وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا دعوی گمراہ کن ہے۔ وائرل تصویر کا فلسطین یا غازہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ 2020 کی ملک یمن کی تصویر ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ میں اب تک ہزاروں جانیں بحق ہو چکی ہیں۔ اور سوشل میڈیا پر کئی تصاویر اور ویڈیو بھی اسی سلسلہ میں وائرل ہو رہے ہیں۔ اسی کڑی میں ایک تصویر شیئر رہی ہے جس میں ایک بچے کو اپنی چھوٹی بہت کو لے جاتی ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ یہ غازہ کی فوٹو ہے۔
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا دعوی گمراہ کن ہے۔ وائرل تصویر کا فلسطین یا غازہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ 2020 کی ملک یمن کی تصویر ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل تصویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا،’’غزہ : فضائی بمباری میں گھر کے مرد بشمول والد شہید ہوچکے تھے ماں کی کہنے پر دونوں بہن بھائی پانی بھرنے سیوریج لائن سڑک پر پہنچے ۔ اسرائیلی اسنائپر حملے میں بہن بھی شہید ہوگئی ۔ پانی کے بجائے بھائی اپنی بہن کی لاش کو گھسیٹتے گھر لے ہی آیا‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل لینس کے ذریعہ وائرل تصویر کو سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ تصویر ایک ایکس (ٹویٹر) ہینڈل پر 17 اگست2020 کو اپلوڈ ہوئی ملی۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق یہ تعز میں حوثی سنائپر کے ذریعہ ماری گئی بچی کی فوٹو ہے۔
ہوگ کے یمن امبیسی کی جانب سے بھی اس تصویر کو ایکس کے پلیٹ فارم پر نومبر 2021 کو شیئر کیا گیا ہے۔ اور یہاں بھی دی گئی معلومات کے مطابق یہ یمن کے تعز شہر کی ہے۔
اسی بنیاد پر ہم نے اپنی پڑتال کو آگے بڑھایا اور ہمیں ’انڈیپینڈینٹ عربیہ‘ ڈاٹ کام کی ویب سائٹ پر ملا۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق، ’’ایک حوثی سنائپر کے نے تعز شہر کے محلے میں ایک بچی کے کے سر میں گولی ماری۔ بچی کا بھائی اپنی بہن کو بچانے کی کوشش کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے۔ تصویر کے وائرل ہو جانے کے بعد مشتعل ردعمل سامنے آیا ہے‘‘۔ مکمل خبر یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔
وائرل تصویر سے متعلق تصویر کی تصدیق کے لئے ہم نے یمن کے صحافی اور فوٹوگرافر نبیل العزری سے رابطہ کیا اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ تصویر یمن کے شہر تعز کی 2020 کی اس وقت کی ہے جب حوثی اسنائپر نے اس بچی کو مار دیا تھا۔
گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان سے ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا دعوی گمراہ کن ہے۔ وائرل تصویر کا فلسطین یا غازہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ 2020 کی ملک یمن کی تصویر ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں