فیکٹ چیک: مارس پر حضرت محمد کا نام ہونے کے دعوی کے ساتھ جس تصویر کو وائرل کیا جا رہا ہے ڈجیٹلی تیار کی گئی فوٹو ہے

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ جس تصویر کے حوالے سے یہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ ناسا کی جانب سے یہ جاری کی گئی ہے اور اس میں حضرت محمد کا نام لکھا ہے وہ تصویر اصل نہیں ہے بلکہ کیز وینین بوس نام کے آرٹیسٹ کے ذریعہ بنائی گئی ہے۔ ناسا اور تصویر کے خالق وینین بوس نے بھی وشواس نیوز سے بات کرتے ہوئے وائرل دعوی کو فرضی بتایا۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک پلانیٹ کی فوٹو کو دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر کے ساتھ دعوی کیا جا رہا ہے کہ ناسا کی جانب سے ریلیز کی گئی مارس کی تصویر میں آخری نبی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لکھا ہوا ہے۔

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ جس تصویر کے حوالے سے یہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ ناسا کی جانب سے یہ جاری کی گئی ہے اور اس میں حضرت محمد کا نام لکھا ہے وہ تصویر اصل نہیں ہے بلکہ کیز وینین بوس نام کے آرٹیسٹ کے ذریعہ بنائی گئی ہے۔ ناسا اور تصویر کے خالق وینین بوس نے بھی وشواس نیوز سے بات کرتے ہوئے وائرل دعوی کو فرضی بتایا۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف ’جے اقبال نے ’سینٹ آف اسلام‘ نام کے پیج پر ایک پوسٹ شیئر کی جس میں ایک پٹلانیٹ کی تصویر بنی ہوئی ہے اور ساتھ ہی لکھا ہوا ہے
‘Breaking News NASA: Name of Prophet Mohammad on Mars, Miracle of Islam”.
اردو ترجمہ: ’’بریکنگ نیوز ناسا: حضرت محمد کا نام مارس پر، اسلام کا کرشمہ‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کا آغاز کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل نیوز سرچ کے ذریعہ یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا وائرل کی جا رہی تصویر ناسا نے جاری کی ہے جس کے ساتھ حضرت محمد کے نام لکھے ہونے کا دعوی کیا جا رہا ہے۔ کافی سرچ کے بعد بھی ہمیں وائرل تصویر ناسا کی آفیشیئل ویب سائٹ پر نہیں ملی۔

وشواس نیوز نے میل کے ذریعہ ناسا سے رابطہ کیا اور ان کے ساتھ وائرل پوسٹ شیئر کی۔ پلانیٹری سائنس ڈویژن کی پبلک افیئسر افسر ایلانا آر جانسن نے ہمیں بتایا کہ وائرل تصویر اور اس کا کنٹینٹ ناسا اور اس کے چینل کی جانب سے جاری نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ خلائی اتساہی اور دوسرے امیج پروسیسر اکثر ناسا اسپیس کرافٹ سے نیچے کی گئی خام خیالی تصویر کے بارے میں پرجوش رہتے ہیں۔ بعض اوقات اس کا استعمال اور تبدیل کرکے آن لائن اشتراک کیا جاتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ تصویر بھی انہیں میں سے ایک ہے‘‘۔

اب یہ تو صاف تھا کہ وائرل کی جا رہی تصویر ناسا نے جاری نہیں کی ہے۔ حالاںکہ ہم نے تصویر سے جڑی جانکاری حاصل کرنے کی کوشش کی۔ سرچ میں ہمیں ’اسپیس فار کیس‘ نام کی ویب سائٹ پر وہی وائرل تصویر نظرآئی جسے اب ناسا کی بتاتے ہوئے شیئر کیا جا رہا ہے۔ تصویر میں کے بیچے کاپی رائٹ کیز وینین بوس لکھا ہوا دکھا۔

اب ہم نے گوگل اوپن سرچ کے ذریعہ کیز وینین بوس سے منسلک معلومات حاصل کرنی شروع کر دی۔ ہف پوسٹ کی ویب سائٹ پر 2013 میں شائع ہوا ایک آرٹیکل لگا جس میں بتایا گیا کہ نیدرلینڈ سے تعلق رکھنے والے ڈیجیٹل آرٹسٹ کیز وینین بوس، جن کا پہلا عشق ٹوپوگرافی (یعنی تصوف زمینی سطحوں کی شکل اور خصوصیات کا مطالعہ کرنا) تھا، انہوں نے ناسا کے مارس آربیٹر لیزر الٹیمٹر انسٹرومینٹ کا استعمال کرتے ہوئے شاندار رینڈرنگس تخلیق کیں۔ خبر میں وینین بوس کے حوالے سے مزید بتایا گیا کہ ان کی پیش کششوں نے ناسا کی بھی توجہ حاصل کروائی۔ مکمل آرٹیکل یہاں پڑھیں۔

امیجی ورس ڈاٹ او آر جی کی ویب سائٹ پر ہمیں کیز ونین بوس کا شائع ہوا ایک انٹرویو بھی ملا۔ جس میں بتایا گیا کہ وہ یوروپ کے نیدرلینڈس سے تعلق رکھنے والے ڈجیٹل آرٹیسٹ ہیں۔ انٹرویو کے سوال جواب میں ہمیں ایک سوال بھی ملا جس میں ان کی تخلیق کی گئی تصویر کو ناسا کی اصل تصویر کو جڑا بتایا گیا۔ جس پر ان کا جواب تھا۔ میں نے جو تصاویر بنائی ہیں وہ فرضی یا آلٹرڈ تصاویر نہیں ہیں۔ میں تصویر کو بنانے میں ایجنسیوں اور ایکسپلورر معلومات کا استعمال کرتا ہوں۔

وشواس نیوز نے تصویر کو تخلیق دینے والے خالق کیز وینین بوس سے رابطہ کیا اور ان کی بنائی گئی تصویر کے ساتھ جس دعوی کو وائرل کیا جا رہا ہے وہ ان کے ساتھ شیئر کیا۔ جس پر انہوں نے کہا کہ مارس کی یہ تصویر انہوں نے موجودہ ڈیٹا کی بنیاد پر بنائی ہے۔ لیکن یہ تصویر اصل نہیں ہے اور نا ہی ناسا کی جانب سے جاری کی گئی ہے۔ مذکورہ تصویر کو ٹیراگن سافٹ ویئر کی مدد سے بنایا گیا ہے۔

فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف جے اقبال کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق برطانیہ کے والسال سے ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ جس تصویر کے حوالے سے یہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ ناسا کی جانب سے یہ جاری کی گئی ہے اور اس میں حضرت محمد کا نام لکھا ہے وہ تصویر اصل نہیں ہے بلکہ کیز وینین بوس نام کے آرٹیسٹ کے ذریعہ بنائی گئی ہے۔ ناسا اور تصویر کے خالق وینین بوس نے بھی وشواس نیوز سے بات کرتے ہوئے وائرل دعوی کو فرضی بتایا۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts