وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ ہوٹل کے اندر کے جس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے حالیہ بتاتے ہوئے وائرل کیا جا رہا ہے وہ ویڈیو سال 2020 کا ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ ترکیہ اور شام میں آئے شدید زلزلے کے بعد سے متعدد ویڈیو اور تصاویر وائرل جن کا تعلق پرانے واقعات سے ہے۔ اسی سلسلہ میں ایک ویڈیو میڈیا صارفین شیئر کر رہے ہیں جس میں ایک ہوٹل کے اندر کا منظر ہے اور اس میں زلزلہ کو آتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین یہ دعوی کر رہے ہیں کہ یہ ترکیہ کے استنبول میں کچھ روز قبل آئے زلزلہ کا ویڈیو ہے، جبکہ ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو سال 2020 کا ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’استنبول ترکی کے ایک ہوٹل کی سی سی ٹی وی فوٹیج ہے جس میں زلزلے کی شدت کا اندازہ کیا جاسکتا ہے‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں اپلوڈ کیا اور متعدد کی فریمس نکالے اور انہیں گوگل لینس کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں 31 اکتوبر 2020 کو یہی ویڈیو ترکیہ کی ایک ویب سائٹ پر اپلوڈ ہوا ملا۔ یہاں ویڈیو کو ترکیہ کے ازمیر کا بتایا گیا ہے۔
یہی ویڈیو ہمیں ایک دیگر ترک ویب سائٹ پر بھی شائع ہوئی خبر میں ملا۔ 31 اکتوبر 2020 کو اپلوڈ ہوئی خبر میں بتایا گیا کہ، ’ازمیر میں 6.6 شدت کا زلزلہ آیا۔ جس میں 24 لوگوں کی جانیں چلی گئیں اور 804 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں‘۔
ترکیہ کی بی بی سی کی صحافی کیگل ایم کاساپوگلو نے ہمیں بتایا، ’یہاں بہت سی غلط معلومات وائرل ہو رہی ہے لیکن ابھی حکومت کے پاس زلزلے کے بارے میں پھیل رہی گمارہ کن خبروں سے نمٹنے کے لیے کوئی مخصوص یونٹ نہیں ہے‘۔
گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کو 17 ہزار لوگ فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ ہوٹل کے اندر کے جس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے حالیہ بتاتے ہوئے وائرل کیا جا رہا ہے وہ ویڈیو سال 2020 کا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں