وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ عالمی صحت ادارہ کے حوالے سے وائرل کیا جا رہا دعوی فرضی ہے۔ڈبلو ایچ او نے دماغ کو نقصان پہنچانے والے 7 عادات کی کوئی فہرست جاری نہیں کی ہے۔ اگرچہ وائرل پوسٹ میں مذکور سات عادات سیدھے طور پر دماغ کو نقصان نہیں پہنچاتی ہیں، تاہم، ضرورت سے زیادہ ہونے پر یہ صحت کی سنگین پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر عالمی صحت ادارہ کے حوالے کے ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے۔ پوسٹ میں ایک تصویر ہے اور اس میں ڈبلو ایچ او کا لوگو بھی بنا ہوا ہے۔ علاوہ ازیں پوسٹ کے ساتھ دعوی کیا جا رہا ہے کہ ڈبلو ایچ او نے دماغ کو مقصان پہنچانے والی 7 عادات کی ایک فہرست جاری کی ہے۔ وشواس نیوز نے اس دعوی کی پڑتال کی اور ہم نے پایا کہ وائرل کیا جا رہا دعوی بالکل فرضی ہے۔
ٹویٹر صارف ’ایم حماد خان‘ نے وائرل پوسٹ کو شیئر کیا اس میں ڈبول ایچ او کا لوگو نظر آرہا ہے اور ساتھ میں لکھا کہ، ’’دماغ کو نقصان پہنچانے والی 7 عادات‘۔ 1. ناشتہ کا نہ کھانا 2. دیر سے سونا 3. میٹھا زیادہ استعمال کرنا 4. زیادہ سونا بالخصوص صبح کے وقت 5. کمپیوٹر یا ٹی وی دیکھتے ہوئے کھانا کھانا 6. ٹوپی /اسکارف یا موزہ پہن کر سونا 7.پیشاب روکنے کی عادت کا ہونا‘‘۔
پوسٹ کا آرکائیو ورژن یہاں دیکھیں۔
ہم نے اپنی پڑتال کا آغاز کیا اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا عالمی صحت ادارہ کی جانب سے دماغ کو نقصان پہنچانے والی ایسی کوئی 7 عادات کی فہرست جاری کی گئی ہے۔ تمام تفتیش کے بعد بھی ہمارے ہاتھ ڈبلو ایچ او کی جانب سے شائع ہوا ایسا کوئی آرٹیکل نہیں لگا۔
پوسٹ سے منسلک تصدیق حاصل کرنے کے لئے ہم نے عالمی صحت ادارہ کے ہیلتھ امرجنسیز کے ٹکنیکل افسر سے رابطہ کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ وائرل کی جا رہی فہرست ڈبلو ایچ او نے جاری نہیں کی ہے۔
ہم نے اپنے مزید سرچ میں پایا کہ مذکورہ پوسٹ کو سال 2017 میں بھی وائرل کیا جا چکا ہے، حالاںکہ اس وقت پوسٹ کے ساتھ عالمی صحت ادارہ کا حوالہ نہیں دیا گیا تھا۔
پوسٹ کے ساتھ کئے جارہے دعووں کی ایک۔ ایک کر کے پڑتال
پہلا: ناشتہ کا نہ کھانا
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کی ویب سائٹ پر شائع ہوئی ایک رپورٹ کے مطابق، ناشتہ نہ کرنے اور دماغ کو پہنچنے والے نقصان کے درمیان کوئی ڈائرکٹ رلیشن نہیں ہے۔ لیکن، ناشتہ نہ کرنے سے بھوک میں کمی لانے آسکتی اور اس کے نتیجے میں، وقت گزرنے کے ساتھ وزن میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے جس کی وجہ سے کچھ صحت سے متعلق مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ یہ رپورٹس یہاں اور یہاں پڑھ سکتے ہیں۔
دوسرا: دیر سے سونا
ہارورڈ میڈیکل اسکول کے ذریعہ شائع ہوئی ایک رپورٹ کے مطابق، بہت زیادہ نیند اور بہت کم نیند لینے کے دونوں ہی طریقہ صحیح نہیں ہیں کیونکہ وہ یادداشت کے مسائل کا باعث بن سکتے ہیں۔ ایک شخص کو اوسطا کم از کم سات گھنٹے کی نیند لینا چاہئے۔
تیسرا: میٹھا زیادہ استعمال کرنا
ڈبلیو ایچ او کے مطابق، خوراک میں روزانہ 25 گرام چینی کی ضرورت ہوتی ہے۔ مطالعے کے مطابق بہت زیادہ شوگر صحت سے متعلق کچھ مسائل پیدا کرسکتی ہے۔
چوتھا: زیادہ سونا بالخصوص صبح کے وقت
نیشنل لائبریری آف میڈیسن کے مطابق، 10 سے 15 منٹ تک کی چھوٹی نیند لینے سے کسی فرد کی پروڈکٹیویٹی اور مزاج ثابت میں بہتری ثابت ہوئی ہے۔ تاہم، ایسا کوئی مطالعہ نہیں ہے جو یہ بتاتا ہے کہ صبح سونے سے دماغ کو نقصان ہوتا ہے۔ دن کے وقت سونے سے کچھ لوگوں کو رات کے وقت مناسب نیند کی کمی واقع ہوسکتی ہے۔ اور اس کے نتیجے میں، جب کوئی رات کو نہیں سوتا ہے، تو جسم اس کی فطری تندرستی سے محروم ہوجاتا ہے۔
پانچواں: کمپیوٹر یا ٹی وی دیکھتے ہوئے کھانا کھانا
ہارورڈ میڈیکل اسکول کی ایک رپورٹ کے مطابق، جب آپ کھانا کھاتے ہوئے مشغول ہوجاتے ہیں تو، یہ زیادہ سے زیادہ کھانے کا باعث بن سکتا ہے، اور بعض اوقات کھانے کے دوران کھانا بھی محصوص نہیں ہوتا ہے۔ تاہم ، دماغ کو پہنچنے والے نقصان اور مشغول کھانے کے مابین کوئی تعلق نہیں ہے۔
چھٹا: ٹوپی /اسکارف یا موزہ پہن کر سونا
ایک مطالعے کے بعد، سرد ممالک میں سوتے وقت موزوں کا استعمال کرتے ہوئے پیر گرم رکھنے سے نیند کا معیار بہتر ہوتا ہے اور جسم کو آرام ملتا ہے۔ وہیں، اشنکٹبندیی ممالک میں موزہ کے ساتھ سونے سے جسم کا درجہ حراست بڑھ سکتا ہے۔
ساتواں: پیشاب روکنے کی عادت کا ہونا
ڈاکٹروں کے مطابق، زیادہ دیر تک پیشاب روکنے سے مثانے کے پٹھوں کو کمزور کرسکتا ہے جس سے صحت کے مزید مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔
اگرچہ وائرل پوسٹ میں مذکور سات عادات سیدھے طور پر نقصان نہیں پہنچاتی ہیں، تاہم، ضرورت سے زیادہ ہونے پر یہ صحت کی سنگین پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔
اب باری تھی پوسٹ کو فرضی دعوی کےساتھ شیئر کرنے والے ٹویٹر صارف ’ایم حماد خان‘ کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان سے ہے علاوہ 339 صارفین مذکورہ صارف کو فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ عالمی صحت ادارہ کے حوالے سے وائرل کیا جا رہا دعوی فرضی ہے۔ڈبلو ایچ او نے دماغ کو نقصان پہنچانے والے 7 عادات کی کوئی فہرست جاری نہیں کی ہے۔ اگرچہ وائرل پوسٹ میں مذکور سات عادات سیدھے طور پر دماغ کو نقصان نہیں پہنچاتی ہیں، تاہم، ضرورت سے زیادہ ہونے پر یہ صحت کی سنگین پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں