فیکٹ چیک: تباہ کن علاقہ میں اذان دینے کا یہ ویڈیو مراکش کے زلزلہ کے بعد کی نہیں، پرانا ہے ویڈیو

وشواس نیوز نے اپنی جانچ میں پایا کہ وائرل ہونے والا ویڈیو شام کے دعوے کے ساتھ 2018 سے سوشل میڈیا پر موجود ہے۔ اور اس ویڈیو کا مراکش میں آئے حالیہ زلزلہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ مراکش میں خوفناک زلزلے کے نتیجے میں 2800 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اور اس دوران کئی پرانی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔ اس تناظر میں صارفین مختلف پلیٹ فارمز پر ایک ویڈیو شیئر کر رہے ہیں جس میں ایک شخص کو ٹوٹی ہوئی مسجد پر کھڑے ہو کر اذان دیتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ اور اردگرد کا منظر تباہ کن نظر آرہا ہے۔ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعویٰ کر رہے ہیں کہ یہ مراکش کی ویڈیو ہے جہاں امام نے زلزلے کے بعد اذان دی ہے۔

وشواس نیوز نے اپنی جانچ میں پایا کہ وائرل ہونے والا ویڈیو شام کے دعوے کے ساتھ 2018 سے سوشل میڈیا پر موجود ہے۔ اور اس ویڈیو کا مراکش میں آئے حالیہ زلزلہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’مراکش میں زلزلے کے باعث مسجد شہید ہوگئی مگر 5 وقت کی آذان پھر بھی جاری ہے #مراکش#مراکشمیںزلزل‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے سب سے پہلے گوگل لینس کے ذریعہ وائرل ویڈیو کے کی فریمس کو تلاش کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ ویڈیو ’شو بز‘ پاکستان نام کے ایک فیس بک پیج پر 1 مارچ 2018 کو اپلوڈ ہوا ملا۔ یہاں ویڈیو کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر شام میں ہوئے فضائیہ حملہ بعد وائرل ہو رہا ہے، حالاںکہ یہ پرانا ویڈیو ہے۔

اپنی پڑتال کو آگے بڑھاتے ہوئے ٹائم ٹول کی مدد سے ہم نے 2018 مارچ سے پہلے اس ویڈیو کو تلاش کرنا شروع کیا۔ سرچ میں ہمیں شیخ محمد اسلم نام کے ویری فائڈ فیس بک پیج پر یہ ویڈیو 27 جون 2018 کو شیئر ہوا ملا۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق، ’’جنگ زدہ شام میں ایک بوڑھا شخص ٹوٹی ہوئی مسجد میں اذان دے رہا ہے۔ وہ ہم سے سب کچھ چھین سکتے ہیں لیکن ہمارا ایمان نہیں چھین سکتے‘‘۔

مزید سرچ کئے جانے پر ہمیں ’د.عبد الرحمن العشماوي‘ نام کے ویری فائڈ ایکس ہینڈل پر بھی یہ ویڈیو ملا۔ یہاں اس ویڈیو کو 16 جولای 2017 کو شیئر کرتے ہوئے شام ملک کا بتایا گیا ہے۔

خبروں کے مطابق مراکش میں گزشتہ روز آنے والے تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 2 ہزار سے زیادہ ہے، وہیں امدادی ٹیمیں ملبے میں دبے زندہ لوگوں کو بحفاظت باہر نکالنے کے لیے سرگرمی سے کام کر رہی ہیں‘‘۔ مکمل خبر یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔

وشواس نیوز آزادانہ طور پر اس بات کی تصدیق نہیں کرتا ہے کہ وائرل ویڈیو کب اور کہاں کا ہے۔ تاہم واضح رہے کہ وائرل ویڈیو 2017 سے سوشل میڈیا پر موجود ہے اور اس کا مراکش میں آنے والے حالیہ زلزلے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ “مراکش ورلڈ نیوز” کی صحافی صفا قصروی نے گمراہ کن خبروں کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ “مراکش کے زلزلے کے بعد ایسی بہت سی گمراہ کن تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کی جا رہی ہیں، جن کی تصدیق متعدد میڈیا سے ہوتی ہے، حالاںکہ انہیں بغیر تصدیق کے شیئر کرنے سے بچنا چاہئے‘‘۔

گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک پیج کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ اس پیج کو پاکستان سے چلایا جاتا ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی جانچ میں پایا کہ وائرل ہونے والا ویڈیو شام کے دعوے کے ساتھ 2018 سے سوشل میڈیا پر موجود ہے۔ اور اس ویڈیو کا مراکش میں آئے حالیہ زلزلہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

Misleading
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts