نئی دہل (وشواس ٹیم)۔ سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے جس میں 2 گاڑیوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دونوں گاڑیوں کے پیچھے کے بمپر پگھلے ہوئے ہیں۔ پوسٹ کے ساتھ کیپشن لکھا ہے کہ یہ تصویر سعودی عرب کی ہے جہاں کا درجہ حرارت 62 ڈگری سلسیس پہنچ گیا ہے اور اسی گرمی کے سبب یہ گاڑیاں پگھل گئی ہیں۔ ہماری پڑتال میں ہم نے پایا کہ یہ پوسٹ غلط ہے۔ یہ گاڑیاں گرمی سے نہیں، بلکہ آگ سے پگھلی تھیں۔
تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دونوں گاڑیوں کے پیچھے کے بمپر پگھلے ہوئے ہیں۔ پوسٹ کے ساتھ ڈسکرپشن لکھا ہے، ’’سعودی عرب میں درجہ حرارت 62 ڈگری ہونے اور کہیں کہیں دھوپ میں رکھی گاڑیوں کا فائبر پگھلنے کی خبریں آرہی رہیں۔ درجہ حرارت بڑھنا نہیں رکا تو کچھ بھی نہیں بچےگا۔ پوری کائنات میں اب تک کہ پائی گئی موجودہ واحد انسانی زندگی اپنے ہی سیارہ سے مٹنے کی وجہ بننے جا رہی ہے‘‘۔
اس پوسٹ میں 2 دعوےٰ کئے گئے ہیں۔ ہم نے ان دونوں دعووں کو الگ الگ جانچنے کا فیصلہ کیا۔
پہلا۔ سعودی عرب میں درجہ حرارت 62 ڈگری سلسیس پہنچ گیا ہے۔
دوسرا۔ سعودی عرب میں اس گرمی سے 2 گاڑیاں پگھل گئیں ہیں۔
اس دعوےٰ کے مطابق، سعودی عرب میں درجہ حرارت 62 ڈگرری سلسیس پہنچ گیا ہے۔ اس موضوع میں ہم نے گوگل پر سرچ کیا تو پایا کہ گلف نیوز نے 12 جون 2019 کو اسٹوری فائل کی تھی جس کے مطابق، گزشتہ ہفتہ کے روز کویت میں اب تک کا زمین کا سب سے زیادہ درجہ حرارت درج کیا گیا تھا جو تھا 63 ڈگری سلسیس۔
اب یہاں جاننے والی بات یہ ہے کہ کویت سعودی عرب میں نہیں، بلکہ ایک دیگر ملک ہے۔ پھر بھی ہم نے کویت کے محکمہ موسمیات سے بات کی جہاں پر آر او کے ذریعہ ہمیں بتایا گیا کہ 8 جون 2019 کو ایک خاص سیکنڈ پر 63 ڈگری سلسیس پہنچ گیا تھا اور گرمی سے وہاں ایک شخص کی موت بھی ہو گئی تھی۔ مگر گاڑیوں کی تصویر کویت کی نہیں ہے۔
اب ہم دوسرے دعوےٰ پر آتے ہیں، جس میں کہا گیا تھا کہ اس گرمی سے سعودی عرب میں 2 گاڑیاں پگھل گئیں ہیں۔
پڑتال کے لئے ہم نے وائرل تصویر کو گوگل رورس امیج پر سرچ کیا۔ تھوڑا تلاش کرنے پر ہم نے پایا کہ یہ تصویر سعودی عرب کی نہیں، بلکہ امریکہ کے ایریزونا کی ہے۔ ہم نے ڈھونڈا تو ہمیں ٹی بویز ڈاٹ بیز (نیچے انگریزی میں دیکھیں) کی ایک اسٹوری ملی جس میں کچھ ایریزونا کے ٹکسان میں ایک زیر تعمیر منزل میں آگزنی کی کچھ تصاویر تھیں جن میں سے ایک تصویر گاڑیوں کی بھی تھی۔
tiboaz.biz
اصل میں یہ آگ اتنی زبردست تھی کہ کچھ دور کھڑی گاڑیوں کے حصہ بھی پگھل گئے تھے۔ انہیں گاڑیوں کی تصویر کو غلط دعوےٰ کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔
اس پوسٹ کو کمار سنتوش نام کے ایک فیس بک صارف نے شیئر کیا تھا۔
نتیجہ: ہماری پڑتال میں ہم نے پایا کہ یہ پوسٹ غلط ہے۔ یہ گاڑیاں گرمی سے نہیں، بلکہ آگ سے پگھلی تھیں اور یہ تصویر سعودی عرب کی نہیں، امریکہ کے ایریزونا کی ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔