فیکٹ چیک: حماس نے نہیں کیا اسرائیلی افسر یائر گولن کو قید، وائرل تصویر یوکرین میں غداری کے شبے میں گرفتار کئے گئے لیڈر کی ہے
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا دعوی فرضی ہے۔ وائرل تصویر میں جس شخص کے ہاتھوں میں ہتھکڑی ہے وہ یوکرین میں گرفتار کئے ایک لیڈر تھے جن پر یوکرین سے غداری کرنے کا الظام تھا۔ وہیں دوسری تصویر اسرائیل کے سابق میجر جنرل یائر گولن کی ہے، حالاںکہ انہیں حماس نے بندی نہیں بنایا یہ دعوی مکمل طور پر فرضی ہے۔
- By: Umam Noor
- Published: Nov 7, 2023 at 05:48 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ میں اب تک ہزاروں لوگوں کی جانیں بحق ہو چکی ہیں اور کئی لوگ بےگھر اور زخمی ہیں۔ انہی سب کے یچ سوشل میڈیا پر متعدد گمراہ کن اور فرضی پوسٹ بھی وائرل ہو رہی ہیں۔ اسی کڑی میں وائرل کی جا رہی ایک پوسٹ میں صارفین دو تصاویر کا ایک کولاج شیئر کر رہے ہیں۔ اور اس کو شیئر کرتے ہوئے دعوی کیا جا رہا ہے کہ یہ تصویر حماس کے ذریعہ قید کئے گئے اسرائیلی افسر کی ہے۔
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا دعوی فرضی ہے۔ وائرل تصویر میں جس شخص کے ہاتھوں میں ہتھکڑی ہے وہ یوکرین میں گرفتار کئے ایک لیڈر تھے جن پر یوکرین سے غداری کرنے کا الظام تھا۔ وہیں دوسری تصویر اسرائیل کے سابق میجر جنرل یائر گولن کی ہے، حالاںکہ انہیں حماس نے بندی نہیں بنایا یہ دعوی مکمل طور پر فرضی ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’باوجودیکہ احزاب نے رات کو اس صدی کا سب سخت ترین حملہ غزہ کے مسلمانوں پر کردیا مگر اطلاعات یہ ہیں کہ مٹھی بھر مسلم غازیوں نے دشمن کے کشتے کے پشتے لگادئیے! ٹینکوں کو آگ کی لپیٹ میں برباد کردیاـ مشہور اسرائیلی کمانڈر ذلت وخواری کے عالم میں گرفتار ہوگیا وللہ الحمد‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
پڑتال
وائرل کولاج میں دو تصاویر ہیں اور پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل لینس کے ذریعہ دائیں تصویر جس میں اسرائیل کی وردی پہنے شخص کو دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کی تصویر کو گوگل لینس کے ذریعہ سرچ کئے جانے پر ہمیں ٹائمس آف اسرائیل کی ویب سائٹ پر 2013 کو شائع ہوئے ایک آرٹیکل میں یہ فوٹو ملی۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق، ’’یہ یائر گولن، اسرائیل ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) کے میجر جنرل ہیں‘‘۔
یائر گولن سے متعلق ہم نے گوگل نیوز سرچ کیا، سرچ میں ہمیں ان کے متعدد حالیہ بیان ملے جن سے جڑی خبریں یہاں پڑھی جا سکتی ہیں۔ یائر گولن سے متعلق ہمیں ایسی کوئی خبر نہیں ملی جس میں اس بات کا ذکر ہو کہ انہیں حماس نے جاری کردہ جنگ کے دوران قیدی بنایا ہو۔
یائر گولن اپنے سوشل میڈیا ہینڈل ایکس اور فیس بک پر بھی مسلسل سرگرم رہتے ہیں، اور حماس- اسرائیل کی جنگ سے جڑی لگاتار پوسٹ کرتے رہتے ہیں۔
اپنی پڑتال کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم نے کولاج کی بائیں تصویر جس میں خاکی رنگ کی وردی پہنے اور ہتھکڑیوں کے ساتھ ایک شخص کو دیکھا جا سکتا ہے کو گوگل لینس کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں اس تصویر سے متعلق کئی نتائج ملے۔ بی بی سی پر 13اپریل کو شائع ہوئی خبر کے مطابق، ’’یوکرین کی سیکیورٹی سروس نے ایک تصویر پوسٹ کی ہے جس میں وکٹر میدویدچوک کو ہتھکڑی لگی ہوئی ہے۔ یوکرین کا دعویٰ ہے کہ اس نے مفرور روس کے حمایت یافتہ سیاستدان وکٹر میدویدچوک کو گرفتار کر لیا ہے۔ وہ یوکرین میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے قریبی اتحادی سمجھے جاتے ہیں۔ یوکرین کی سیکیورٹی ایجنسی ایس بی یو نے ایک تصویر پوسٹ کی ہے جس میں میدویدچوک مبینہ طور پر ہتھکڑیوں میں ہیں اور یوکرین کی فوج کی وردی پہنے ہوئے ہیں۔ انہیں غداری کے شبے میں دارالحکومت کیف میں حراست میں لیا گیا تھا لیکن 24 فروری کو یوکرین پر روس کے حملے کے بعد وہ فرار ہو گئے تھے‘‘۔
اسی معاملہ پر دی گارجیئن کی 22 ستمبر کی خبر کے مطابق، ’’یوکرین کے رہنما ولادیمیر زیلنسکی نے اپنے خطاب میں کہا کہ روس نے 55 قیدی حاصل کئے جن میں سابق یوکرائنی قانون ساز اور روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے اتحادی وکٹر میدویدچک شامل ہیں، جن پر سنگین غداری کا الزام ہے۔ میدویدچوک کو اپریل میں روس کے حملے کے چند دن بعد غداری کے الزام میں گھر میں نظربندی سے فرار ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ اس وقت، زیلنسکی نے روس کے زیر حراست یوکرین کے جنگی قیدیوں کے بدلے ان کے تبادلے کی تجویز پیش کی لیکن کریملن نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا‘‘۔
وائرل دعوی سے متعلق تصدیق حاصل کرنے کے لئے ہم نے ٹائمس آف اسرائیل کے صحافی امی سپیرو سے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں تصدیق دیتے ہوئے بتایا کہ یہ آئی ڈی ایف کی وردی میں سابق میجر جنرل یائر گولن ہیں اور انہیں حماس نے بندی نہیں بنایا ہے، وہ اکثر اسرائیل کے ٹی وی پر بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔
فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان سے ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا دعوی فرضی ہے۔ وائرل تصویر میں جس شخص کے ہاتھوں میں ہتھکڑی ہے وہ یوکرین میں گرفتار کئے ایک لیڈر تھے جن پر یوکرین سے غداری کرنے کا الظام تھا۔ وہیں دوسری تصویر اسرائیل کے سابق میجر جنرل یائر گولن کی ہے، حالاںکہ انہیں حماس نے بندی نہیں بنایا یہ دعوی مکمل طور پر فرضی ہے۔
- Claim Review : یہ تصویر حماس کے ذریعہ قید کئے گئے اسرائیلی افسر کی ہے
- Claimed By : FB User: Mohib Ayubi
- Fact Check : جھوٹ
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔