فیکٹ چیک: جنگ کے دوران اذان دینے کے اس ویڈیو کا تعلق حماس سے نہیں، ملک شام کا پرانا ویڈیو گمراہ کن حوالے سے وائرل

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو دس سال پرانا ہے اور ملک شام کے حلب شہر کا ہے۔ اس ویڈیو کا حالیہ حماس اسرائیل کے درمیان چل رہی جنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں کچھ لوگ کھڑے ہیں اور ایک شخص کو اذان دیتے ہوئے سنا جا سکتاہے۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ اذان دیتا ہے یہ شخص حماس کا دہلشت گرد ہے جس نے اسرائیل کے ساتھ جنگ کے دوران اذان دی ہے۔

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو دس سال پرانا ہے اور ملک شام کے حلب شہر کا ہے۔ اس ویڈیو کا حالیہ حماس اسرائیل کے درمیان چل رہی جنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے وائرل ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’مجاہد نے دوہرانے جنگ دنیا کے مسلمانوں کو ہلا دیا فلسطین میں دوران جھاد ایک مجاہد کی خوبصورت آواز میں آذاں‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کے کی فریمس کو گوگل لینس کے ذریعہ سرچ کیا، سرچ میں ہمیں یہ ویڈیو ایک یوٹیوب چینل پر مارچ 2013 کو اپلوڈ ہوئی ملی۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق یہ ویڈیو ملک شام کا ہے۔

وائرل ویڈیو میں ’اے ایم سی مركز حلب الإعلامي‘ لکھا ہوا نظر آرہا ہے، ان الفاظ کو ہم نے گوگل پر سرچ کیا۔ سرچ کئے جانے پر ہم اسی نام کے یوٹیوب چینل پر پہنچے۔ اس یوٹیوب چینل پر وائرل ویڈیو کو 27 فروری 2013 کو اپلوڈ کیا گیا ہے۔ ویڈیو کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق ’’یہ ویڈیو 27 فروری 2013 کو پیلس آف جسٹس فرنٹ میں انقلابیوں کی طرف سے اذان دینے کا ہے‘‘۔

یہاں اے ایم سی مركز حلب الإعلامي کی پر دی گئی معلومات کے مطابق یہ شام کے حلب کا میڈیا پروڈکشن ہے۔

وائرل ویڈیو سے متعلق تصدیق کے لیے ہم نے شامی صحافی عزالدین القاسم سے رابطہ کیا اور ان کے ساتھ وائرل ویڈیو شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں تصدیق کی کہ یہ ویڈیو شام کے حلب شہر کی پرانی ویڈیو ہے۔

خبروں کے مطابق ہفتے کی صبح غزہ سے اسرائیل پر 5000 راکٹ فائر کیے گئے جس کے بعد فلسطین اور اسرائیل میں جنگ چھڑ گئی جس میں اب تک تین سے زیارہ لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔

گمراہ کن پوسٹ شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ کے دوران ہمیں معلوم ہوا کہ صارف کو بارہ ہزار سے زیادہ لوگ فالو کرتے ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو دس سال پرانا ہے اور ملک شام کے حلب شہر کا ہے۔ اس ویڈیو کا حالیہ حماس اسرائیل کے درمیان چل رہی جنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

Misleading
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts