وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا ہا ویڈیو سال 2018 سے سوشل میڈیا پر موجود ہے اور ایک ویری فائڈ یوٹیوب چینل ن اسے نومبر 2018 میں الاسکا میں آئے زلزلے کا بتایا ہے۔ حالاںکہ پرانے ویڈیو کو گمراہ کن دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔ اس ویڈیو کا الاسکا میں آئے حالیہ زلزلہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر زلزلہ کا ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے، وائرل کئے جا رہے ویڈیو میں ایک گھر کے اندر کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے جہاں زلزلے کے ابتدائی آثار اور اس کے بعد تیز جھٹکوں کو آتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو میں نظر آرہے شخص جیسی ہی ان جھٹکوں کو محسوس کرتا ہے تو وہ بچوں کو باہر لے کر دوڑتا ہوا نظر آتا ہے۔ ویڈیو کو امریکہ کے الاسکا میں آئے حالیہ زلزلہ سے جوڑتے ہوئے وائرل کیا جا رہا ہے۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا ہا ویڈیو سال 2018 سے سوشل میڈیا پر موجود ہے اور ایک ویری فائڈ یوٹیوب چینل ن اسے نومبر 2018 میں الاسکا میں آئے زلزلے کا بتایا ہے۔ حالاںکہ پرانے ویڈیو کو گمراہ کن دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔ اس ویڈیو کا الاسکا میں آئے حالیہ زلزلہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل ویڈیو کو 17 جولائی کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’آج (اتوار) صبح الاسکا کے ساحلی علاقے کو ریکٹر اسکیل پر 7.4 شدت کے زلزلے نے ہلا کر رکھ دیا‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں اپلوڈ کیا اور متعدد کی فریمس نکال کر گوگل لینس کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ ویڈیو 2018 کو وائرل ہب نام کے ویری فائڈ یوٹیوب چینل پر اپلوڈ ہوا ملا۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے اسے الاسکا کا بتایا گیا ہے۔ اور دی گئی معلومات کے مطابق ’’30 نومبر 2018 کو آئے زلزلہ کا یہ منظر ہے۔
وائرل ویڈیو سے متعلق خبر ہمیں ایک نیوز ویب سائٹ پر بھی ملی، یہاں دی گئی معلومات کے مطابق یہ وائرل ویڈیو سال 2018 میں الاسکا میں آئے زلزلہ کا ہے جس میں ایک شخص اپنی بیوی اور بچوں سمیت زلزلہ کے سبب گھر سے بارہ جاتا ہوا نظر آرہا ہے۔
مزید تصدیق کے لئے ہم نے دینک جاگرن میں عالمی خبروں کو کوور کرنے والے کارسپانڈینٹ جے پی رنجن سے رابطہ کیا اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ دو روز قبل الاکسکا میں زلزلہ آیا تھا۔
گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان سے ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا ہا ویڈیو سال 2018 سے سوشل میڈیا پر موجود ہے اور ایک ویری فائڈ یوٹیوب چینل ن اسے نومبر 2018 میں الاسکا میں آئے زلزلے کا بتایا ہے۔ حالاںکہ پرانے ویڈیو کو گمراہ کن دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔ اس ویڈیو کا الاسکا میں آئے حالیہ زلزلہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں