نئی دہلی (وشواس ٹیم) ہندوستان کی جانب سے پاكستان میں کی گئی ایئر اسٹرائک کے بعد سوشل میڈیا میں کچھ ایسی تصویریں وائرل ہو رہی ہیں، جن کے بارے میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ تصویر فضائیہ حملہ کے بعد کی ہیں۔ وشواس کی ٹیم تفتیش میں یہ دعویٰ فرضی ثابت ہوا۔
کیئر (انگریزی میں نیچے پڑھیں) نام کے فیس بک پیج پر تین تصویریں پوسٹ کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ پاکستان تباہی اور بربادی کا نظارہ کر لے۔ یہ تیرے پاک کی تصویر ہے جو آج ہوا۔ ہندوستان زندہ باد !۔
Care
یہ پوسٹ 26 فروری کو دیر رات وائرل کی گئی ہے۔ اسے اب تک چھ سو سے زیادہ بار شیئر کیا جا چکا ہے۔ جبکہ 170 لوگ اس پر تبصرہ کر چکے ہیں۔
سب سے پہلے ہم نے وائرل ہو رہی تینوں تصویروں کو غور سے دیکھا۔ جس تصوير میں لاشیں نظر آرہی ہیں، اس تصویر کے اوپر ہم نے انگریزی کا جی لکھا ہوا دیکھا۔ یہ گیٹی امیج کا واٹر مارک تھا۔ اسی طرح دوسری تصویر، جس کے ارد گرد ملبہ پھیلا ہوا تھا، وہاں تصویر کے نیچے ہمیں 28960 لکھا ہوا نظر آیا۔ ایسے نمبر گیٹی تصویروں کے نیچے ہوتے ہیں۔
اس کے بعد وشواس کی ٹیم نے تینوں تصویروں کو الگ- الگ گوگل ریورس امیج میں تلاش کیا۔ سب سے پہلے بات کرتے ہیں اس تصویر کی جس میں ملبے کے علاوہ کئی گاڑیاں بھی نظر آرہی ہیں۔ اس کو جب ہم نے گوگل ریورس امیج میں تلاش کیا تو ہمارے سامنے گیٹی کی ایک تصویر کھل گئی۔ اس کے كپیشن سے پتہ چلا کہ اوریجنل تصویر پاكستان کے بالاكوٹ میں 2005 میں آنے والے زلزلہ کی ہے۔ اس میں 30 ہزار سے لے کر 40 ہزار کے درمیان لوگوں کی موت ہوئی تھی۔
اس کے بعد ہم نے وائرل ہو رہی دوسری تصویرکو گوگل ریورس امیج میں تلاش کیا۔ یہاں بھی ہمیں گیٹی کا ایک لنک ملا، جس میں اوریجنل تصوير موجود تھی۔ اوریجنل تصوير کا کچھ حصہ، كراپ کرکے وائرل کیا جا رہا ہے۔ اوریجنل تصویر میں بھی آپ 28960 لکھا ہوا دیکھ سکتے ہیں۔ یہی نمبر وائرل ہو رہی تصوير میں بھی موجود ہے۔
اب باری تھی تیسری تصویر کو چیک کرنے کی۔ اسے بھی ہم نے گوگل ریورس امیج میں تلاش کیا تو سچائی سامنے آگئی۔ اصلی تصوير گیٹی امیج کی ہی نکلی۔ اسے كراپ کرکے وائرل کیا جا رہا ہے۔ یہ تصوير زلزلہ کے بعد 15 اكتوبر 2005 کو بالاكوٹ میں کلک کی گئی تھی۔
ہماری تفتیش میں یہ بھی پتہ چلا کہ ایئر اسٹرائک کی کوئی بھی تصویر یا ویڈیو ہندوستانی حکومت کی جانب سے جاری نہیں کی گئی ہے۔ پاكستانی فوج کے میجر جنرل آصف غفور نے ضرور 26 فروری کی صبح چار تصویروں کو ٹویٹ کیا تھا۔ ان تصويروں پر ہندوستان کی طرف سے کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے۔
آخر میں ہم نے فرضی تصويروں کو پھیلانے والے فیس بک پیج کیئر (انگریزی میں نیچے پڑھیں) کی سوشل اسکیننگ کی۔ اس پیج کو 17 لاکھ سے زیادہ لوگوں نے لائک کیا ہوا ہے، جبکہ اسے 25 لاکھ سے زیادہ لوگ فالو کرتے ہیں۔ اس پیج کو اسکین کرنے کے لئے ہم نے اسٹاک اسکین (انگریزی میں نیچے پڑھیں) کا استعمال کیا۔
Care , stalkscan.com
اختتامیہ: وشواس ٹیم کی تفتیش میں پتہ چلا کہ جن تصویروں کو وائرل کیا جا رہا ہے، وہ 8 نومبر 2005 میں پاکستان کے بالاكوٹ زلزلہ کی ہیں۔ ان تصویروں کا ایئر اسٹرائک سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 –) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔