شواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ تصویر میکسیکو میں سال 2007 میں ہوئی ایک چھاپےماری کی ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک گھر کے اندر برآمد کی گئی بےحد زیادہ رقم دیکھی جا سکتی ہے۔ تصویر کوشیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ پاکستان کے پیپلز پارٹی کے صوبائی وزیر سید اللہ ڈنو شاھہ کے حیدرآباد کے قریب مٹیاری والے گھر پر نیب کا چھاپہ پڑا ہے اور اس میں یہ رقم برآمد کی گئی ہے۔
شواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ تصویر میکسیکو میں سال 2007 میں ہوئی ایک چھاپےماری کی ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’پیپلز پارٹی کے صوبائی وزیر سید اللہ ڈنو شاھہ کے حیدرآباد کے قریب مٹیاری والے گھر پر نیب کا چھاپہ غیر ملکی کرنسی اربوں کیش برآمد خود سمندری راستے دبئی فرار‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے وائرل تصویر کو گوگل لینس کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں یہ تصویر ہمیں 17 مارچ 2007 کو یہ ایک نیوز ویب سائٹ پر اپلوڈ ہوئی ملی۔ یہاں تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’’میکسیکو سٹی میں فیڈرل ایجنٹ کے گھر سے 205 ملین ڈالر کی برآمدی ہوئی ہے۔ یہ رقم، زیادہ تر امریکی ڈالر 100 کے کیش میں، میکسیکو سٹی کے ایک اعلیٰ ترین محلے کے ایک گھر سے برآمد ہوئی جہاں شہر کے بہت سے سیاست دان، سفارت کار اور کاروباری رہنما رہتے ہیں۔ اس تصویر کے کریڈٹ میں ہمیں اے ایف پی اور گیٹی امیجز کا نام لکھا ہوا نظر آیا۔
پڑتال کو آگےبڑھاتے ہوئے ہم نے اسے اے ایف پی کی فوٹو گیرلی میں تلاش کرنے کی کوشش کی، سرچ میں ہمیں 16 مارچ 2007 کو یہ فوٹو اپلوڈ ہوئی ملی۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق، ’’یہ تصویر 15 مارچ 2007 کو ریپبلک کے اٹارنی جنرل آفس (پی جی آر) کی طرف سے میکسیکو سٹی کے رہائشی علاقے لومس ڈے چاپلٹیک میں ایک آپریشن کے دوران ضبط کیے گئے تقریباً 205.6 ملین امریکی ڈالر ہیں۔ پی جی آر نے کہا کہ یہ رقم میتھامفیٹامین تیار کرنے کے لیے (ایک طریقہ کے ڈرگز) “خالص سیوڈو فیڈرائن ہائیڈروکلورائیڈ” کی اسمگلنگ سے منسلک ہے۔
حالیہ خبروں میں ہمیں پاکستان کی پی پی پی کی لیڈر شازیہ مری کے گھر پر ریڈ سے متعلق معلومات ملی، لیکن ان خبروں کو شازیہ مری نے خود فرضی قرار دیتے ہوئے ایکس (ٹویٹر) پر پوسٹ شیئر کی اور اس فرضی خبر کو پھیلانے والوں کے خلاف قانونی کاروائی کرتے ہوئے لیگل نوٹس بھیجا ہے۔
پڑتال کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم نے پاکستان کے صحافی عادل علی سے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں تصدیق دیتے ہوئے بتایا کہ یہ دعوی غلط ہے۔ ایسی یہاں کوئی ریڈ نہیں پڑی ہے۔
گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کو 40 ہزار لوگ فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: شواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ تصویر میکسیکو میں سال 2007 میں ہوئی ایک چھاپےماری کی ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں