فیکٹ چیک: چکن کھانے سے بانجھ پن اور مردانہ بیماریوں کا، ڈبلو ایچ او کے حوالے سے کیا جا رہا وائرل دعوی پوری طری فرضی ہے

وشواس نیوز کی پڑتال میں ہم نے پایا کہ چکن کے اندر ایسا کوئی وائرس نہیں ہوتا ہے جس سے بانجھ پن یا مردانہ بیماریاں ہوں، اور نہ ہی ایسی کوئی ایڈوائزری عالمی صحت ادارہ کی جانب سے جاری کی گئی ہے۔ وائرل پوسٹ فرضی ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر کچھ صارفین عالمی صحت ادارہ کے حوالے سے یہ دعوی کر رہے ہیں کہ مرغی کا گوشت کھانے سے خواتین کو بانجھ پن اور مردوں کے اندر چکن کھانے سے مردانہ بیماریاں ہو سکتی ہیں۔ وشواس نیوز نے جب اس وائرل پوسٹ کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ وائرل دعوی فرضی ہیں۔

عالمی صحت ادارہ کی جانب ایسی کوئی ایڈوائزری جاری نہیں کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہو کہ چکن کھانے سے خواتین کو بانجھ پن اور مردوں کو مردانہ بیماریاں ہوتی ہیں۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک پیج ’جی 1نیوز‘ 31 مئی کو ایک پوسٹ شیئر کی جس پر لکھا ہے، ’خبر دار خبر ادر خبر دار، ’مرغی کے گوشت میں ایک وائرس کا انکشاف ہوا ہے جو بانجھ پن اور مردانہ خطرناک بیماریوں کا سبب بن رہا ہے۔ اس لئے مرغی کے گوشت کے پرہیز کریں۔ منجانب، عالمی ادارہ تحفظ صحت عامہ‘‘۔

پڑتال

وائرل پوسٹ میں عالمی صحت ادارہ کے حوالے سے مبینہ دعوی کیا گیا ہے، تو ہم سب سے پہلے ڈبو ایچ او کی آفیشیئل ویب سائٹ پر گئے اور اس ایڈوائزری کو سرچ کیا لیکن وہاں ہمیں ایسا کوئی آرٹیکل نہیں ملا، ہم نے عالمی صحت ادارہ کے آفیشیئل ٹویٹر ہینڈل پر بھی چیک کیا اور وہاں سے ہمیں وائرل پوسٹ سے منسلک کوئی دعوی نہیں ملا۔

، اب ہم نے اس وائرل کئے جا رہے اس دعوی کی تصدیق کے لئے ڈبلو ایچ او انڈیا کے ترجمان سے رابطہ کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ، ’وائرل کی جا رہی پوسٹ اور دعوی بالکل فرضی ہے‘۔

پڑتال کے اگلے مرحلہ میں ہم نے گوگل سرچ کے ذریعہ یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا چکن میں ایسا کوئی وائرس پایا گیا ہے جس سے بانجھ پن اور مردانہ بیماریاں ہوتی ہیں۔ ہم نے متعدد کی ورڈ ڈال کر اس موضوع سے منسلک آرٹیکل کو تلاش کیا، لیکن ہمارے ہاتھ ایسی کوئی خبر نہیں لگی جو مذکورہ دعوی کو صحیح ثابت کرتی ہو۔

مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے ہم نے ’وزار اینیمل ہسبینڈری اینڈ ڈیرینگ‘ کے ڈپیوٹی کمشنر آف پولٹری سے رابطہ کیا، اور وائرل کی جا رہی پوسٹ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ، ’چکن کھانے سے ایسی کوئی بیماری نہیں ہوتی ہے، لوگ چکن سے جڑی منگڑنت افواہوں کو پھیلا کر عوام کو گمراہ کرتے ہیں‘‘۔

اب باری تھی اس فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک پیج جی 1 نیوز کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس پیج کو پاکستان سے چلایا جاتا ہے۔

https://www.instagram.com/p/CBzySBBHd4p/

نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں ہم نے پایا کہ چکن کے اندر ایسا کوئی وائرس نہیں ہوتا ہے جس سے بانجھ پن یا مردانہ بیماریاں ہوں، اور نہ ہی ایسی کوئی ایڈوائزری عالمی صحت ادارہ کی جانب سے جاری کی گئی ہے۔ وائرل پوسٹ فرضی ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts