X
X

کویک فیکٹ چیک: 2017 کا یو پی کا ہے فرضی آئی ڈی کا معاملہ، دیگر شخص کی تصویر ملزم کے نام سے کی جا رہی وائرل

محمد احمد نام کے جس شخص کو فیس بک پر فرضی آئی ڈی بنا کر قابل اعتراض تنقید کئے جانے کے معاملہ میں گرفتار کیا گیا، وہ اترپردیش کے ہمیر پور ضلع کا معاملہ تھا، تاہم وائرل پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ معاملہ ہماچل پردیش کا ہے۔ غور طلب ہے کہ ہماچل پردیش میں بھی ہمیر پور نام کی جگہ ہے۔ اس کے ساتھ ہی محمد احمد کا دعویٰ کرتے ہوئے جس شخص کی تصویر کو وائرل کیا گیا ہے، وہ امریکہ میں رہنے والا ڈیٹا سائنٹس ذیشان عثمانی ہے، جس کا اس معاملہ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

  • By: Umam Noor
  • Published: May 13, 2020 at 06:09 PM

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ گزشتہ روز سوشل میڈیا پر ایک متبہ پھر سے ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے جس کے ذریعہ صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ ہماچل پردیش پولیس نے ایک ایسے شخص کو حراست میں لیا ہے جو الگ الگ ذات اور برادری کے نام سے فرضی آئی ڈی بنا کر دیگر مذاہب کے لوگوں کے بارے میں قابل اعتراض باتیں لکھا کرتا تھا۔

وشواس نیوز نے اس سے قبل بھی اس پوسٹ کی پڑتال کی ہے۔ اپنی پڑتال میں ہم نے پایا کہ یہ معاملہ ہماچل پردیش کا نہیں بلکہ یو پی کے ہمیر پور کا 2017 کا معاملہ ہے۔ علاوہ ازیں جس شخص کی تصویر وائرل کی جا رہی ہے اس کا اس معاملہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس سے قبل بھی ہم نے اس پوسٹ کی پڑتال کی ہے۔ مکمل پڑتال یہاں دیکھیں۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف ’آزاد پرندے‘ نے ’100 کروڑ راشٹرا وادی ہندووں کا گروپ (ایڈ ہوتے ہی 150 کروڑ ہندووں کو ایڈ کریں)‘ نام کے گروپ پر ایک پوسٹ شیئر کی جس میں لکھا تھا، ’’یادو کی آئی ڈی بنا کر براہمن کو گالی، براہم کی آئی ڈی بنا کر دلت کو گالی، اصل میں نکلا محمد احمد۔ ہماچل: پولیس نے کیا محمد احمد کو گرفتار۔ فیس بک پر ہدنو نام سے آئی ڈی بنا کر دیتا تھا راماین، گیتا کو گالیاں، ایک ذاتی کی آئی ڈی بنا کر دوسری ذات والوں کو دیتا تھا گالیاں’ پولیس نے پکڑا تو نکلا محمد احمد‘‘۔

پڑتال

سب سے پہلے ہم نے پوسٹ میں لگی تصویر کی پڑتال کی اور پایا کہ تصویر میں نظر آرہے شخص کا نام ذیشان عثمانی ہے اوران کی پروفائل کے مطابق وہ امریکہ میں رہتے ہیں اور پیشے سے ڈیٹا سائنٹسٹ ہیں۔

اس معاملہ کو لے کر وشواس نیوز نے شملا سابر سیل کے ایس پی سندیپ دھوال سے بات کی۔ دھوال نے بتایا، ’’سائبر سیل کے پاس ایسے کسی بھی شخص کی گرفتاری کی اطلاع نہیں ہے‘‘۔

پڑتال کے دورسے مرحلہ میں ہم نے محمد احمد نام کے شخص کی گرفتاری کے بارے میں سرچ کیا تو ہمیں اتر پردیش کے ہمیر پور پولیس کا ایک ٹویٹ ملا۔ 27 ستمبر 2017 کئے گئے ٹویٹ میں ہمیر پور پولیس نے فیس بک پر فرضی آئی ڈی بنا کر قابل اعتراض کمینٹ کرنے کے معاملہ میں محمد احمد نام کے شخص کو گرفتار کئے جانے کی جانکاری دی ہے۔

اس سے قبل بھی وشواس نیوز اس پوسٹ کی پڑتال کی ہے، ملکل تفتیش یہاں پڑھیں۔

اب باری تھی اس پوسٹ کو وائرل کرنے والے فیس بک صارف ’آزاد پرندے‘ کی سوشل اسکیننگ کرنے۔ ہم نے پایا کہ اس صارف کی جانب سے ایک مخصوص آئڈیولاجی کی جانب متوجہ پوسٹ کو شیئر کیا جاتا ہے۔

نتیجہ: محمد احمد نام کے جس شخص کو فیس بک پر فرضی آئی ڈی بنا کر قابل اعتراض تنقید کئے جانے کے معاملہ میں گرفتار کیا گیا، وہ اترپردیش کے ہمیر پور ضلع کا معاملہ تھا، تاہم وائرل پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ معاملہ ہماچل پردیش کا ہے۔ غور طلب ہے کہ ہماچل پردیش میں بھی ہمیر پور نام کی جگہ ہے۔ اس کے ساتھ ہی محمد احمد کا دعویٰ کرتے ہوئے جس شخص کی تصویر کو وائرل کیا گیا ہے، وہ امریکہ میں رہنے والا ڈیٹا سائنٹس ذیشان عثمانی ہے، جس کا اس معاملہ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

  • Claim Review : فرضی آئی ڈی کے ذریعہ قابل اعتراض تنقید کرنے کے معاملہ میں ہماچل پردیش سے گرفتار ہوا محمد احمد
  • Claimed By : FB User- Azaad Parinde
  • Fact Check : گمراہ کن
گمراہ کن
فرضی خبروں کی نوعیت کو بتانے والے علامت
  • سچ
  • گمراہ کن
  • جھوٹ‎

مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں

سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later