فیکٹ چیک: مراکش میں آئے زلزلہ کی نہیں یہ تصویر، برسوں پرانی فوٹو گمراہ کن دعوی سے وائرل

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر کا مراکش کے حالیہ زلزلہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ تصویر سال 2010 سے دیگر ممالک کے حوالے سے انٹرنیٹ پر موجود ہے۔

فیکٹ چیک: مراکش میں آئے زلزلہ کی نہیں یہ تصویر، برسوں پرانی فوٹو گمراہ کن دعوی سے وائرل

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ 9 ستمبر کو مراکش میں آئے شدید زلزلہ کے سبب سیکڑوں لوگوں کی جانیں بحق ہو گئیں اور ہزاروں لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ اسی بیچ سوشل میڈیا پر ایک تباہ کن گھر کی تصویر وائرل ہو رہی ہے جس کو شیئر کرتے ہوئے صارفین یہ دعوی کر رہے ہیں کہ یہ مراکش میں آئے زلزلہ سے متعلق تصویر ہے۔

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر کا مراکش کے حالیہ زلزلہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ تصویر سال 2010 سے دیگر ممالک کے حوالے سے انٹرنیٹ پر موجود ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’مراکش میں زلزلے سے ہلاکتیں 800 سے تجاوز کر گئیں .. عوام کو گھروں میں نہ جانیکی ہدایت … آفٹر شاکس کا سلسلہ جاری ہے .. اللہ تعالیٰ مراکش کے حال پر رحم فرمائے آمین‘‘۔

پوسٹ کے آکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل لینس کے ذریعہ وائرل تصویر کو سرچ کیا، سرچ میں ہمیں یہ فوٹو 2021 میں شائع ہوئے ایک آرٹیکل میں اندر ملی۔ یہاں آٹیکل میں جدید دور میں ریکارڈ کیے گئے 5 سب سے بڑے زلزلوں کا ذکر ہے۔

مزید سرچ کئے جانے پر ہمیں یہ تصویر پکسابے کی ویب سائٹ پر سال 2016 کو شائع ہوئی ملی۔ حالاںکہ یہاں تصویر سے متعلق کوئی بھی معلومات نہیں دی گئی ہے۔

سال 2010 میں اس تصویر کو جیو انجینیئر ڈاٹ او آر جی نام کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کیا گیاتھا اور یہاں آرٹیکل میں سال 2010 میں جنوبی امریکہ کے ملک چلی میں آئے زلزلہ سے متعلق تمام جانکاری دی گئی ہے۔

اب تک کی تصدیق سے یہ تو واضح تھا کہ وائرل کی جا رہی تصویر برسوں پرانی ہیں حالاںکہ تصدیق کے لئے ہم نے ’موروکو ورلڈ نیوز‘ کی صحافیہ صفا قصروی سے رابطہ کیا اور انہوں نے وہاں کے حالیہ حالات پر بات کرتے ہوئے ہمیں بتایا کہ مذکورہ زلزلہ میں ہزاروں لوگوں کی جانیں گئی ہیں، اور راحت و بچاؤ کا کام جاری ہے۔

گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان سے ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر کا مراکش کے حالیہ زلزلہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ تصویر سال 2010 سے دیگر ممالک کے حوالے سے انٹرنیٹ پر موجود ہے۔

Misleading
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts