X
X

فیکٹ چیک: گونڈا میں نوجوان کو زندہ جلانے کا معاملہ فرقہ وارانہ نہیں، سڑک پر ہوئی لڑائی کا نتیجہ

  • By: Umam Noor
  • Published: Jul 9, 2019 at 01:09 PM
  • Updated: Aug 30, 2020 at 01:34 PM

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر فرقہ وارانہ دعویٰ کے ساتھ کچھ تصاویر وائرل ہو رہی ہیں، جس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اتر پردیش کے گونڈا میں ایک ہندو نوجوان وشنو گوسوامی کو چار مسلم نوجوانوں نے پہلے پٹرول سے نہلایا اور آگ لگا دی۔

وشواس ٹیم کی پڑتال میں یہ پوسٹ گمراہ کن ثابت ہوتی ہے، جسے فرقہ وارانہ حوالے کے ساتھ وائرل کیا گیا۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

وائرل پوسٹ میں تین تصاویر ایک ساتھ نظر آرہی ہیں، جس میں ایک شخص کے جسم میں آگ لگی ہوئی نظر آرہی ہے اور دعویٰ کیا گیا ہے، ’’اتر پردیش کے گونڈا میں ایک ہندو نوجوان وشنو گوسوامی کو چار مسلم عمران، رمضان، نظام الدین، طوفیل نے پٹرول سے نہلایا اور پھر آگ لگا دی۔ حالاںکہ، چاروں جہادی گرفتاری ہیں۔ لیکن ماب لنچنگ چلانے والا گینگ کہاں مر گیا؟؟‘۔

پڑتال

آگ سے لپٹے نوجوان کی تصویر کو رورس امیج کرنے پر ہمیں گونڈا پولیس کا ٹویٹ ملا، جس میں بتایا گیا ہے کہ وائرل ہو رہی تصویر گمراہ کن ہے۔ گونڈا پولیس نے اس تصویر کو لے کر ان لوگوں کو آگاہ کیا تھا، جو اس کا استعمال کر معاملہ کو فرقہ وارانہ اینگل دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔

https://twitter.com/gondapolice/status/1128894978376310785

رواں سال 16 مئی کو گونڈا پولیس کے آفیشیئل ٹویٹر ہینڈل سے کئے گئے ٹویٹ میں اس تصویر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے، ’’ اطلاع دی جاتی ہےکہ 14۔05۔2019 کو تھانہ کوتوالی دیہات علاقہ میں نوجوان کو جلا کر مارنے کی کوشش کرنے والے تمام ملزمین کے خلاف پولیس نے فوری کاروائی کرتے ہوئے گرفتار کر جیل بھیج دیا ہے۔ لیکن دیکھنے میں آرہا ہے کہ کچھ لوگ سوشل میڈیا پر گمراہ کن تصویر پوسٹ کر افواہ پھیلاتے ہوئے معاملہ کو فرقہ وارانہ رنگ دے کر ماحول خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جب کہ مکمل طور پر غیر قانونی اور غیر زمہ دارانہ حرکت ہے۔ گونڈا پولیس گزارش کرتی ہے کہ ہم آہنگی اور قانونی نظام کو برقرار رکھنے میں ذمہ دار شہری کا تعارف کرتے ہوئے مکمل تعاون فراہم کریں۔ کسی قسم کی کوئی فرضی تشریح نہ کریں۔ ورنہ معلقہ معاملہ پر قانون کے مطابق سخت کاروائی کی جائے گی‘‘۔

یعنیٰ جس تصویر کو گونڈا حادثہ کی بتاتے ہوئے وائرل کیا گیا، وہ کسی پرانے معاملہ کے ویڈیو سے لی گئی تھی اور اس کا 14 مئی 2019 کو ہوئے معاملہ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

حادثہ کی تصدیق دینک جاگرن میں 15 مئی کو شائع خبر سے ہوتی ہے۔ خبر میں لگی تصویر پوسٹ میں شامل دوسری تصویر ہے، جس میں سبھی گرفتار ملزمان پولیس کی گرفت میں نظر آرہے ہیں۔

خبر کے مطابق، ’’متاثر نوجوان وشنو گوسوامی  کھوہنسا قصبہ میں والد رام گیر گوسوامی کی پٹائی کر رہا تھا۔ اس پر دونوں میں لڑائی ہو رہی تھی۔ یہ دیکھ کر وہاں لوگ جمع ہو گئے۔ پاس میں کھڑے لوگوں نے وجہ پوچھی تو وشنو سے ان کی لڑائی شروع ہو گئی۔ متنازعہ دیکھتے ہی دیکھتے اتنا بڑھ گیا کہ مقامی بد معاشوں نے پٹرول ڈال کر اسے جلا دیا۔ پکڑے گئے ملزمین سے پوچھ گچھ کے بعد پولیس افسران کہہ رہے ہیں کہ متنازعہ میں کچھ بات ایسی ہوئی، جو ملزمین کے دل کو لگ گئی۔ اسی کے سبب یہ حادثہ ہوا‘‘۔

ضلع کے پولیس سپرنٹینڈینٹ کے مطابق، ’’پولیس نے کھور ہنسا رہائشی عمران، ماسٹر عرف رمضان، نظام الدین اور چشتی پور رہائشی طوفیل کو گرفتار کر لیا‘‘۔ گونڈا پولیس کے مطابق، معاملہ میں شامل سبھی ملزمین ملسم برادری کے تھے، لیکن یہ معاملہ فرقہ وارانہ نہ ہو کر آپسی مار پیٹ کا تھا، جو تشدد میں تبدیل میں گیا۔

جس حادثہ کے ویڈیو سے اس تصویر کو لیا گیا ہے، اسے یو ٹویب پالیسی وائلیشن کی وجہ سے اپنے پلیٹ فارم سے ہٹا چکا ہے۔

سرچ میں ہمیں فیس بک صارف سشیل شکلا کے پروفائل پر تقریبا دو ماہ پرانا ویڈیو ملا، جس میں متاثر وشنو گوسوامی کے بھائی نظر آرہا ہے۔

گونڈا پولیس کی جانب سے جاری کئے گئے اس ویڈیو میں راج کمار گوسوامی نے کہا، ’’ہم نے اس حادثہ کے بارے میں اپنے لیڈران کو جانکاری دی۔ گونڈا کی پولیس نے ملزمین کو 6 گھنٹے کے اندر گرفتار کیا۔ میں نہیں چاہتا ہندو مسلم فساد ہو۔ جو مجرم ہیں، انہیں سزا ملنی چاہئے۔ میں فساد نہں چاہتا ہوں‘‘۔

نیوز سرچ میں ہمیں پتہ چلا کہ وشنو گوسوامی کو سنگین حالت میں علاج کے لئے لکھئنو بھیجا گیا تھا، جہاں علاج کے دوران اس کی موت ہو گئی۔ نیوز رپورٹ کے مطابق 20 مئی 2019 کو کھور ہنسا علاقہ میں سکیورٹی کے بیچ گوسوامی کے آخری رسومات کی ادائیگی کی گئی تھی۔

 نتیجہ: اتر پردیش کے گونڈا میں ایک نوجوان کو زندہ جلا دینے کا معاملہ فرقہ وارانہ نہیں تھا، بلکہ معمولی بات سے شروع ہوا معاملہ متنازعہ میں تبدیل ہو گیا، جس میں شامل تمام ملزمین کو پولیس نے حادثہ کے فورا بعد گرفتاری کرتے ہوئے ان لوگوں کو بھی آگاہ کیا تھا جو اس حادثہ کو فرقہ وارانہ اینگل دینے کی کوشش کر رہے تھے۔


مکمل سچ جانیں…سب کو بتائیں

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com 
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔

  • Claim Review : اترپردیش کے گونڈا میں مسلم نوجوانوں نے ہندو نوجوان کو زندہ جلایا، ماب لنچنگ گینگ خاموش
  • Claimed By : FB User-Nitin Soni
  • Fact Check : جھوٹ‎
جھوٹ‎
فرضی خبروں کی نوعیت کو بتانے والے علامت
  • سچ
  • گمراہ کن
  • جھوٹ‎

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later