فیکٹ چیک: سویڈن میں قرآن نذرآتش کرنے والے شخص کو نہیں کیا گیا قتل، وائرل کی جا رہی تمام تصاویر پرانی ہیں
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ سویڈن میں نذر آتش کرنے والے سیاست داں کے قتل کا دعوی فرضی ہے اس کے علاوہ شیئر کی جارہی پانچوں تصاویر بھی پرانی اور مختلف معاملات کی ہیں۔
- By: Umam Noor
- Published: Feb 7, 2023 at 05:11 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ کچھ روز قبل سویڈن میں ترکی سفارت خانے کے باہر انتہائی دائیں بازو کی جانب سے کی گئی قرآن پاک کی بےحرمتی کے بعد سے پانچ تصاویر کا ایک کولاج وائرل ہو رہا ہے جس کے ساتھ دعوی کیا جا رہا کہ قرآن کو نذرآتش کرنے والے شخثص کا ایک نوجوان نے قتال کر دیا گیا ہے۔
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ سویڈن میں نذر آتش کرنے والے سیاست داں کے قتل کا دعوی فرضی ہے اس کے علاوہ شیئر کی جارہی پانچوں تصاویر بھی پرانی اور مختلف معاملات کی ہیں۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’سوئیڈن میں جس نے قرآن مجید کو جلایا تھا اس کو قتل کرکے جہنم واصل کر دیا گیا اور غازی کو گرفتار کیا گیا ہے‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
پڑتال
خبروں کے مطابق، ’21 جنوری 2023 کو ڈنمارک کی انتہائی دائیں بازو کی سٹرام کرس (ہارڈ لائن) پارٹی سے تعلق رکھنے والے سیاست دان راسموس پالوڈن نے ہفتے کی سہ پہر اسٹاک ہوم میں ترک سفارت خانے کے باہر احتجاج کے دوران قرآن کا نسخہ نذر آتش کیا۔ یہ احتجاج ترکی کی ناٹو رکنیت کے خلاف ہو رہا تھا‘۔
پوسٹ میں کئے جا رہے دعوی کے مطابق کا نسخہ نذر آتش کرنے والے شخص راسموس پالوڈن کا قتل کر دیا گیا ہے، ہم نے نیوز سرچ کیا لیکن ہمیں قتل یا ان کے انتقال سے متعلق کوئی بھی خبر نہیں ملی، اگر ایسی کوئی بھی خبر حقیقت ہوتی تو خبروں میں ضرور موجود ہوتی۔
اس موضوع سے متعلق تصدیق کے لئے ہم نے سویڈن کی آئی ایف سی این کی ویری فائڈ سگنیٹری ’کلکریتک بائران‘ سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ سے جڑی معلومات حاصل کرنی چاہی۔ میل کا جواب دیتے ہوئے ہمیں بتایا گیا کہ،’ جس شخص نے قرآن کے نسخے نذر آتش کیا تھا وہ سیاست داں راسموس پالوڈن ہیں اور ان کے قتل کی خبر پوری طرح فرضی ہے۔
یہ تو صاف تھا کہ وائرل دعوی غلط ہے حالاںکہ پوسٹ کے ساتھ شیئر کی جا رہی پانچوں تصاویر کو ایک ایک کر کے ہم نے فیکٹ کیا۔
پہلی تصویر
پہلی تصویر میں ایک شخص کو پولیس کی حراست میں دیکھا جا سکتا ہے، کولاج سے تصویر کو ہم نے کراپ کیا اور گوگل لینس کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ فوٹو ’دی آسٹریلیئن‘ کی ویب سائٹ پر شائع ہوئی ایک خبر میں ملی۔ 20 نومبر 2018 کے اس آرٹیکل میں دی گئی معلومات کے مطابق، ’میلبورن میں تین افراد پر دہشت گردی سے متعلق جرائم کا الزام عائد کیا گیا ہے‘۔
دوسری تصویر
دوسری تصویر میں ایک شخص کو زخمی حالت میں سٹریچر پر لیٹے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ گوگل لینس سرچ میں ہمیں یہ فوٹو این وائے پوسٹ کی ویب سائٹ پر 4 مئی 2022 کو اپلوڈ ہوئی خبر ملی۔ یہاں تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات، ’کامیڈیئن ڈیو چیپل پر ہوئے مبینہ طور پر حملہ کرنے کے الزام میں یسعیاہ لی کو حراست میں لیا گیا‘۔
تیسری تصویر
گوگل نیوز سرچ کئے جانے پر ہمیں تیسری تصویر ایک نیوز ویب سائٹ پر 18 اپریل 2022 کو شائع ہوئی خبر میں ملی۔ خبر میں دی گئی معلومات کے مطابق، ’سویڈن میں قرآن نذر آتش کے اعلان کے بعد متعدد شہروں میں فسادات ہوئے‘۔
چوتھی تصویر
سرچ میں ہمیں یہ فوٹو ’ال مانیٹر‘ نام کی ایک نیوز ویب سائٹ 22 اپریل 2022 پر ملی۔ یہاں تصویر میں دی گئی معلومات کے مطابق،’ جمعرات کو مقبوضہ مغربی کنارے میں چاقو کے وار سے ایک اسرائیلی زخمی اور ایک حملہ آور پولیس کی گولی سے مارا گیا‘۔
پانچویں تصویر
گوگل لینس کے ذریعہ سرچ میں ہمیں یہ تصویر 23 ستمبر 2022 کو روائٹرز کی ویب سائٹ پر شائع ہوئی خبر میں ملی۔ خبر میں دی گئی معلومات کے مطابق، ’اسرائیلی پولیس نے بتایا کہ جمعرات کو یروشلم اور تل ابیب کے درمیان ٹریفک جنکشن پر ایک اسرائیلی افسر نے ایک فلسطینی شخص کو چاقو سے حملہ کرنے کے شبہ میں ہلاک کر دیا‘۔
فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک گروپ کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ اس گروپ کے 64 ہزار سے زیادہ ممبرز ہیں
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ سویڈن میں نذر آتش کرنے والے سیاست داں کے قتل کا دعوی فرضی ہے اس کے علاوہ شیئر کی جارہی پانچوں تصاویر بھی پرانی اور مختلف معاملات کی ہیں۔
- Claim Review : سوئیڈن میں قرآن کو نذر آتش کرنے والے شخص کا قتل کر دیا کیا گیا۔
- Claimed By : ghazi edit 1
- Fact Check : جھوٹ
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔