فیکٹ چیک: تصویر میں نظر آرہی خواتین نہ ہی بنگلہ دیشی فریڈم فائٹر ہیں اور نہ ہی مذہب تبدیل کر مسلمان بنیں
وشواس نیوز نے اپنی تحقیقات میں پایا کہ تصویر میں نظر آنے والی خواتین نہ تو بنگلہ دیش کی فریڈم فائٹررز ہیں اور نہ ہی زبردستی اسلام قبول کیا۔ وائرل ہونے والی یہ تصویر بنگلہ دیش کی جنگ آزادی کی نہیں بلکہ اس سے پہلے کی ہے۔ یہ خواتین بنگلہ دیش کی آزادی کے جنگجو نہیں تھیں اور پیدائشی طور پر مسلمان تھیں۔ وشواس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ان خواتین کے پوتے پوتے نے کہا کہ اس پوسٹ کے ساتھ کیے جانے والے تمام دعوے جھوٹے ہیں۔
- By: Umam Noor
- Published: Apr 9, 2021 at 04:45 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ دو تصویروں کا کولاج سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ پہلی تصویر کالی اور سفید رنگ کی ہے اور اس میں چار نوجوان خواتین جیپ میں بیٹھی ہوئی دیکھی جاسکتی ہیں۔ وہیں، دوسری تصویر میں ، ایک ہی پوزیشن میں چار خواتین جیپ پر بیٹھی ہیں اور یہ تصویر رنگین ہے اور بیٹھی تمام خواتین بزرگ ہیں۔ اب اس وائرل کولاج کو شیئر کرتے ہوئے یہ دعوی کیا جارہا ہے کہ پہلی تصویر میں نظر آنے والی خواتین بنگلہ دیش کی فریڈم فائٹرز ہیں اور یہ تصویر 1971 کی ہے جب یہ خواتین ہندو تھیں۔ وہیں دوسری تصویر کے ساتھ ، یہ دعوی کیا جاتا ہے کہ 50 سال کے بعد ان خواتین نے ایک ہی منظر دہرایا ، لیکن تب تک یہ چار خواتین مسلمان ہوگئیں۔
وشواس نیوز نے اپنی تحقیقات میں پایا کہ تصویر میں نظر آنے والی خواتین نہ تو بنگلہ دیش کی فریڈم فائٹررز ہیں اور نہ ہی زبردستی اسلام قبول کیا۔ وائرل ہونے والی یہ تصویر بنگلہ دیش کی جنگ آزادی کی نہیں بلکہ اس سے پہلے کی ہے۔ یہ خواتین بنگلہ دیش کی آزادی کے جنگجو نہیں تھیں اور پیدائشی طور پر مسلمان تھیں۔ وشواس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ان خواتین کے پوتے پوتے نے کہا کہ اس پوسٹ کے ساتھ کیے جانے والے تمام دعوے جھوٹے ہیں۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک پیج، ’ووٹ فار بی جے پی‘ نے وائرل کولاج کو شیئر کرتے ہوئے لکھا
‘‘The picture at the top is of four Bangladeshi freedom fighters taken in 1971, during the liberation war against West Pakistan. The photo below has been taken recently, 50 years on. The same women, in the same jeep, with what looks like the same rifles. But if you can’t see what i am showing, you sleeping Hindus. Wake up its is sweeping world”.
ٹویٹر صارف ’آشیش تیواری نے اسی کولاج کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’مذکورہ تصویر بنگلہ دیش لبریشن موومنٹ 1971 کی اس وقت کی ہے جب یہ ہندو تھیں ، لیکن آج جب یہ خواتین اسی جیپ پر بیٹھی ہوئی تصویر کھنچوائی تب تک وہ مسلمان ہوگئی تھیں‘۔
پوسٹ کے آکائیو ورژن کو یہاں اور یہاں دیکھیں۔
پڑتال
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے وائرل کی جا رہی پہلی تصویر کو کراپ کیا اور گوگل رورس امیج کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمارے ہاتھ پنٹرسٹ کی ایک پوسٹ لگی، جس میں وائرل تصویر ہی تھی اور ساتھ میں فوٹو کریڈٹ میں ’رینن احمد‘ لکھا ہوا نظر آیا۔
نیوز بنگلہ 24ڈاٹ کام پر اسی کولاج سے جڑا بنگلہ زبان میں شیئر کیا ہوا ایک ویڈیو ملا، جس میں بتایا گیا کہ تصویر میں نظر آرہی یہ خواتین مسلمان ہی ہیں ان کے نام ہیں، ’آیشا احمد’ رقیہ احمد، رشیدا احمد شاہ نارا احمد‘۔
اب فیس بک پر ہم نے رینن احمد سرچ کیا اور ہمارے ہاتھ ان کی پروفائل لگی۔ اصل تصویر ہمیں رینن احمد کے ذریعہ 26 اگست 2020 کو شیئر ہوئی ملی۔ تصویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے، ’1961‘۔ تصویر میں نظر آرہی خواتین کی اور بھی سیاہ سفید تصاویر ہمیں اس پروفائل پر ملیں۔
وشواس نیوز نے فیس بک کے ذریعے رینن احمد سے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ کو اپنے ساتھ شیئر کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ تصویر ان کے دادا نے آزادی جنگ سے قبل لی تھی، تصویر میں دکھائی دینے والی خواتین ان کی رشتہ کی دادیاں ہیں، ان میں ان کی اصلی دادی بھی شامل ہیں۔ ان خواتین کا فریڈم فائٹر اور ہندو ہونے کا دعویٰ غلط ہے۔ وہیں، دوسری تصویر کے بارے میں بات کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ میں نے یہ منظر دوبارہ 2017 میں دہرایا تھا۔ یہ ایک اسٹیجڈ فوٹو تھی۔ انہوں نے مزید کہا ، ’’ان کے دادا شکار پر جاتے تھے۔ واپسی کے بعد کی یہ تصویر ہے ، جس میں یہ خواتین بندوق لئے ہوئے ہیں‘‘۔
فیس بک کے پیج ’ ووٹ فار بی جے پی‘ کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ اس پیج کو 78،209 افراد فالو کرتے ہیں۔ وہیں مذکورہ پیج کو 9 جنوری 2018 کو بنایا گیا ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی تحقیقات میں پایا کہ تصویر میں نظر آنے والی خواتین نہ تو بنگلہ دیش کی فریڈم فائٹررز ہیں اور نہ ہی زبردستی اسلام قبول کیا۔ وائرل ہونے والی یہ تصویر بنگلہ دیش کی جنگ آزادی کی نہیں بلکہ اس سے پہلے کی ہے۔ یہ خواتین بنگلہ دیش کی آزادی کے جنگجو نہیں تھیں اور پیدائشی طور پر مسلمان تھیں۔ وشواس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ان خواتین کے پوتے پوتے نے کہا کہ اس پوسٹ کے ساتھ کیے جانے والے تمام دعوے جھوٹے ہیں۔
- Claim Review : مذکورہ تصویر بنگلہ دیش لبریشن موومنٹ 1971 کی اس وقت کی ہے جب یہ ہندو تھیں ، لیکن آج جب یہ خواتین اسی جیپ پر بیٹھی ہوئی تصویر کھنچوائی تب تک وہ مسلمان ہوگئی تھیں
- Claimed By : vote for bjp
- Fact Check : جھوٹ
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔