فیکٹ چیک: حسن نصراللہ کی انگوٹھی کے ذریعہ ڈیڈ باڈی کی شناخت کے دعوی سے وائرل ہو رہی تصویر پرانی ہے

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر جنوری 2024 کی ایک دیگر حملہ سے جڑی ہوئی ہے۔ پرانے تصویر کو حسن نصراللہ کی حالیہ موت سے جوڑ کر غلط دعوی کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک شخص کے ہاتھ میں ایک ٹوٹی ہوئی انگوٹھی اور کچھ ملبے میں ڈھکہ سامان دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ یہ انگوٹھی حالیہ روز مارے گئے حزب اللہ چیف حسن نصر اللہ کی ہے اور اسی انگوٹھی کے ذریعہ ڈیڈ باڈی کی شناخت ہو پائی ہے۔

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر جنوری 2024 کی ایک دیگر حملہ سے جڑی ہوئی ہے۔ پرانے تصویر کو حسن نصراللہ کی حالیہ موت سے جوڑ کر غلط دعوی کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’حسن نصراللہ کی انگوٹھی جس کے ذریعے ڈیڈ باڈی کی شناخت ہوئی‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل لینس کے ذریعہ وائرل تصویر کو سرچ کیا۔ سرچ کئے جانے پر ہمیں یہ فوٹو احمد ابراہیم نام کے ایک فیس بک اکاؤنٹ پر اپلوڈ ہوئی ملی۔ یہاں تصویر کو 9 جنوری 2024 کو شیئر کیا گیا ہے۔

اسی بنیاد پر ہم نے اپنی پڑتال کو آگے بڑھایا اور ہمیں یہ تصویر عراق کے صحافی ’منتظر الشرع‘ کے ایکس ہینڈل پر 5 جنوری 2024 شیئر ہوئی بھی ملی۔ یہاں تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، یہ انگوٹھی ابو تقوی کی ہے۔

https://twitter.com/AL_Shara313/status/1743326216738820525

سرچ کئے جانے پر ہمیں یہ فوٹو بغداد پوسٹ کے ہیڈ ’سفيان السامرائي‘ کے ایکس ہینڈل پر بھی جنوری 2024 کو اپلوڈ ہوئی ملی۔

https://twitter.com/SufianSamarrai/status/1744426031878943105

نیوز سرچ کئے جانے پر ہمیں فرارو ڈاٹ کام نام کی نیوز ویب سائٹ پر وائرل تصویر کے ساتھ متعدد دیگر تصاویر ایک آرٹیکل میں اپلوڈ ہوئی ملی۔ یہاں خبر میں اس انگوٹھی کے حوالے سے بتایا گیا کہ، ’یہ انگوٹھی ایران سے منسلک عراقی ملیشیا کے سربراہ “ابو تقوا” کی ہے جس کو جمعرات کو بغداد کے قریب ایک امریکی ڈرون حملے میں قتل کر دیا گیا‘‘۔

دی گارجئین کی ویب سائٹ پر 4 جنوری 2024 کو اس حملہ سے متعلق دی گئی معلومات کے مطابق، ’جمعرات کو بغداد میں ایک امریکی فضائی حملے میں ایرانی حمایت یافتہ شیعہ ملیشیا کا کمانڈر ابو التقوی بغداد میں مارا گیا۔ مکمل خبر یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔

حالیہ روز آئی خبروں کے مطابق، ’لبنان پر ہوئے اسرائیلی حملے میں حزب اللہ چیف جسن نصراللہ مارا گیا ہے۔

وائرل پوسٹ سے متعلق تصدیق کے لئے ہم نے اس تصویر کو اپنے ایکس ہینڈل پر شیئر کرنے والے عراقی صحافی ’سفيان السامرائي‘ سے رابطہ کیا۔ انہوں نے ہمیں تفصیلی معلومات دیتے ہوئے بتایا کہ، یہ تصویر ابو تقوا السعیدی کی ہے جو رواں سال کے آغاز میں بغداد میں امریکی قابض افواج کے ڈرون حملے میں مار دیا گیا تھا‘۔

اب باری تھی فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس پیج کو تقریبا 4 ہزار لوگ فالوو کرتے ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر جنوری 2024 کی ایک دیگر حملہ سے جڑی ہوئی ہے۔ پرانے تصویر کو حسن نصراللہ کی حالیہ موت سے جوڑ کر غلط دعوی کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts