وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل تصویر میں نظر آرہی اسرائیلی فوجی نے اسلام قبول نہیں کیا ہے اور نہ ہی یہ فرضی خبر فلسطین میں ٹاپ پر ٹرینڈ کر رہی ہے۔ وائرل کئے جا رہے دونوں ہی دعوی غلط ہیں۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر اسرائیل کی ایک فوجی کی تصویر کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ اس فوجی نے مسجد الاقصی میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ نمازیوں پر حملہ کیا اور اس کے بعد اسلام قبول کر لیا۔ اور یہ خبر فلسطین میں ٹاپ پر ٹرینڈ کر رہی ہے۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ تمام دعوی فرضی ہیں۔ وائرل تصویر میں نظر آرہی اسریئیلی فوجی نے اسلام قبول نہیں کیا ہے۔ اور نہ ہی یہ فرضی خبر فلسطین میں ٹاپ ٹرینڈ کر رہی ہے۔
فیس بک صارف اکثر علی اکثر نے وائرل اسرائیلی فوجی کی تصویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا،’ تازہ خبر۔ اسرائیل کی فوج میں شامل یہ لڑکی الاقصی مسجد کے اندر داخل ہو کر ساپنے ساتھیوں کے ساتھ نمازیوں پر حملہ کر رہی تھی۔ اس بہادر لڑکی نے آج اچانک آج اسلام مذہب اپنا لیا۔ فلسطین میں یہ خبر ٹاپ پر ٹرینڈ کر رہی ہے۔ الحمد اللہ جیت اسلام کی ہوگی‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے ہم نے سب سے پہلے گوگل رورس امیج کے ذریعہ وائرل کی جا رہی تصویر کو سرچ کیا۔ اسرائیل ڈفینس فورسز کے آفیشیئل فیس بک پیج پر ہمیں یہ تصویر 5مئی 2021 کو شیئر ہوئی ملی۔ تصویر کے ساتھ کیپشن میں لکھا تھا، ’اردو ترجمہ، ’میری جائے پیدائش آپریشنل علاقہ بن چکی ہے جس کی حفاظت کے لئے میں ذمہ دار ہوں۔ یہ مجھے آئی ڈی ایف کے سپاہی کی حیثیت سے فخر محسوس کرتا ہے کہ میں وہی ہوں جو اسرائیل کے لئے خطرہ بننے والی کسی بھی چیز کی شناخت کرتی ہوں۔: سارجنٹ اڈی، ایک فیلڈ مبصرین جو اپنے آبائی شہر کے قریب ہی گولان کی پہاڑیوں میں مقرر ہے‘‘۔
آئی ڈی ایف کے آفیشیئل انسٹاگرام ہینڈل پر بھی ہمیں وائرل تصویر ملی۔ 29 اپریل 2021 کو فوٹو کے ساتھ وہی کیپشن شیئر ہوا ملا جیسا کی فیس بک پر دیا گیا ہے۔
اپنی تفتیش کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم نے یہ جاننے کی کشش کی کہ کیا سارجنٹ ایڈی اب مسلمان بن چکی ہیں۔ تمام سرچ کے بعد بھی ہمارے ہاتھ ایسی کوئی خبر نہیں لگی جو اس دعوی کو صحیح ثابت ہوتی ہو۔
پوسٹ سے متعلق تصدیق حاصل کرنے کے لئے ہم نے اسرایئل ٹائمس کے ملٹری کارسپانڈینٹ جڈاہ اری گراس سے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ تصویر آئی ڈی ایف کے انسٹا گرام پوسٹ کے بعد وائرل ہوئی۔ لیکن اس خاتون فوجی کے مسلمان ہو جانے کا دعوی غلط ہے۔
پوسٹ میں کئے جا رہے دوسرے دعوی کہ، ’اس فوجی کے مسلمان ہو جانے کی خبر فلسطین میں ٹاپ ٹرینڈ کر رہی ہے‘ کی بھی ہم نے پرتال لیکن ہمیں ایسا کوئی ٹرینڈ نہیں ملا جو اس دعوی کو صحیح ثابت ہوتا ہو۔
وائرل پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے فیس بک صارف اکثر علی اکثر کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف راجستھان کا رہنے والا ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل تصویر میں نظر آرہی اسرائیلی فوجی نے اسلام قبول نہیں کیا ہے اور نہ ہی یہ فرضی خبر فلسطین میں ٹاپ پر ٹرینڈ کر رہی ہے۔ وائرل کئے جا رہے دونوں ہی دعوی غلط ہیں۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں