X
X

فیکٹ چیک: پشاور کی مسجد میں ہوئے حالیہ حملہ کی نہیں ہیں وائرل کی جا رہی تصاویر

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ پہلی تصویر افغانستان کی مسجد میں 2021 میں ہوئے دھماکہ کی ہے اور قرآن کے صفحہ والی تصویر 2013 کی پشاور کی مسجد میں ہوئے حملہ کی ہے۔ دونوں ہی تصاویر پرانی ہیں اور ان کو حالیہ سمجھتے ہوئے وائرل کیا جا رہا ہے۔

  • By: Umam Noor
  • Published: Feb 1, 2023 at 03:14 PM

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ پاکستان کے پیشاور کی مسجد میں ہوئے بم دھماکہ کے بعد سے سوشل میڈیا پر دو تصاویر کا ایک کولاج وائرل ہو رہا ہے۔ پہلی تصویر مسجد میں ہوئے دھماکہ کی ہے اور دوسری تصویر قرآن کے ایک صفحہ پر خون کے نشانات کی ہے۔ دونوں ہی تصاویر کو حال ہی کا سمجھتے ہوئے وائرل کیا جا رہا ہے۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ پہلی تصویر افغانستان کی مسجد میں 2021 میں ہوئے دھماکہ کی ہے اور قرآن کے صفحہ والی تصویر 2013 کی پشاور کی مسجد میں ہوئے حملہ کی ہے۔ دونوں ہی تصاویر پرانی ہیں اور ان کو حالیہ سمجھتے ہوئے وائرل کیا جا رہا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے 31 جنوری 2023 کو وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’‏یا اللّه۔ آج پشاور مسجد میں دھماکہ کر کے قرآن پاک کے مقدس صفحات کو خون آلود کرنے والے کبھی سکھ نہ پائیں۔ آمین !!موجودہ حکومت اور اس کو لانے والے‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

خبروں کے مطابق، 30 جنوری کو پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کی پولیس لائن کی مسجد میں ہونے والے دھماکہ میں درجنوں افراد ہلاک جبکہ 150 کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔

وائرل کی جا رہی پوسٹ میں دو تصاویر کا استعمال کیا گیا ہے، ہم نے ایک۔ایک کر کے ان تصاویر کا فیکٹ چیک کیا۔

پہلی تصویر

پہلی تصویر کو گوگل لینس کے ذریعہ ہم نے سرچ کیا، سرچ میں ہمیں یہ فوٹو ’دا ویک ڈاٹ کو ڈاٹ یو کے‘ کی ویب سائٹ پر ملی۔ یہاں پر تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق یہ اکتوبر 2021 کی افغانستان کی فوٹو ہے جب ہزارہ شیعہ کی مسجد میں حملہ ہوا تھا۔

اسی بنیاد پر سرچ میں ہمیں یہ فوٹو بی بی سی کی ویب سائٹ پر 9 اکتوبر 2021 کو شائع ہوئی خبر میں ملی۔ یہاں خبر میں دی گئی معلومات کے مطابق، ’افغان شہر قندوز میں ایک مسجد پر خودکش بم حملے میں کم از کم 50 افراد ہلاک ہو گئے۔ سید آباد مسجد کے اندر لاشیں بکھری ہوئی دیکھی گئیں، جسے اقلیتی شیعہ مسلم کمیونٹی استعمال کرتی ہے۔ اسلامک اسٹیٹ گروپ نے کہا کہ اس حملے کے پیچھے اس کا ہاتھ ہے‘۔

دوسری تصویر

دوسری تصویر کو ہم نے گوگل لینس کے ذریعہ سرچ کیا، سرچ میں ہمیں یہ فوٹو ایک ویب سائٹ پر 21 جون 2013 کو شائع ہوئے آرٹیکل میں ملی۔ خبر میں دی گئی معلومات کےمطابق، ’پشاور کے علاقے فیصل کالونی میں قائم جامعۃ الشہید عارف الحسینی کی جامع مسجد میں نماز جمعہ سے کچھ دیر قبل خودکش دھماکہ ہوا، جس میں 14 افراد جاں بحق جبکہ 30 لوگ زخمی ہو گئے‘۔

تصدیق کے لئے ہم نے پاکستان کے آج ٹی وی کے کنٹینٹ پروڈیوسر عادل علی رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں پشاور کے صحافی کے حوالے سے بتایا کہ، ’یہ تصاویر پرانی ہیں اور ان کا دو روز قبل پشاور کی مسجد میں ہوئے حملہ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

گمراہ کن پوسٹ کو شیئرکرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف دوحا میں رہتا ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ پہلی تصویر افغانستان کی مسجد میں 2021 میں ہوئے دھماکہ کی ہے اور قرآن کے صفحہ والی تصویر 2013 کی پشاور کی مسجد میں ہوئے حملہ کی ہے۔ دونوں ہی تصاویر پرانی ہیں اور ان کو حالیہ سمجھتے ہوئے وائرل کیا جا رہا ہے۔

مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں

سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later