فیکٹ چیک: لبنان کے بیروت ایئرپورٹ کے حملے کے حوالے سے وائرل ہو رہی تصویر اے آئی ہے

وشواس نیوز نے اپنی جانچ میں پایا کہ وائرل تصویر اصلی نہیں ہے بلکہ دھماکہ کی علامتی تصویر ہے جسے مصنوعی ذہانت یعنی اے آئی کے ذریعے بنایا گیا ہے۔ اس تصویر کے اصل ہونے کا دعوی فرضی ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ اسرائیل اور لبنان کے درمیان جنگ جاری ہے۔ اسی بیچ سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے۔ وائرل فوٹو میں ایک ایئرپورٹ پر دھماکے کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے وہیں اس تصویر میں آگ کے بیچ سے گزر رہا ایک ایئر پلین بھی نظر آرہا ہے۔ وائرل تصویر کو لبنان کے بیروت ایئرپورٹ کی بتا کر صارفین اسے اصل منظر سمجھ کر وائرل کر رہےہیں۔

وشواس نیوز نے اپنی جانچ میں پایا کہ وائرل تصویر اصلی نہیں ہے بلکہ دھماکہ کی علامتی تصویر ہے جسے مصنوعی ذہانت یعنی اے آئی کے ذریعے بنایا گیا ہے۔ اس تصویر کے اصل ہونے کا دعوی فرضی ہے۔

وائرل پوسٹ میں کیا ہے؟

وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے، فیس بک صارف نے لکھا، “لبنان، بیروت آئر پورٹ کی اس وقت کی صورتحال‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو کو ورژن یہاں دیکھیں ۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے ہم نے سے پہلے وائرل تصویر کو گول لینس کےذریعہ سرچ کیا۔ سرچ کئے جانے پر ہمیں یہ فوٹو ’اوسنٹ ڈفینڈر‘ کے ایکس ہینڈل پر اپلوڈ ہوئی ملی۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق، یہ تصویر اے آئی کے ذریعہ تیار کی گئی ہے۔

وہیں اس تصویر کو ’آئی آف لبنان‘ نام کے انسٹاگرام ہینڈل نے شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ فوٹو مصنوعی ذہانت کے ذریعہ تیار کی گئی ہے۔

اے آئی ایکسپرٹ ’ہینک وین ایس‘ نے مذکورہ وائرل تصویر کے بارے میں ایکس پوسٹ کرتے ہوئے، اس کے اے آئی ہونے کی شناخت کچھ اس طرح کی ہے۔ ‘ایسا لگتا ہے کہ ’طیارہ ٹیک آف یا لینڈنگ کر رہا ہے، جس کا امکان نہیں لگتا ہے کہ کسی ایسے علاقے میں بمباری ہو رہی ہے۔ تنازعات والے علاقوں میں ہوائی اڈے عام طور پر اپنے آپریشنز بند کر دیتے ہیں، خاص طور پر فضائی حملوں کے دوران۔ اگر بیروت میں “اسرائیلی بمباری” ہوتی جیسا کہ ٹویٹ میں دعوی کیا جا رہا ہے، تو ممکنہ طور پر حفاظت کے لیے پروازیں روک دی جاتیں۔ یہ ایک علامتی تصویر ہے، جس میں روشن دھماکوں اور ہوائی جہاز کو دکھایا گیا ہے۔ اس میں سنیما والی خصوصیات ہیں۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ تصویر کو سیاق و سباق سے ہٹ کر جذباتی ردعمل کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے‘۔

اسی بنیاد پر ہم نے اپنی پڑتال کو آگے بڑھایا وائرل تصویر کو اے آئی سے تیار کردہ تصاویر کو چیک کرنے والے ٹول سائٹ انجن پر اپ لوڈ کیا۔ اس میں اےآئی کے ذریعے تصویر بننے کا امکان 99 فیصد پایا گیا۔

تصویر کو ایک اور ٹول ہگنگ فیس ٹول پر بھی تلاش کیا ۔ یہاں اے آئی کے ذریعے وائرل تصویر بننے کا امکان 94 فیصد تھا۔

ہم نے تصویر کے حوالے سے اے آئی کے ماہر بھارگو والیرا سے رابطہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ تصویر اے آئی کے ذریعہ بنائی گئی ہے۔

اے این آئی کی 21 اکتوبر 2024 کی خبر کے مطابق، ’20 اکتوبر کو بیروت کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب بڑے دھماکے اور آگ دیکھی گئی جس سے علاقے چاروں طرف دھواں ہو گیا۔ مکمل خبر بی بی سی کی ویب سائٹ پر شائع ہوئی خبر میں پڑھی جا سکتی ہے۔

اب باری تھی اے آئی تصویر کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ صارف کے تقریبا پانچ ہزار فیس بک فرینڈز ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی جانچ میں پایا کہ وائرل تصویر اصلی نہیں ہے بلکہ دھماکہ کی علامتی تصویر ہے جسے مصنوعی ذہانت یعنی اے آئی کے ذریعے بنایا گیا ہے۔ اس تصویر کے اصل ہونے کا دعوی فرضی ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts