ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ روتے ہوئے رکشہ ڈرائیور کا یہ ویڈیو ہندوستان کا نہیں، بنگلہ دیش کا ہے۔
وشواس نیوز (نئی دہلی)۔ سوشل میڈیا پر آج کل ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ اس میں ایک رکشہ ڈرائیور کو روتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کے ساتھ دعوی کیا جا رہا ہے کہ یہ ہندستان کا معاملہ ہے اور اور پولیس زبردستی اس رکشہ ڈرائیور کا رکشہ اٹھا رہی ہے۔ ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ ویڈیو اصل میں بنگلہ دیش کا ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل اس ویڈیو میں سکیورٹی اہلکار رکشے کو اٹھا کر لے جا رہے ہیں۔ اس پر رکشہ ڈرائیور بری طرح روتے ہوئے دیکھ رہا ہے۔ ویڈیو کے ساتھ تفصیل میں لکھا ہے
‘The Law of this country is only for poor people..!
गरीब की आह लगने में देरी नही लगती’’
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اس پوسٹ کی پڑتال کرنے کے لئے ہم نے سب سے پہلے اس ویڈیو کو ٹھیک سے دیکھا۔ ہم نے ویڈیو کو قریبی سے تفتیش کی اور پایا کہ اس روتے ہوئے شخص کا جس چینل کے ذریعہ انٹرویو لیا جا رہا ہے اور اس کے مائک پر لکھا تھا، جمونا ٹی وی۔ ہم نے جمونا ٹی وی کے یوٹیوب چینل کی جانچ کی اور پایا کہ اس ویڈیو کو اس چینل پر 6 اکتوبر، 2020 کو اپ لوڈ کیا گیا تھا۔ ویڈیو کے ساتھ تفصیل میں بنگلہ میں لکھا تھا
‘এখন আমি খামু কী, গলায় দড়ি দিমু; এক রিকশাচালকের আর্তনাদ’
اردو ترجمہ: اب میں پھانسی لگا کر خودکشی کر لوں گا، رکشہ ڈرائیور کا رونا‘‘۔
تلاش کرنے پر ہمیں اس معاملہ میں ایک اپ ڈیٹ ’ٹائمس ناؤ نیوز ڈاٹ کام‘ پر بھی ملی۔ 9 اکتوبر کو فائل کی گئی اس خبر میں وائرل ویڈیو کے اسکرین گریبس استعمال کئے گئے تھے۔ خبر کے مطابق، معاملہ بنگلہ دیش کے ڈھاکہ کا ہے، جہاں ’نگر پالیکا کے ذریعہ 3 رکشہ ڈرائیوروں کے رکشے کو ضبط کئے جانے کے بعد ایک انجان شخص نے ان تینوں کے لئے نیا رکشہ خریدہ‘‘۔
اس موضوع میں ہم نے جمونا ٹی وی بنگلہ دیش کے ایڈیٹر محمد یونس خان سے بات کی۔ انہوں نے کہا، ’یہ معاملہ بنگلہ دیش کے ڈھاکہ کی ہی ہے۔ یہ ویڈیو کافی وائرل ہے اور کئی لوگ رکشہ والے کی مدد کے لئے سامنے آئے ہیں‘‘۔
اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے ٹویٹر صارف ’نکھل جینتی لال وگھاسیا‘ کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ مذکورہ صارف کو 161 صارفین فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ روتے ہوئے رکشہ ڈرائیور کا یہ ویڈیو ہندوستان کا نہیں، بنگلہ دیش کا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں