نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر آج کل ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ ویڈیو مہاراشٹر کے پونا دھرن باندھ کا ہے۔ وشواس ٹیم کی پڑتال میں یہ دعویٰ فرضی ثابت ہوتا ہے، دراصل یہ ویڈیو چین کے یلو ریور کا ہے۔
فیس بک پیج ’مہاراشٹرا فلڈس 2019‘ کی جانب سے 6 اگست کو ایک ویڈیو اپ لوڈ کیا جاتا ہے۔ ویڈیو میں باندھ سے پانی چھوڑتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ باندھ کے کنارے کچھ لوگ بھی کھڑے ہیں۔ علاوہ ازیں ویڈیو کے اوپر ’پونا دھرن‘ لکھا ہوا ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ پونا دھن باندھ مہاراشٹر کے پونے میں ہے۔
ہم نے اپنی پڑتال کا آغاز کیا اور ویڈیو کو دیکھا۔ ویڈیو کو دیکھنے کے بعد سب سے پہلے ہمیں یہ جاننا تھا کہ پونے کا پونا دھرن باندھ کیسا نظر آتا ہے۔ ہم نے گوگل سرچ کیا اور ہمیں وائرل ویڈیو اور پونا دھرن باندھ ایک دوسرے سے مختلف نظر آئے۔
وشواس ٹیم نے سب سے پہلے یہ جاننے کی کوشش کی کہ یہ ویڈیو پونا دھرن باندھ کے نام سے اور کہاں- کہاں وائرل ہو رہا ہے۔ ہم نے پایا کہ چین کا یہ ویڈیو ہندوستان کا بتا کر فیس بک کے ساتھ ساتھ ٹویٹر پر بھی وائرل کیا جا رہا ہے۔
اب ہم نے ان ویڈ ٹول کے ذریعہ وائرل ویڈیو کے کی فریمس نکالے۔ اس سرچ میں ہمارے سامنے متعدد لنکس لگے۔ یہ تمام لنکس دیگر زبان کے تھے۔ آپ نیچے دیکھ سکتے ہیں۔
ہم نے ان ویڈ کے ذریعہ نکالے گئے کی فریمس میں سے دوسری تصویر سے رورس امیج سرچ کیا اور ہمارے سامنے متعدد لنکس کھل کر آگئے، ان سبھی لنکس میں اس وائرل ویڈیو کو چین کا بتایا گیا۔
اپنی سرچ میں ہمیں می ڈاٹ می نام کی ویب سائٹ کا ایک لنک ملا۔ اس میں ہمیں وہی ویڈیو نظر آیا جو پونے کے پونا دھرن باندھ کے نام پر وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو کی سرخی تھی
”The Power of China’s Yellow River At Xiaolangdi Dam”
اب ہم نے چین کے شیولانگڈی باندھ میں یلو ریور کو گوگل سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں وی سنگھ بائسین نام کے یوٹیوب چینل پر 18 نومبر 2018 کو اپ لوڈ ہوا ایک ویڈیو ملا۔ ویڈیو کا کیپشن تھا۔
Amazing Water flow of Yellow river discharged from dam in China.
گوگل سرچ میں ہمارے ہاتھ دا نیویارک ٹائمس کا ایک آرٹکیل لگا۔ یہ آرٹیکل چین کے شیولانگڈی باندھ میں یلو ریور سے متعلق تھا۔ اس خبر میں استعمال کی گئی تصویر ہمیں تھوڑی بہت وائرل ویڈیو کے باندھ سے ملتی ہوئی لگی۔ تصویر کے نیچے فوٹو کریڈٹ میں گیٹی امیجز لکھا تھا۔
اب ہم نے گیٹی امیج میں جاکر چین کے شیولانگڈی باندھ میں یلو ریور ڈال کر سرچ کیا۔ متعدد تصاویر سامنے کھل کر آگئیں۔ اس میں متعدد تصاویر ہمیں ویڈیو سے ملتی جلتی نظر آئیں۔
گیٹی امیجز نے ان تصاویر کو چین کا بتایا ہے اور وائرل ویڈیو کے مطابق یہ ویڈیو پونے کا ہے۔ لیکن پانچ پوائنٹس ثابت کرتے ہیں کہ گیٹی امیجز سے ملی تصویر اور وائرل ویڈیو ایک ہی جگہ ہے۔
پہلا۔ دونوں تصاویر میں کنارے پر نظر آرہے مکان۔
دوسرا۔ باندھ کے کنارے لوگوں کے لئے لگائی گئی ریلنگ ایک جیسی ہے۔
تیسرا۔ باندھ کی دیوار پر لگا لوہے کا فریم۔
چوتھا۔ باندھ کی دیوار۔
پانچواں۔ پانی کا بہاو۔
ہماری پڑتال میں ہمیں سب سے پرانا ویڈیو یو ٹیوب چینل ’ایمبیشنز‘ پر ملا۔ اس ویڈیو کو 24 اگست 2018 کو اپ لوڈ کیا گیا تھا۔
طویل تفتیش کے بعد یہ واضح ہو چکا تھا کہ وائرل ویڈیو پونے کے پونا دھرن باندھ کا نہیں بلکہ چین کے شیولانگڈی باندھ کے یلو ریور کا ہے۔ ہم نے مزید تصدیق کے لئے پونے کے پبلک رلیشن آفیسر یوگیشن ہینڈرے سے بات کی اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ ’’وائرل ویڈیو فرضی ہے پونا دھنر باندھ کا نہیں ہے ‘‘۔
اب باری تھی اس پوسٹ میں وائرل کرنے والے فیس بک پیج ’مہاراشٹر فلڈس 2019‘ کی سوشل اسکیننگ کی۔ ہم نے پایا کہ اس پیج پر بارش کی تصاویر اور ویڈیوز اپ لوڈ کئے جاتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس ٹیم کی پڑتال میں پونے کے پونا دھرن باندھ کے نام پر وائرل کیا جا رہا ویڈیو فرضی ثابت ہوتا ہے، دراصل یہ ویڈیو چین کے شیولانگڈی باندھ میں یلو ریور کا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔