فیکٹ چیک: تبلیغی جماعت کے اجتماع میں ہوئی جھڑپ کا وائرل ویڈیو، 2018 کا ڈھاکہ کا ہے

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا یہ ویڈیو سال 2018 کا بنگلہ دیش کے ڈھاکہ کا اس وقت کا ہے جب تبلیغی جماعت کے اجتماع میں دو گروپوں کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی۔ اس پرانے ویڈیو کو اب حالیہ بتاتے ہوئے گمراہ کن دعوی کیا جا رہا ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں ہزاروں لوگوں کی بھیڑ کے درمیان جھڑپ ہوتے ہوئے دیکھی جا سکتی ہے۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین اسے حالیہ روز کا معاملہ سمجھتے ہوئے وائرل کر رہے ہیں۔

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا یہ ویڈیو سال 2018 کا بنگلہ دیش کے ڈھاکہ کا اس وقت کا ہے جب تبلیغی جماعت کے اجتماع میں دو گروپوں کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی۔ اس پرانے ویڈیو کو اب حالیہ بتاتے ہوئے گمراہ کن دعوی کیا جا رہا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’دیوبندی تبلیغی جماعت کے اجتماع کے دل کش مناظر 2۔.تبلیغی جماعت کے اجتماع کے فوائد‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے وائرل ویڈیو کے متعدد کی فریمس نکالے اور انہیں گوگل لینس کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ ویڈیو ’سی چینل‘ نام کے ویری فائڈ یوٹیوب چینل پر 1 دسمبر 2018 کو اپلوڈ ہوا ملا۔ یہاں ویڈیو سے متعلق دی گئی معلومات کے مطابق’ ڈھاکہ کے ٹونگی کے علاقے میں ہوئے تبلیغی جماعت کے اجتماع میں دو گروہوں کے درمیان جھڑپ ہوئی جس میں متعدد افراد زخمی ہو گئے‘‘۔

یہی وائرل ویڈیو ہمیں بنگلہ دیش کی نیوز ویب سائٹ ’چینل 24‘ اور ’آر ٹی وی نیوز‘ کے یوٹیوب چینل پر 1 دسمبر2018 کو اپلوڈ ہوا ملا۔ یہاں بھی ویڈیو سے متعلق دی گئی معلومات کے مطابق، یہ معاملہ ڈھاکہ کے ٹونگی شہر میں اس وقت پیش آیا جب تبلیغی جماعت کے اجتماع کے دوران دو گروہوں میں جھڑپ ہو گئی‘‘۔

ڈھاکہ ٹربیون کی 2 دسمبر 2018 کی خبر کے مطابق، ’’ہندوستان کے تبلیغی جماعت سربراہ مولانا سعد کاندہدہلوی کے ڈھاکہ اجتماع میں شرکت کئے جانے سے متعلق حضرت شاہ جہاں انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریبی علاقوں میں مولانا سعد کی مخالفت کرتے ہوئے مظاہرے ہوئے جس کے سبب متعدد لوگ زخمی ہوئے ہیں‘‘۔ اس معاملہ سے متعلق مکمل خبر یہاں پڑھ سکتے ہیں۔

اسی معاملہ سے متعلق ’ڈیلی اسٹار بانگلہ‘ پر دی خبر کے مطابق، ’تبلیغی جماعت کے اس عالمی اجتماع میں دو گروپوں میں تصادم میں ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔ کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی جھڑپ میں 150 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ تبلیغی جماعت کے دو گروپوں کے درمیان تصادم آج (1 دسمبر) علی الصبح دریائے تورگ کے کنارے بسوا اجتماع میدان میں شروع ہوا۔

وائرل ویڈیو سے متعلق مزید تصدیق کے لئے ہم نے بنگلہ دیش کے فیکٹ چیکر محمد سجاد سے رابطہ کیا اور وائرل ویڈیو ان کے ساتھ شیئر کیا۔ انہوں نےہمیں بتایا کہ یہ ویڈیو کئی سال پرانا ہے، حالیہ نہیں‘‘۔

گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ مذکورہ پیج کو 623 لوگ فالوو کرتے ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا یہ ویڈیو سال 2018 کا بنگلہ دیش کے ڈھاکہ کا اس وقت کا ہے جب تبلیغی جماعت کے اجتماع میں دو گروپوں کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی۔ اس پرانے ویڈیو کو اب حالیہ بتاتے ہوئے گمراہ کن دعوی کیا جا رہا ہے۔

Misleading
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts