وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو جنوبی کوریہ کا ہے۔ اور اس ویڈیو کا چین میں فلسطین حامی ریلی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں بہت سے لوگوں کو سڑکوں پر ایک مارچ نکالتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ یہ ویڈیو چین کا ہے جب وہاں پر فلسطین کی حمایت میں ریلی نکالی گئی۔
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو جنوبی کوریہ کا ہے۔ اور اس ویڈیو کا چین میں فلسطین حامی ریلی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’چین اب آزاد فلسطین کے لیے دھرنا دے رہا ہے‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
وائرل کئے جا رہے ویڈیو میں ایک ٹکٹاک ہینڈل ’ایٹ سی سی بی جے ٹی وی‘ کا نام لکھا ہوا نظر آرہا ہے۔ اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے وی پی این کی مدد سے ٹکٹاک پر مذکورہ آئی ڈی کو سرچ کیا۔ سرچ کئے جانے پر ہمیں یہ ویڈیو اسی آئی ڈی پر 13 اکتوبر کو اپلوڈ ہوا ملا۔ اس صارف کی جانب سے اسی موقع کے دیگر ویڈیو بھی اپلوڈ کئے گئے ہیں۔ یہاں ویڈیو سے متعلق دی گئی معلومات کے مطابق جنوبی کوریہ کا ہے۔
سی سی بی جے ٹی وی نے اس ویڈیو کو اپنے یوٹیویب چینل پر اپلوڈ کرتے ہوئے اسے جنوبی کوریہ کے سیول اسٹیشن کے قریب کا بتایا ہے۔
اسی بنیاد پر ہم نے اپنی پڑتال کو آگے بڑھایا اور گوگل پر ’کینڈل لائٹ مارچ سیول اسٹیشن‘ کی ورڈ کے ساتھ کیرین زبان میں سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں 15 اکتوبر کی متعدد نیوز رپورٹ ملی جن میں دی گئی معلومات کے مطابق، ’’14 تاریخ کو یون سیوک-یول کے استعفیٰ کے لیے 60 واں کینڈل لائٹ مارچ سیول سٹی ہال سٹیشن اور سنگنیمون گیٹ کے سامنے سڑک پر منعقد ہوا۔ اس دن، کینڈل لائٹ ‘یوم مارچ’ کے طور پر منعقد کیا گیا تھا اور سٹی ہال سٹیشن اور سنگنیمون گیٹ کے سامنے والی مرکزی سڑک سے ڈونگڈیمن ہسٹری اینڈ کلچر پارک تک مارچ کیا گیا۔ اس کے علاوہ، اس دن سیول کینڈل لائٹ موومنٹ کا آغاز بھرپور طریقے سے کیا گیا‘‘۔
اب تک کی پڑتال سے یہ تو واضح تھا کہ وائرل ویڈیو جنوبی کوریہ میں ایک لیڈر کے خلاف ہوئے کینڈل مارچ کے دوران کا ہے، حالاںکہ اے ایف پی کی 25 اکتوبر کی خبر کے مطابق، ’’جنوبی کوریہ کے سیول میں فلسطین کے حمایت میں مارچ نکالا گیا ہے۔
وائرل ویڈیو سے متعلق تصدیق کے لئے ہم نے چین کے صحافی جیک سے رابطہ کیا اور وائرل ویڈیو ان کے ساتھ شیئر کیا۔ انہوں نےہمیں بتایا کہ یہ ویڈیو چین کا نہیں ہے۔
گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کو چھ ہزار سے زیادہ لوگ فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو جنوبی کوریہ کا ہے۔ اور اس ویڈیو کا چین میں فلسطین حامی ریلی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں