وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل ویڈیو سال 2015 سے ملک شام کے ادلب کے حوالے سے سوشل میڈیا اور نیوز ویب سائٹ پر موجود ہے۔ اس ویڈیو کا حالیہ حماس اسرائیل جنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وائرل کیا جا رہا دعوی گمرا کن ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں بہت سے بندوق لئے لوگوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ یہ ویڈیو اس وقت کا ہے جب حماس نے اسرائیل پر حملہ بولا تھا۔
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل ویڈیو سال 2015 سے ملک شام کے ادلب کے حوالے سے سوشل میڈیا اور نیوز ویب سائٹ پر موجود ہے۔ اس ویڈیو کا حالیہ حماس اسرائیل جنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وائرل کیا جا رہا دعوی گمرا کن ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’فلسطین کا اسرائیل پر حملہ اور فتح کے مناظر‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کے کی فریمس کو گوگل لینس کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ ویڈیو متعدد یوٹیوب چینل پر 8 جنوری 2017 کو اپلوڈ ہوئی ملی۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق یہ ویڈیو ملک شام کے ادلب کی ہے۔
اپنی پڑتال کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم نے ویڈیو کو اسی بنیاد پر سرچ کرنا شروع کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ ویڈیو ایک نیوز ویب سائٹ پر 30 مارچ 2015 کو اپلوڈ ہوا ملا۔یہاں ویڈیو کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق یہ 28 مارچ کا یہ ویڈیو شام کے ادلب شہر کا ہے اس وقت کا ہے جب اسلامی اتحاد نے ادلب کو شامی فوج سے چھین کر اپنا قبضہ کر لیا تھا۔
اب تک کی پڑتال سے یہ تو واضح تھا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو پرانا ہے حالاںکہ وشواس نیوز اس بات کی تصدیق نہیں کرتا ہے کہ یہ ویڈیو کس موقع کا یا کب کا ہے۔
وائرل ویڈیو سے متعلق تصدیق کے لئے ہم نے اسرائل کے دا وسیل کے فیکٹ چیکر اوریا بر میر سے رابطہ کیا اور انہوں نےہمیں بتایا کہ یہ حالیہ ویڈیو نہیں ہے۔
گمراہ کن پوسٹ کو شئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان سے ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل ویڈیو سال 2015 سے ملک شام کے ادلب کے حوالے سے سوشل میڈیا اور نیوز ویب سائٹ پر موجود ہے۔ اس ویڈیو کا حالیہ حماس اسرائیل جنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وائرل کیا جا رہا دعوی گمرا کن ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں