فیکٹ چیک: وائرل ہو رہی تصویر کا نہیں ہے وارانسی سے کوئی تعلق، پوسٹ فیک ہے

وشواس نیوز کی جانچ میں وارانسی کے نام پر بنکر کی خودکشی کی تصویر فرضی ثابت ہوئی۔ یہ تصویر وارانسی کی نہیں ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک بنکر کی خودکشی کی تصویر کو کچھ لوگ پی ایم مودی کے انتخابی حلقہ وارانسی کی بتا کر وائرل کر رہے ہیں۔ وشواس نیوز نے وائرل پوسٹ کی پڑتال کی۔ ہمیں پتہ چلا کہ کرناٹک کے بنگلورو کے معاملہ کو وارانسی کا بتا کر کچھ لوگ جھوٹ پھیلا رہے ہیں۔ وارانسی کے ضلع افسر نے بھی وائرل پوسٹ کو مسترد کیا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف ’محمد شارق انصاری‘ نے 25 جون کو ایک پوسٹ کو اپ لوڈ کرتے ہوئے دعوی کیا، ’’وارانسی میں بنکر کی لوم سے لٹکتی لاش نے بغیر کہے سارے حال بیان کر دکئے۔ ‘‘۔

پوسٹ کا آرکائیو ورژن یہاں دیکھیں۔

پڑتال

وشواس نیوز نے سب سے پہلے وائرل ہو رہی تصویر کو گوگل رورس امیج میں اپ لوڈ کر کے سرچ کیا۔ اصل تصویر ہمیں جسٹ کنڈ نام کی ایک ویب سائٹ پر ملی۔ 24 جولائی 2020 کو اپ لوڈ خبر کے مطابق، معاملہ بنگلورو کا ہے۔

کنڈ زبان میں اپ لوڈ اس خبر کو ہم نے گوگل ٹرانلیشن کی مدد سے ترجمہ کیا تو ہمیں پتہ چلا کہ بنگلورو میں ایک بنکر نے معاشی حالت سے پریشان کو کر خودکشی کر لی۔ 55 سال کے مقتول کا نام لکشمی پتی تھا۔ معاملہ بنگلورو کے سنپیجہلی تھانہ علاقہ کا ہے۔ پوری خبر آپ یہاں پڑھ سکتے ہیں۔ وشواس نیوز آزادانہ طور پر اس خبر کی تصدیق نہیں کرتا ہے۔

وائرل پوسٹ کو وارانسی کے ڈی ایم کوشل شرما نے مسترد کیا۔ ان کے مطابق، بنارس ضلع میں ایسا کوئی معاملہ پیش نہیں آیا ہے۔

وارانسی کے ڈی ایم نے اس بات کو لے کر ٹویٹ بھی کیا ہے۔ یہ آپ نیچے دیکھ سکتے ہیں۔ 25 جولائی کو کئے گئے اس ٹویٹ میں ڈی ایم کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی یہ تصویر جنپد وارانسی سے منسلک نہیں ہے۔ تمام سے گزارش ہے کہ اپنے اپنے ٹویٹر ہینڈل پر معذرت کریں۔

اب باری تھی پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے فیس بک صارف ’محمد شارق انصاری‘ کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس پروفائل سے زیادہ تر ٹرینڈنگ پوسٹ شیئر کی جاتی ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز کی جانچ میں وارانسی کے نام پر بنکر کی خودکشی کی تصویر فرضی ثابت ہوئی۔ یہ تصویر وارانسی کی نہیں ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts