نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ سوشل میڈیا پر کچھ پوسٹ وائرل ہو رہی ہیں۔ اس میں کہا جا رہا ہے کہ پاکستان کے کراچی شہر کی ایک مسجد میں ٹیسٹ کے دوران ہوئے بم دھماکہ میں 14 سائنس داں ہلاک ہو گئے ہیں اور 10 زخمی ہیں۔ وشواس ٹیم نے اس خبر کی تفتیش شروع کی اور ہمیں پتہ چلا کہ یہ دعویٰ جھوٹا ہے۔ کراچی میں 11 مارچ کو کوئی دھماکہ نہیں ہوا ہے۔ جس تصویر کا استعمال کیا جا رہا ہے، وہ 2004 کی ہے۔ اسی طرح جس ٹویٹر ہینڈل آئی این اے پاکستان (نیچے انگریزی میں دیکھیں) سے یہ ٹویٹ کیا گیا ہے، وہ بھی فرضی ہے۔
@INA_Pakistan
دا فیئرلیس انڈین (نیچے انگریزی میں دیکھیں) نام کے فیس بک پیج نے ایک ٹویٹ کا اسکرین شاٹ پوسٹ کرتے ہوئے قابل اعتراض لائنوں کا استعمال کیا۔11 مارچ کو دوپہر تقریباً چار بجے ٹویٹ کی گئی اس پوسٹ کو اب تک 390 سے زیادہ لوگ شیئر کر چکے ہیں۔ یہ فیس بک اور ٹویٹر، دونوں ہی سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر زبردست وائرل ہوا ہے۔
The Fearless Indian
وشواس کی ٹیم نے وائرل ہو رہی فرضی ٹویٹ کی حقیقت کا پتہ لگانے کے لئے سب سے پہلے استعمال کی گئی تصویر کو گوگل ریورس امیج کے ذریعہ تلاش کرنے کا فیصلہ کیا۔ سب سے پہلے ہم نے وائرل ہو رہے ٹویٹس میں سے تصویر كراپ کرکے گوگل ریورس امیج میں تلاش کیا۔ اس سے ہمیں این بی سی نیوز ڈاٹ کام (نیچے انگریزی میں دیکھیں) کا ایک لنک ملا
nbcnews.com
اس خبر کے مطابق، جولائی 2004 میں پاکستان کے کراچی میں ایک مسجد میں ہوئے بم دھماکے میں 14 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس وقت پاکستان کے صدر جمہوریہ پرویز مشرف تھے۔
فی الحال جس تصویر کو حال ہی کا بم دھماکہ بتا کر شیئر کیا جا رہا ہے، وہ تصویر اے پی ایف گیٹی امیجس (نیچے انگریزی میں دیکھیں) کی ہے۔ اسے عامر قریشی نام کے فوٹو گرافر نے کلک کی تھی۔ اس تصویر کو ہم نے گیٹی امیجز پر سرچ کرنے کے لئے اس ویب سائٹ پر جاکر بم بلاسٹ سے منسلک مختلف مطلوبہ الفاظ ٹائپ کئے۔ آخر کار ہمیں یہ تصویر مل ہی گئی۔ یہ تصویر 2004 کی ہی نکلی۔ اوریجنل تصویر آپ نیچے دیکھ سکتے ہیں۔
AFP-Getty Images
جب ہمیں پتہ چل گیا کہ وائرل پوسٹ مکمل طور پر فرضی ہے تو ہم یہ جاننا چاہ رہے تھے کہ آخر جس کے نام پر یہ وائرل کیا جا رہا ہے، اس کی حقیقت کیا ہے؟ اس کے لئے ہم آئی این اے (نیچے انگریزی میں دیکھیں) پاکستان کے ٹوئٹر ہینڈل پر گئے۔ وہاں ہمیں پتہ چلا کہ یہ پاکستان کا ایک پیروڈی ٹویٹر ہینڈل ہے۔ اسے 2018 کی جولائی میں بنایا گیا ہے، یہاں کچھ بھی پوسٹ کیا جاتا ہے۔ اس ٹویٹر ہینڈل کو 1630 لوگ فالو کرتے ہیں۔ اس میں ہندوستانی نیوز ایجنسی اے این آئی (نیچے انگریزی میں دیکھیں) کے نام کو اُلٹ كر آئی این اے کر دیا گیا ہے۔ اتنا ہی نہیں، پروفائل تصویر میں بھی اے این آئی کے مائیک والی اصلی تصویر کو پلٹ کر استعمال کیا گیا ہے۔
@INA_Pakistan, ANI
اس کے بعد وشواس کی ٹیم دا فیئرلیس انڈین (نیچے انگریزی میں دیکھیں) کے فیس بک پیج
دا فیئرلیس انڈین ڈاٹ ان (نیچے انگریزی میں دیکھیں) پر گئی۔ وہاں ہم نے اسٹاک اسکین کی مدد سے پروفائل چیک کی۔ اس پیج کو چھ لاکھ سے زیادہ لوگ فالو کرتے ہیں۔ یہاں زیادہ تر پوسٹ کانگریس اور دوسری اپوزیشن پارٹیوں کے خلاف ہی ہوتی ہیں۔
The Fearless Indian , @TheFearlessIndian.in, StalkScan
اختتامیہ :وشواس کی ٹیم کی تفتیش میں ہمیں پتہ چلا کہ پاکستان کے ایک پیروڈی ٹویٹر ہینڈل کے ساتھ ٹویٹ کی گئی تصویر اور معلومات فرضی ہے۔ جسے کچھ لوگ سچ مان کر اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے شیئر کر رہے ہیں۔ جس تصویر کا استعمال کیا جا رہا ہے، وہ آج سے 15 سال پہلے ہوئے ایک بم دھماکہ کی ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 –) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔