وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو فروری 2023 میں شام میں آئے زلزلہ کے دوران کا ہے۔ اس ویڈیو کا مراکش سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وائرل کیا جا رہا دعوی گمراہ کن ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں کچھ لوگوں کو دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ نماز ادا کر رہے ہیں اسی وقت زلزلہ آجاتا ہے اور لائٹ بھی چلی جاتی ہے۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین اسے مراکش میں حال ہی میں آئے زلزلہ سے منسوب کر رہے ہیں۔
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو فروری 2023 میں شام میں آئے زلزلہ کے دوران کا ہے۔ اس ویڈیو کا مراکش سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وائرل کیا جا رہا دعوی گمراہ کن ہے۔
العریبہ اردو کے ویری فائڈ فیس بک پیج سے اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’نمازیوں کے پیروں تلے زمین کانپ اٹھی، مراکش زلزلہ کی ایک مسجد کی ویڈیو‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کے کی فریمس کو گوگل لینس کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ ویڈیو 26 فروری کو ’تركيا بالعربي‘ نام کے فیس بج پیج پر اپلوڈ ہوا ملا۔ یہاں ویڈیو کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق یہ شام کے ادلب کی الدانا مسجد کا اس وقت کا ویڈیو ہے جب وہاں زلزلہ کا آیا۔
اس معاملہ سے متعلق ویڈیو ہمیں ایک یوٹیوب چینل پر بھی 26 فروری کو اپلوڈ ہوا ملا۔ دی گئی معلومات کے مطابق یہ ویڈیو شام کا ہے۔
ہم نے اپنی پڑتال کو آگے بڑھایا اور ہمیں معاملہ سے متعلق خبر ہمیں شام کی نیوز ویب سائٹ پر بھی فروری کو ملی۔ یہاں خبر میں دی گئی معلومات کے مطابق، ’’ادلب کے دیہی علاقوں میں الدانہ قصبے میں الفاروق مسجد کے اندر سیکیورٹی کیمرے کے لینز سے کی گئی ایک ویڈیو کلپ 20 فروری کو 6.4 شدت کے زلزلے کے دوران نمازیوں کے استحکام کو ظاہر کرتی ہے‘‘۔
خبروں کے مطابق مراکش میں گزشتہ روز آنے والے تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 2 ہزار سے زیادہ ہے، وہیں امدادی ٹیمیں ملبے میں دبے زندہ لوگوں کو بحفاظت باہر نکالنے کے لیے سرگرمی سے کام کر رہی ہیں‘‘۔ مکمل خبر یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔
وائرل ویڈیو سے متعلق تصدیق کے لئے ہم نے شام کے صحافی عمر حج قدور سے رابطہ کیا اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ شام کا ویڈیو ہے لیکن پرانا ہے۔
گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک پیج ’العربیہ اردو‘ کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ اس پیج کو ساڑھے سات لاکھ سے زیادہ لوگ فالوو کرتے ہیں ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو فروری 2023 میں شام میں آئے زلزلہ کے دوران کا ہے۔ اس ویڈیو کا مراکش سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وائرل کیا جا رہا دعوی گمراہ کن ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں