X
X

فیکٹ چیک: کورونا وائرس سے بچاؤ کے بارے میں بتا رہی خاتون میدانتا کی ڈاکٹر نہیں ہیں

وشواس نیوز کی جانچ میں پتہ چلا کہ میدانتا اسپتال کے نام پر وائرل ویڈیو فیک ہے۔ ویڈیو میں نظر آرہی خاتون ایک ٹیچر ہیں۔ ان کا میدانتا یا کسی بھی اسپتال سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

  • By: Ashish Maharishi
  • Published: Jun 20, 2020 at 01:56 PM
  • Updated: Jun 27, 2020 at 02:30 PM

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک خاتون کے ویڈیو کو کچھ لوگ فرضی دعووں کے ساتھ وائرل کر رہے ہیں۔ صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ ویڈیو میں دکھ رہیں خاتون میدانتا اسپتال کی سینئر ڈاکٹر ہیں۔ جو کورونا وائرس کا علاج کر رہی ہیں۔

وشواس نیوز کی پڑتال میں پتہ چلا کہ ویڈیو میں موجود خاتون کا میدانتا اسپتال سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

کیا ہو رہا ہے وائرل؟

فیس بک صارف حبیب انصاری نے 11 جون کو ایک ویڈیو اپ لوڈ کرتے ہوئے لکھا، ’’دوستوں یہ میڈم بہت سینئر ڈاکٹر ہیں، ’میدانتا ہاسپیٹل‘ کی، کورونا بیماری کا ہی علاج کر رہی ہیں، غور سے سنو۔ آگے فارورڈ بھی کرو‘۔

اس ویڈیو کو اب تک 27 ہزا لوگ شائیر کر چکے ہیں۔ اور 9 ہزار سے زائد صارفین نے لائک کیا ہے۔

پڑتال

وائرل پوسٹ میں حالاںکہ میدانتا اسپتال کا ذکر تھا۔ اسلئے ہم نے سب سے پہلے میدانتا کے سوشل میڈیا اکاونٹ کو تلاش کرنا شروع کیا۔ اسپتال کے فیس بک پیج پر ہمیں 12 جون کی ایک پوسٹ ملی۔ اس پوسٹ میں بتایا گیا کہ میدانتا کے ڈاکٹر کے دعوی کے ساتھ جو ویڈیو وائرل ہو رہا ہے وہ غلط ہے۔ ویڈیو کو میدانتا یا اس کے کسی بھی ڈاکٹر سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ پوری پوسٹ کو آپ نیچے دیکھ سکتے ہیں۔

وشواس نیوز نے فیس بک کے ذریعہ میدانتا سے رابطہ کیا۔ انہوں نے ہمیں جانکاری دی کی وائرل ویڈیو کا میدانتا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ میدانتا نے وشواس نیوز کے ساتھ اپنی وضاحت بھی شیئر کی۔

پڑتال کے دوران ہمیں وائرل ویڈیو کا اصل سورس ملا۔ یہ ویڈیو انجو کور نام کی ایک صارف کا تھا۔ اسے انجو نے 8 جون کو فیس بک پر اپ لوڈ کیا تھا۔ اس میں انہوں نے کورونا وائرس سے بچنے کے طریقہ بتائے تھے۔ اس ویڈیومیں انہوں نے گرم پانی، نیبو، گرم کھانا، تلستی، لونگ، جیسی چیزروں کو کھانے کا مشورہ دیا تھا۔ اسی ویڈیو کو کچھ لوگوں نے میدانتا اسپتال کی ڈاکٹر کے نام پر وائرل کر دیا۔

عالمی صحت ادارہ، کووڈ 19 کے علاج کے لئے دوائیوں کے ساتھ کسی سیلف میڈیکیشن کی سفارش نہیں کرتا ہے، جس میں اینٹی بایوٹک دوا بھی شامل ہیں۔ حالاںکہ، مغربی اور روایتی دونوں طرح سے دوواں کے لئے متعدد کلینیکل ٹرائلز چل رہے ہیں۔

وزارت آیوش کے مطابق، ہربل چائے یا تلسی، دالچینی، کالی مرچی، سوکھی ادرک اور منکقہ سے بنا کاڑھا دن میں ایک یا دو بار پینے سے امیونٹی بڑھتی ہے جو کووڈ 19 کے دوران سیلف کیئر کے لئے اچھی ہے۔ حالاںکہ، وزارت اس طرح کے کووڈ 19 کے علاج کا دعوی نہیں کرتا ہے۔

انجو کور کے فیس بک اکاونٹ کی اسکیننگ میں ہمیں ایک اور ویڈیو ملا۔ اس میں انجو کور نے 10 جون کو ایک ویڈیو جاری کر کے وضاحت دی ہے۔ ویڈیو میں انہوں نے بتایا کہ وہ کسی اسپتال میں ڈاکٹر نہیں ہیں۔ وہ ایک ٹیچر ہیں۔ انجو دہلی کی رہائشی ہیں۔

اب باری اس پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے فیس بک صارف حبیب انصاری کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس صارف کو 22,649 صارفین فالوو کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں جنوری 2017 میں اس صارف نے فیس بک جوائن کیا ہے۔

ڈس کلیمر، اعلامیہ دست برداری: وشواس نیوز کی کورونا وائرس (کووڈ-19) سے منسلک فیکٹ چیک خبروں کو پڑھتے یا اسے شیئر کرتے وقت آپ کو اس بات پر غور کرنا ہوگا کہ جن اعداد و شمار یا ریسرچ متعقلہ ڈیٹا کا استعمال کیا گیا ہے، وہ مسلسل بدل رہے ہیں۔ بدل اسلئے رہے ہیں کیوں کہ اس وبا سے جڑے اعداد و شمار (متاثرین اور ٹھیک ہونے والے مریضوں کی تعداد، اس سے ہونے والی اموات کی تعداد) میں مسلسل تبدیلیاں ہو رہی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اس بیماری کا ویکسین بننے سے منسلک چل رہے تمام ریسرچ کے پختہ نتائج آنے باقی ہیں، اور اس وجہ سے علاج اور بچاؤ کو لے کر فراہم کردہ اعداد و شمار میں بھی تبدیلیاں ہو سکتی ہیں۔ اسلئے ضروری ہے کہ خبر میں استعمال کئے گئے ڈیٹا کو اس کی تاریخ سے جوڑ کر دیکھا جائے۔

نتیجہ: وشواس نیوز کی جانچ میں پتہ چلا کہ میدانتا اسپتال کے نام پر وائرل ویڈیو فیک ہے۔ ویڈیو میں نظر آرہی خاتون ایک ٹیچر ہیں۔ ان کا میدانتا یا کسی بھی اسپتال سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

  • Claim Review : یہ میڈم بہت سینئر ڈاکٹر ہیں، ’میدانتا ہاسپیٹل‘ کی
  • Claimed By : FB User- Habeeb Ansari
  • Fact Check : جھوٹ‎
جھوٹ‎
فرضی خبروں کی نوعیت کو بتانے والے علامت
  • سچ
  • گمراہ کن
  • جھوٹ‎

مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں

سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later