وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو 2016 میں ترکیہ میں پکڑے گئے باغی لوگوں کا ہے۔ اس ویڈیو کا حماس۔ اسرائیل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وائرل کیا جا رہا دعوی فرضی ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے ایک ویڈیو میں ایک جگہ پر کچھ قیدیوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ حماس نے اسرائیلی فوج کے اعلیٰ لیڈران کو پکڑے جانے کی ویڈیو جاری کر دی۔
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو 2016 میں ترکیہ میں بغاوت کے بعد پکڑے گئے لوگوں کا ہے۔ اس ویڈیو کا حماس۔ اسرائیل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وائرل کیا جا رہا دعوی فرضی ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’حماس نے اسرائیلی فوج کی اعلیٰ قیادت کو پکڑے جانے کی ویڈیو جاری کر دی‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھی۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے وائرل ویڈیو کو غور سے دیکھا۔ ویڈیو میں ہمیں ترکیہ کی ویب سائٹ ر ’اے اے‘ کا لوگو نظر آیا۔ ’وكالة الأناضول‘ یعنی اے اے کے آفیشیئل یوٹیوب چینل پر ہمیں یہ ویڈیو 17 جون 2016 کو اپلوڈ ہوا ملا۔ یہاں ویڈیو کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’’ناکام فوجی بغاوت کی کوشش میں ملوث افراد کی گرفتاری کی مہم جاری ہے‘‘۔
مزید سرچ کئے جانے پر ہمیں یہ ویڈیو میڈیا اسکوپ نام کے یوٹیوب چینل پر بھی جون 2016 کو اپلوڈ ہوا ملا۔ یہاں دی گئی معلومات کو اے اے نیوز ویب سائٹ کے حوالے سے شائع کیا گیا ہے، جس کے مطابق، ’’سابق فضائیہ کے کمانڈر اوزترک اور دیگر مجرموں کو بغاوت کی کوشش حراست میں لیا گیا ہے۔ وائرل ویڈیو میں محکمہ انسداد دہشت گردی برانچ میں ان سے پوچھ گچھ ہوتے ہوئے دیکھی جا سکتی ہے‘‘۔
خبروں کےمطابق 15 جولائی 2016 میں متعدد ترکیہ فوجی حکام نے صدر جمہوریہ رجب طیب اردوغان کی حکومت کو گرانے کے لئے اپنی مہم شروع کی تھی، جس میں ترکیہ کی پارلیمینٹ پر بم بھی گرائے گئے تھے۔ حالاںکہ بعد میں پولیس نے سبھی لوگوں کو حراست میں لیا تھا اور تبھی یہ وائرل ویڈیو جاری کیا گیا تھا۔ اس ویڈیو ترکیہ کے باغی حکام کو دیکھا جا سکتا ہے۔ مکمل خبر یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔
وائرل ویڈیو سے متعلق تصدیق کے لئے ہم نے ترکیہ کی نیوز ویب سائک اسپوتنک ترکی کے صحافی ایرکن اکنان سے رابطہ کیا اور وائرل ویڈیو ان کے ساتھ شیئر کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ ویڈیو ترکیہ کا ہی ایک پرانا معاملہ ہے۔
فرضی ویڈیو کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان سے ہے اور صارف کو 88 ہزار لوگ فالوو کرتے ہیں۔
وشواس نیوز نے اسرایئل۔ فلسطین کے درمیان جاری جنگ سے متعلق کئی فیکٹ چیک کئے ہیں، انہیں یہاں پڑھا جا سکتا ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو 2016 میں ترکیہ میں پکڑے گئے باغی لوگوں کا ہے۔ اس ویڈیو کا حماس۔ اسرائیل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وائرل کیا جا رہا دعوی فرضی ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں