ کی اور دعویٰ جھوٹا پایا۔ یہ ویڈیو 16 مارچ 2024 کو ریاض میں گاڑی میں آگ لگنے کے واقعے کی ہے۔

فیکٹ چیک رپورٹ یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔

چوتھی پوسٹ

وہیں رمضان مبارک کے دوران گزشتہ دو سالوں سے ایک تصویر وائرل ہوتی ہے جس میں وزیر اعظم نریندر مودی اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر شیئر کرتے ہوئے صارفین دعویٰ کرتے ہیں کہ بھارتی وزیراعظم مودی کی درخواست پر سعودی عرب میں قید 850 مسلمانوں کو رمضان سے قبل رہا کر دیا گیا ہے۔

جبکہ وشواس نیوز نے اپنی تحقیقات میں پایا کہ 850 ہندوستانی قیدیوں کی رہائی کا یہ معاملہ 2019 میں ہوا تھا، جب سعودی ولی عہد محمد بن سلمان ہندوستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے پر کام کر رہے تھے۔ اب اس پرانی خبر کو ایک نئے انداز میں ایک گمراہ کن دعوے کی شکل دے کر شیئر کر دیا جاتا ہے۔

فیکٹ چیک رپورٹ یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔

پانچویں پوسٹ

وہیں ذوالحجہ کے ماہ میں ایک پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے صارفین نے دعوی کیا کہ وزیر اعظم محمد بن سلمان نے 400 ہزار سے زائد لوگوں کو مفت میں حج کرنے کی اسکیم نکالی ہے۔ اس پوسٹ کے ساتھ ایک لنک بھی شیئر کیا گیا اور ساتھ میں لکھا تھا کہ اس لنک سے اپنے فارم کو بھر دیں۔

جبکہ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل لنک فرضی ہے۔ محمد بن سلمان کی جانب سے ایسا کوئی لنک جاری نہیں کیا گیا ہے۔ صارفین کو اس قسم کے فرضی لنک پر اپنی ذاتی معلومات شیئر نہیں کرنی چاہئے۔

فیکٹ چیک رپورٹ یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔

مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts