فیکٹ چیک: لبيك یا جسین کے نعرے لگاتے ہوئے یہ فوجیوں کا پرانا ویڈیو، روس۔ یوکرین کی جنگ کے بعد ہوا وائرل
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل دعوی فرضی ہے۔ وائرل ویڈیو پرانا ہے اور اس کا حال میں روس اور یوکرین کے درمیان چل رہی جنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
- By: Umam Noor
- Published: Mar 5, 2022 at 03:52 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر روس اور یوکرین کے درمیان چل رہی جنگ کے بعد سے طرح طرح کے فرضی اور گمراہ کن ویڈیو وائرل رہے ہیں۔ اسی طرز میں سوشل میڈیا پر موجود صارفین ایک ویڈیو کو وائرل کر رہے ہیں جس میں کچھ فوجیوں کو لبیک یا جسین کے نعرے لگاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کو یوکرین اور روس کی حالیہ جنگ سے جوڑ کر صارفین ویڈیو کو شیئر کر رہے ہیں اور یہ دعوی کر رہے ہیں کہ یہ روس کے فوجی ہیں جو یہ اسلامی نعرہ لگا رہے ہیں۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل دعوی فرضی ہے۔ وائرل ویڈیو پرانا ہے اور اس کا حال میں روس اور یوکرین کے درمیان چل رہی جنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف نے وائرل ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئےلکھا، ’روسی فوج “لبیک یاحسین” کا نعرہ لگاتے ہوے‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
پڑتال
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں اپ لوڈ کیا اور اس کے متعدد کی فریمس نکالے اور انہیں گوگل رورس امیج کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ ویڈیو ’سید طالع باکویی‘ کے آفیشیئل انسٹاگرام ہینڈل پر 19 نومبر 2020 کو اپ لوڈ ہوا ملا۔ یہاں ویڈیو کے ساتھ دئے گئے کیپشن کا ہم نے گوگل ٹرانسلیٹ کی مدد سے ترجمہ کیا۔ آذربائیجانی زبان میں کیپشن کو لکھا گیا ہے اور دی گئی معلومات کے مطابق یہ ویڈیو آذربائیجان کا ہے۔ پوسٹ کے یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔
آذربائیجان میں ملٹری یونی فارم کو سرچ کئے جانے پر ہمیں اے زیڈ ای ویسے ہی لکھا ہوا نظر آیا جیسا کی وائرل ویڈیو کے فوجی کی یونی فارم پر ہے۔ ویڈیو میں فوجی کی ٹوپی پر بھی اے زیڈ ای لکھا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔
قابل غور ہے کہ وائرل ویڈیو کا حال میں روس اور یوکرین کے درمیان اس وقت چل رہی جنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ حالاںکہ وشواس نیوز اس بات کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر سکتا ہے کہ وائرل ویڈیو کس ملک کی ہے لیکن یہ واضح ہے کہ یہ ایک پرانی ویڈیو ہے جسے حالالیہ حالات سے جوڑتے ہوئے وائرل کر دیا گیا ہے۔
ویڈیو سے متعلق تصدیق حاصل کرنے کے لئے وشواس نیوز نے روس کے صحافی گبرائل گیون سے رابطہ کیا ہے ان کا جواب آتے ہی خبر کو اپ ڈیٹ کر دیا جائےگا۔
اب باری تھی ویڈیو کو فرضی دعوی کے ساتھ وائرل کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ صارف کو 842 لوگ فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل دعوی فرضی ہے۔ وائرل ویڈیو پرانا ہے اور اس کا حال میں روس اور یوکرین کے درمیان چل رہی جنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
- Claim Review : روسی فوج
- Claimed By : نوکر در سیدہ ص
- Fact Check : گمراہ کن
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔