وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو سال 2010 سے سوشل میڈیا پر موجود ہے۔ اس کا حالیہ محرم سے تعلق نہیں ہے۔ پرانے ویڈیو کو گمراہ کن حوالےسے وائرل کیا جا رہا ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ محرم کی دس تاریخ کو شیعہ برادری کے ذریعہ کئے گئے ماتم کے حوالے سے میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں بہت سے لوگوں کی بھیڑ کو دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین یہ دعوی کر رہے ہیں کہ یہ مدینہ شریف میں محرم کا ماتم پہلی بار ہوا ہے۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو سال 2010 سے سوشل میڈیا پر موجود ہے۔ اس کا حالیہ محرم سے تعلق نہیں ہے۔ پرانے ویڈیو کو گمراہ کن حوالےسے وائرل کیا جا رہا ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’ آل یہود یعنی آل سعود وہابی سعودی حکومت نے پہلی بار شیعوں کو مدینہ شریف میں محرم کے جلوس کی اجازت دے دی، مدینہ شریف میں شیعوں کی بڑی تعداد نے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے کے قریب اللہ اکبر کا ماتم کیا اتنی بڑی گستاخی اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ اے ایمان والو اس کی بارگاہ میں اپنی آواز بلند نہ کرو جس طرح تم ایک دوسرے سے بات کرتے ہو، بلکہ اپنی آواز کو پست رکھو، اور یہی اہل سنت کا عقیدہ ہے۔ جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں آواز اٹھائی سب کے اعمال رائیگاں جائیں گے، کچھ کام نہیں آئے گا، عمر بھر عبادت کر کے آئے تو بھی زمین میں سب کچھ باقی رہے گا اور عمر فاروق جیسے وہابیوں کو اللہ سلامت رکھے۔ اعظم رضی اللہ عنہ پور انور میں روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں گھومنے کے خواہشمند، یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل، کیا سعودی حکومت نے یہودیوں کے نقش قدم پر چلنا شروع کر دیا ہے؟‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے ’شعیہ ماتم این مدینہ‘کے انگریزی کی ورڈ کے ساتھ گوگل اوپن سرچ کیا، سرچ میں ہمیں یہ ویڈیو ایک یوٹیوب چینل پر 2010کو اپلوڈ ہوا ملا۔
سال 2010 کے 14 جون کو اپلوڈ ہوئے اس ویڈیو کے ساتھ دئے گئے کیپشن کے مطابق، ’عزاداری ماتم مدینہ عرب سے مولانا اظہر عباس شیرازی‘‘۔
مزید سرچ کئے جانے پر یہ ویڈیو ہمیں ایک دیگر یوٹیوب چینل پربھی اپلوڈ ہوا ملا، یہاں بھی ویڈیو کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق یہ مدینہ شریف میں ہوئے محرم کے ماہینہ میں ہوئے ماتم کا ہے۔
وائرل ویڈیو کو ان یوٹیوب چینل نے مدینہ شریف کے حوالے سے سرچ کیا ہے، اس کی تصدیق کے لئے ہم نے گوگل اسٹریٹ ویو سے وائرل ویڈیو کے ہوبہو منظر کو تلاش کرنے کی کوشش کی لیکن ہمیں اسٹریٹ ویو میں یہ منظر نہیں مل سکا، اسلئے وشواس نیوز اس بات کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کرتا ہے کہ یہ ویڈیو مدینہ شریف کا ہے یا نہیں یا کس موقع کا ہے، لیکن یہ واضح ہے کہ یہ ویڈیو پرانا ہے اور اس کا حالیہ مرحم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
مزید تصدیق کے لئے ہم نے سعودی عرب کے الوطن کے صحافی سعود حافظ سے رابطہ کیا اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ، ’’مدینہ شریف میں بظاہر طور پر ماتم کی اجازت نہیں ہے‘‘۔
گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کی جانب سے زیادہ تر اسلامی پوسٹ شیئر کی جاتی ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو سال 2010 سے سوشل میڈیا پر موجود ہے۔ اس کا حالیہ محرم سے تعلق نہیں ہے۔ پرانے ویڈیو کو گمراہ کن حوالےسے وائرل کیا جا رہا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں