نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک خاتون کو برقع پہنے دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر میں خاتون کے ہاتھوں میں ہتھکڑی لگی ہے اور کچھ پولیس اہلکار اسے لے کر جا رہے ہیں۔ فوٹو میں موجود خاتون کے صرف ہاتھ نظر آرہے ہیں باقی پورا جسم برقع سے بند ہے۔ اس تصویر کے ساتھ کیپشن میں لکھا ہے، یہ واقعہ آسٹریلیا کا ہے جہاں پر پردہ کرنے پر اس خاتون کی گرفتاری ہوئی ہے۔ ہماری پڑتال میں ہم نے پایا کہ یہ دعوی غلط ہے۔ اصل میں یہ واقعہ اسپین کا ہے جہاں 2015 میں اس خاتون کو دہشت گرد تنظیم آئی ایس آئی ایس کے لئے کام کرنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا نہ کہ برقع پہننے کی وجہ سے ۔
تصویر میں خاتون کے ہاتھوں میں ہتھکڑی لگی ہے اور کچھ پولیس اہلکار اسے لے کر جا رہے ہیں۔ فوٹو میں موجود خاتون کے صرف ہاتھ نظر آ رہے ہیں۔ پوسٹ میں لکھا گیا ہے ’’آسٹریلیا میں پردہ کرنے پر گرفتاری….! مگر سلام ہے اس بیٹی کو کفر کے آگے ڈٹ گئی….! گرفتاری دے دی مگر اسلام کی لاج رکھ لی!!! سلام آپ کی عظمت کو اسلامی بہن۔ اگر آپ نے شیئر نہ کیا تو نا انصافی ہوگی‘‘۔ اس پوسٹ کو اب تک 17000 سے زیادہ بار شیئر کیا جا چکا ہے۔
اپنی پڑتال کو شروع کرنے کے لئے ہم نے سب سے پہلے اس تصویر کا اسکرین شاٹ لیا اور پھر اسے گوگل رورس امیج پر سرچ کیا۔ تھوڑا سا سرچ کرنے پر ہمارے ہاتھ یو کے ڈیلی میل (نیچے انگریزی میں دیکھیں) کی 2015 کی ایک خبر لگی جس میں اس تصویر کا استعمال کیا گیا تھا۔ اس خبر کے مطابق، اس خاتون کو اسپین میں گرفتار کیا گیا تھا، کیوں کہ یہ خاتون دیگر کچھ خواتین کو آئی ایس آئی ایس میں داخل کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔ خبر کے مطابق، یہ خاتون مراکش کی تھی۔
UK Daily Mail
اس خبر میں اسی تصویر کے لئے الگ الگ اینگل ہیں۔ ان تصاویر میں گیٹی امیجز کو کریڈٹ دیا گیا ہے۔ ہم نے سرچ کیا تو ہمیں گریٹی آرکائیوس میں بھی یہ تصویر ملی۔ ہم نے اس تصویر کا ایزیف ڈیٹا بھی نکالا اور ڈیٹ لائن اور انٹرو صیحیح پایا۔
ہم نے اس خبر کو اور جگہوں پر بھی ڈھونڈا اور ہمیں یہ خبر اور بھی کئی پلیٹ فارمس پر مل گئی۔
ہم نے تصدیق کے لئے ڈیلی میل کے دفتر میں کال کیا اور ان کے رپورٹر نے بتایا کہ یہ تصویر اور خبر بالکل صحیح ہے۔ انہوں نے ہمیں مزید جانکاری دی اور کہا کہ اس خاتون سمیت 4 لوگوں کو 2018 میں 7 سال کی سزا بھی سنائی گئی تھی۔
ہم نے اس جانکاری کو پختہ کرنے کے لئے گوگل سرچ کیا تو پایا کہ یہ جانکاری صحیح ہے۔
اس پوسٹ کو ’دارالعلوم دیوبند نے اسلام کا پرچم دنیا میں لہرایا ہے‘ (نیچے گروپ کا نام دیکھیں) نام کے ایک فیس بک پیج پر پوسٹ کیا تھا۔
‘दारुल उलूम देवबंद ने इस्लाम का परचम दुनिया में लेहराया हैं’
نتیجہ: ہماری پڑتال میں ہم نے پایا ہے یہ دعوی غلط ہے۔ اصل میں یہ واقعہ اسپین کا ہے جہاں 2015 میں اس خاتون کو دہشت گرد تنظیم آئی ایس آئی ایس کے لئے کام کرنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا نہ کہ برقع پہننے کے لئے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔