وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ طیب اردگان حالیہ جنگ کے دوران غازہ نہیں پہنچے ہیں۔ وہیں وائرل کیا جا رہا یہ ویڈیو جنوری 2019 کا ترکے صوبہ اردو کا ہے۔ خبروں کے مطابق، وہ بچیاں صدر اردگان سے ملتے ہوئے خوشی میں رو رہی تھیں۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ سے متعلق فرضی اور گمراہ کن پوسٹ کا سوشل میڈیا پر وائرل ہونا جاری ہے۔ اسی کڑی میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں ترکی کے صدر رجب طیب اردوگان سے متعدد بچیوں کو روتے ہوئے گلے ملتے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے دوران طیب اردوگان غازہ پہنچ گئے ہیں اور یہ وہیں کا ویڈیو ہے۔
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ طیب اردگان حالیہ جنگ کے دوران غازہ نہیں پہنچے ہیں۔ وہیں وائرل کیا جا رہا یہ ویڈیو جنوری 2019 کا ترکے صوبہ اردو کا ہے۔ خبروں کے مطابق، وہ بچیاں صدر اردگان سے ملتے ہوئے خوشی میں رو رہی تھیں۔
فیس بک پیج نے ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’شیر کا بچہ فلسطین پہنچ گیا۔ مظلوم فلسطینیوں کی آواز سننے کیلئے‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے نیوز سرچ کے ذریعہ یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا طیب اردوگان نے حالیہ جنگ کے دوران غازہ کا دورہ کیا ہے۔ سرچ میں ہمیں ایسی کوئی خبر نہیں ملی۔ طیب اردوگان نے غیر ملکی دوروں سے متعلق حالیہ خبروں کے مطابق وہ آئندہ ہفتہ برلن کا دورہ کرنے جا رہے ہیں۔
اپنی پڑتال کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم نے وائرل ویڈیو کے کی فریمس کو نکال کر گوگل لینس کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ ویڈیو ترکی گیزیٹ کے آفیشیئل یوٹویب ہینڈل پر 21جنوری 2019 کو اپلوڈ ہوا ملا۔ یہاں ویڈیو میں دی گئی تفصیل کے مطابق، رجب طیب اردوگان اردو صوبہ پہنے اور وہاں کے شہریوں سے ملاقات کی۔ طیب اردگان اے کے پارٹی اردو کے میئر امیدواروں کا اعلان کرنے صوبہ پہنچے تھے‘‘۔
ترکیہ کے یوٹیویب چینل سباح پر بھی وائرل ویڈیو 21 جنوری 2019 کو اپلوڈ ہوا ملا۔ یہاں دیگ گئی معلومات کے مطابق،’رجب طیب اردوگان صوبہ اردو پہنچے اور لوگوں کی ملاقات کی، شہری انہیں دیکھ کر بےحد خوش ہوئے‘‘۔
مزید سرچ کئے جانے پر ہمیں اس معاملہ سے متعلق خبر ہابر ترک کی ویب سائٹ پر بھی 21 جنوری 2019 کو شائع ہوئی خبر میں ملی۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق، ’’رجب طیب اردگان اے کے پارٹی اردو کے میئر امیدواروں کا اعلان کرنے اردو صوبہ پہنچے اور وہاں تقریب کے دوران لوگوں سے ملاقات کی۔ بچوں کو تحائف دئے۔‘‘۔ مکمل خبر یہاں پڑھیں۔
مذکورہ ویڈیو اس سے قبل بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکا ہے اور اس وقت فیکٹ چیک کے دوران ہم نے ویڈیو سے متعلق تصدیق حاصل کرنے کے لئے ہم نے ترکیہ کی نیوز ویب سائٹ دوکز ہابر کے اکزیکٹیو مینیجر اور صحافی گرکان اوزتورن سے ٹویٹر کے ذریعہ رابطہ کیا تھا اور ویڈیو ان کے ساتھ شیئر کیا تھا۔انہوں نے ہمیں تصدیق دیتے ہوئے اس ویڈیو کو سال 2019 کا بتایا تھا۔ وہیں ان بچیوں کے بارےمیں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ بچیاں اردوگان سے مل کر خوشی میں رہ رہی تھی، فلسطین سے جڑا دعوی بالکل غلط ہے۔
فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک پیج کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ اس پیج کو تقریبا دو ہزار لوگ فالوو کرتے ہیں۔ وہیں اسے پاکستان سے چلایا جاتا ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ طیب اردگان حالیہ جنگ کے دوران غازہ نہیں پہنچے ہیں۔ وہیں وائرل کیا جا رہا یہ ویڈیو جنوری 2019 کا ترکے صوبہ اردو کا ہے۔ خبروں کے مطابق، وہ بچیاں صدر اردگان سے ملتے ہوئے خوشی میں رو رہی تھیں۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں