وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو سال 2016 کا امریکہ کا ہے۔ پرانے ویڈیو کو گمراہ کن دعوی کے ساتھ حالیہ بتاتے ہوئے وائرل کیا جا رہا ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ امریکہ میں جاری برفانی طوفان سے متعلق ایک ٹائم لیپس کا ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں گھر کے باہر برآمدے میں رکھی کرسی اور ایک لکڑی کو کچھ ہی گھنٹوں برف سے ڈھکے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کو حال ہی کا سمجھتے ہوئے صارفین وائرل کر رہے ہیں۔ اور دعوی کر رہے ہیں کہ امریکہ میں جو فی الوقت برفانی طوفان آیا ہوا ہے یہ اسی کا ویڈیو ہے۔ جبکہ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو سال 2016 کا ہے۔ پرانے ویڈیو کو گمراہ کن دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’امریکہ میں گھر کے باہر نصب ایک کیمرے سے 48 گھنٹوں کی ریکارڈ کی گئی ایک ویڈیو جس میں دیکھ سکتے ہیں کہ کس طرح برف باری شروع ہوتی ہے اور خوفناک حد تک بڑھ جاتی ہے۔ اس خوفناک طوفان کے نتیجے میں اب تک درجنوں لوگ ہلاک ہو چکے ہیں‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اس وائرل ویڈیو کو حال ہی میں این ڈی ٹی وی، انڈیا ٹی وی، اردو سہارا ٹی وی سمیت متعدد نیوز ویب سائٹس نے شیئر کیا ہے۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں ڈالا اور متعدد کی فریمس نکال کر انہیں گوگل لینس کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ ویڈیو نیشنل جیوگرافٹ عرب کے ویری فائڈ ٹویٹر ہینڈل پر 2018 میں اپلوڈ ہوا ملا۔
ٹائم ٹول کے ذریعہ الگ الگ کی ورڈ کے ساتھ ہم نے نیوز سرچ کیا اور ہمیں یہ ویڈیو ڈیلی میل ڈاٹ یو کے کی ویب سائٹ پر 27 جنوری 2016 کو اپلوڈ ہوا ملا۔ یہاں ویڈیو کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’اس ٹائم لیپس فوٹیج کو امریکہ میں گزشتہ ہفتے ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اس خبر میں ہمیں ویڈیو پر ’وارس دین چیگرس‘ لکھا ہوا نظر آیا۔
پڑتال کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم نے اوپن سرچ ٹول کے ذریعہ ’وارس دین چیگرس‘ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ ویڈیو اسی نام سے بنے ایک یوٹیوب چینل پر ملا۔ یہاں ویڈیو کو 25 جون 2016 کو اپلوڈ کیا گیا ہے اور اس کے 21 ملین ویوز ہیں۔ ویڈیو کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’ یہ ایک منٹ کا ٹائم لیپس ویڈیو ہے جس میں امریکہ میں آئے برفانی طوفان کو 48 گھنٹوں تک 22 سے 24 جنوری کے درمیان قید کیا گیا ہے۔ امریکہ کے مشرقی ورجیئیا میں ایک گھر کے برآمدہ کے باہر اس منظر کو کیمرہ سے ریکارڈ کیا گیا ہے‘۔
مزید تصدیق کے لئے ہم نے ہمارے ساتھی دینک جاگرن میں عالمی خبروں کو کوور کرنے والے صحافی جے پی رنجن سے رابطہ کیا اور وائرل ویڈیو ان کے ساتھ شیئر کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ ویڈیو کئی سال پرانا ہے۔
گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ اس پیج کو پاکستان سے چلایا جاتا ہے اور اسے نو ہزار لوگ فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو سال 2016 کا امریکہ کا ہے۔ پرانے ویڈیو کو گمراہ کن دعوی کے ساتھ حالیہ بتاتے ہوئے وائرل کیا جا رہا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں