X
X

فیکٹ چیک: حال ہی میں ہوئے انڈونیشا طیارہ حادثہ کے نام پر وائرل کی جا رہی تصویر 2013 کی ایک دیگر حادثہ کی تصویر ہے

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ انڈونیشیا کے جس طیارہ کے تصویر کو حال ہی کا سمجھتے ہوئے پھیلایا جا رہا ہے وہ سات سال پرانی ہے۔ علاوہ ازیں طیارہ میں 56 مسافر نہیں بلکہ کل 62 مسافر موجود تھے۔ وائرل کی جا رہی پوسٹ گمراہ کن ہے۔

  • By: Umam Noor
  • Published: Jan 12, 2021 at 03:59 PM

نئی دہلی( وشواس نیوز)۔ رواں سال جنوری کی 9 تاریخ کو ہوئے انڈونیشیا کے ایک طیارہ حادثہ کے بعد سوشل میڈیا پر بہت سی دیگر اور پرانی تصاویر وائرل ہونی شروع ہو گئی ہیں۔ اسی ظمن میں ہمارے ہاتھ ایک تصویر لگی جس میں ایک حادثہ شدہ طیارہ کو پانی کے اندر دیکھا جا سکتا ہے۔ اب اسی تصویر کو سوشل میڈیا صارفین اس دعوی کے ساتھ وائرل کر رہے ہیں کہ یہ تصویر گزشتہ روز انڈونیشیا میں حادثہ کا شکار ہوئے طیارہ کی ہی فوٹو ہے۔

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر 2013 میں انڈونیشیا کے بالی میں ہوئے ایک طیارہ حادثہ کی تصویر ہے۔ اس تصویر کا حال ہی ہوئے انڈونیشیا طیارہ حادثہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وائرل کی جا رہی پوسٹ گمراہ کن ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف ’محمد فرحان‘ نے ایک حادثہ شدہ طیارہ کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا،’’آج الصبح انڈونیشیا کا اچانک ریڈار سے غائب ہونے والا مسافر طیارہ جس میں 56 مسافر سوار تھے اطلاعات کے مطابق سمندر میں گر کر تباہ ھو گیا ہے‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کا آغاز کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل رورس امیج کے ذریعہ وائرل تصویر کو سرچ کیا۔ سرچ میں ہمارے ہاتھ گیٹی امیجز پر وائرل تصویر ملی۔ تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق تصویر اپریل 2013 میں انڈونیشیا کے بالی میں ہوئے لائن ایئر پلین طیارہ حادثہ کی ہے۔ اس تصویر کو کھینچے والے فوٹو گرافر ’سایوگا‘ کا نام بھی ہمیں تصویر پر لکھا ہوا نظر آیا۔

وشواس نیوز نے وائرل کی جا رہی تصویر کو کھینچنے والے فوٹو گرافر سویوگا سے رابطہ کیا اور ان کے ساتھ وائرل دعوی شیئر کیا جس پر انہوں نے ہمیں بتایا کہ، ’’یہ تصویر ابھی پچلے دنوں ہوئے حادثہ کی نہیں ہے،یہ 2013 کی فوٹو ہے۔ یہ تصویر گیٹی امیجز پر بھی موجود ہے‘‘۔

نیوز سرچ میں ہم نے پایا کہ اپریل 2013 میں انڈونیشیا کے بالی میں ایک طیارہ حادثہ کا شکار ہو گیا تھا اور سمندر میں گر گیا تھا۔ لائن ایئر لائین بوئنگ 737 طیارہ میں 103 لوگ سوار تھے لیکن اس وقت کی خبروں کے مطابق مسافروں نے تیر کر اپنی جانیں پچائی تھیں۔ مکمل خبر دا گارجیئن کی ویب سائٹ پر پڑھیں۔

یہ تو واضح تھا کہ وائرل کی جا رہی تصویر پرانی ہے، لیکن اب ہم نے پوسٹ کے ساتھ کئے جا رہے دعوی کہ گزشتہ روز ہوئے انڈونیشیا طیارہ حادثہ میں 56 مسافر سوار تھے کی حققیت جاننی چاہی۔

نیوز سرچ میں ہماے ہاتھ سی این این کی ایک خبر لگی جس کے مطابق، انڈونیشا کے سری ویجیا ایئر لائن کا بوئنگ 737-500 سمندر میں گر کر حادثہ کا شکار ہو گیا۔ حادثہ 9جنوری 2021 کو پیش آیا۔ طیارہ میں کرو ممبران کو ملا کر کل 62 مسفار موجود تھے۔ خبر کو دینک جاگرن اور فرسٹ پوسٹ پر بھی پڑھ سکتے ہیں۔

پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف محمد فرحان کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان سے ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ انڈونیشیا کے جس طیارہ کے تصویر کو حال ہی کا سمجھتے ہوئے پھیلایا جا رہا ہے وہ سات سال پرانی ہے۔ علاوہ ازیں طیارہ میں 56 مسافر نہیں بلکہ کل 62 مسافر موجود تھے۔ وائرل کی جا رہی پوسٹ گمراہ کن ہے۔

  • Claim Review : آج الصبح انڈونیشیا کا اچانک ریڈار سے غائب ہونے والا مسافر طیارہ جس میں 56 مسافر سوار تھے اطلاعات کے مطابق سمندر میں گر کر تباہ ھو گیا ہے
  • Claimed By : Muhammad Farhan
  • Fact Check : گمراہ کن
گمراہ کن
فرضی خبروں کی نوعیت کو بتانے والے علامت
  • سچ
  • گمراہ کن
  • جھوٹ‎

مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں

سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later