فیکٹ چیک: ترکی کے جنگلات میں لگی آگزنی کی تصویر کو الجیریا کی بتا کر کیا جا رہا وائرل

وشواس نیوز نے پایا کہ الجیریا کے نام سے وائرل ہو رہی یہ تصویر ترکی کی ہے۔ تصویر کو کھینچنے والے فوٹوگرافر نے بھی وائرل دعوی کو مسترد کیا ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک جنگلات میں لگی ہوئی آگ اور ایک چرواہے کو اپنے جانوروں کو آگ سے باہر نکالے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ سوشل میڈیا کے دیگر پلیٹ فارمس پر موجود صارفین اس تصویر کو شیئر کرتے ہوئے یہ دعوی کر رہے ہیں کہ یہ تصویر الجیریا کی ہے۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی یہ تصویر الجیریا کی نہیں بلکہ ترکی کی ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں ؟

فیس بک صارف نے وائرل تصویر کو الجیریا کی بتاتے ہوئے اپ لوڈ کیا اور لکھا، ’اے اللہ ، ہمارے خاندان اور پیارے الجیریا میں بھائیوں کے لیے امن لائے‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کا آغاز کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل رورس امیج کے ذریعہ وائرل تصویر کو سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں قنطرہ نام کی ویب سائٹ ملی جس میں 18 اگست 2021 کو شائع ہوئے ایک آرٹیکل میں وائرل تصویر کا استعمال کیا گیا ہے۔ آرٹیکل میں دی گئی معلومات کے مطابق یہ تصویر ترکی کے جنگلات میں لگی آگ کی ہے۔ وہیں تصویر کے ساتھ فوٹوکریڈٹ میں ہمیں یاسین اکگل/ گیٹی امیجز، اے ایف پی لکھا ہوا نظ آیا۔

مزید سرچ میں ہم نے یہ تصویر گیٹی امیجز پر تلاش کیا۔ یہاں تصویر کو ترکی کی بتاتے ہوئے تفصیل میں لکھا گیا ہے، ’ 2اگست 2021 کو مگلا کے مارمارس صوبہ میں بڑھتی ہوئے آگ کے بعد کچھ چرواہے اپنی بھیڑوں کو بچاتے ہوئے‘‘۔

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال کو آگے بڑھاتے ہوئے اس تصویر کو کھینچنے والے فوٹوگرافر یاسین اکگن سے ٹویٹر کے ذریعہ رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی ۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ تصویر انہوں نے ترکی میں کھینچی تھی۔

اب باری تھی گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف سمر حماد کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کو چھ ہزار سے زیادہ لوگ فالوو کرتے ہیں۔ وہیں صارف نے اپریل 2010 میں فیس بک اکاؤنٹ بنایا ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے پایا کہ الجیریا کے نام سے وائرل ہو رہی یہ تصویر ترکی کی ہے۔ تصویر کو کھینچنے والے فوٹوگرافر نے بھی وائرل دعوی کو مسترد کیا ہے۔

Misleading
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts