فیکٹ چیک: پاکستانی شخص کی پٹائی کا پرانا ویڈیو ہندوستان میں غلط حوالے کے ساتھ ہوا وائرل

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ اس میں ایک مسلم شخص کو کچھ پولیس اہلکار ڈنڈوں سے مار رہے ہیں۔ اس ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے کہ ہندوستان میں رہنا ہوگا، جے شری رام کہنا ہوگا۔ وشواس ٹیم نے جب اس ویڈیو کی پڑتال کی تو ہمیں معلوم ہوا کہ یہ ویڈیو تو ہمارے پڑوسی ملک پاکستان کا ہے۔ اس ویڈیو کا ہندوستان سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اسے غلط حوالے کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔ یہ ویڈیو 17 جون 2014 کو لاہور کے ماڈل ٹاؤن میں ہوئے ایک تشدد کے دوران کا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں

فیس بک صارف چکرورتی وکرامادتیا (نیچے انگریزی میں دیکھیں) نے ایک ویڈیو کو اپ لوڈ کرتے ہوئے لکھا کہ ہندوستان میں رہنا ہوگا، جے شری رام کہنا ہوگا۔ اس ویڈیو میں ایک بزرگ مسلم شخص کو کچھ پولیس اہلکار مارتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ ویڈیو میں آگے ایک مسلم خاتون کے ساتھ بھی پولیس اہلکاروں کو پٹائی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس ویڈیو کو اب تک 600 سے زائد مرتبہ شیئر کیا جا چکا ہے، تاہم اسے دیکھنے والوں کی تعداد 43 ہزار ہے۔ محض اتنا ہی نہیں، اس پوسٹ پر 200 سے زیادہ لوگ کمینٹ کر چکے ہیں۔
Chakrawarti Vikramaditya

وشواس ٹیم نے سب سے پہلے وائرل ہو رہے ویڈیو کو غور سے دیکھا۔ ویڈیو میں نظر آ رہے  پولیس اہلکار ہندوستان کے نہیں لگے۔ اس سے ہمارا شبہ مزید گہرا ہوا۔ اسلئے اس ویڈیو کی ہم نے تفصیل سے پڑتال کی۔ سب سے پہلے ان ویڈ ٹول کی مدد سے ویڈیو میں سے متعدد اسکرین شاٹ نکالے۔ اس کے بعد انہیں گوگل رورس امیج میں سرچ کرنا شروع کیا۔

کافی دیر سرچ کرنے کے بعد ہمیں ایک ویڈیو یو ٹیوب پر ملا۔ لوکل فنی کلپس نام کے یوٹیوب چینل پر اس ویڈیو کو 10 جولائی 2016 کو اپ لوڈ کیا گیا تھا۔ اس میں بتایا گیا کہ یہ یوٹیوب چینل پاکستان کے ویڈیو کو اپ لوڈ کرتا ہے۔ یہاں موجود ویڈیو کے نیچے انگریزی میں لکھا تھا
Police assaulting unarmed and innocent elderly citizens
تاہم وائرل ویڈیو میں ہندی میں کچھ قابل اعتراض لائن لکھی ہوئی تھیں۔

اس کے بعد وشواس ٹیم نے انگریزی کے کیپشن کو گوگل میں سرچ کیا۔ یہی ویڈیو ہمیں ڈیلی موشن (نیچے لنک دیکھیں) پر ملا۔ اسے تین سال پہلے اپ لوڈ کیا گیا تھا۔ ہمیں یہ جاننا تھا کہ آخر یہ ویڈیو کہاں کا ہے اور کس معاملہ کا ہے؟ ایک مرتبہ پھر ہم نے اصل ویڈیو کو سرچ کرنا شروع کیا۔ طویل جدوجہد کے بعد ہمیں پاکستان کے ایک نیوز چینل 24 نیوز کے یوٹیوب پر یہ ویڈیو ایک خبر میں ملا۔
dailymotion.com

خبر کے مطابق، ماڈل ٹاؤن معاملہ میں سپریم کورٹ نے شریف خاندان کو سمن جاری کیا۔ پوری خبر کو دیکھنے کے بعد ہمیں پتہ چلا کہ وائرل ہو رہا ویڈیو پاکستان کے لاہور میں کچھ برس پہلے ماڈل ٹاؤن سے متعلق کسی حادثہ کا ہے۔ اب ہمیں یہ جاننا تھا کہ آخر ماڈل ٹاون معاملہ کیا تھا؟ اس کے لئے ہم نے گوگل میں لاہور ماڈل ٹاون کر کے سرچ کیا۔ ہمیں ویکیپیڈیا سے پتہ چلا کہ 17 جون 2014 کو لاہور کے ماڈل ٹاون علاقہ میں پاکستان کی پنجاب پولیس اور پاکستانی عوامی تحریک کے کارکنان کے بیچ جھڑپ میں متعدد لوگ مارے گئے تھے۔ زخمیوں کی تعداد سیکڑوں میں تھی۔ مزید معلومات یہاں سے لی جا سکتی ہے۔

اس کے بعد وشواس ٹیم نے پاکستان کے ویڈیو کو ہندوستان کے نام پر وائرل کرنے والے فیس بک صارف وکرامادتیہ چکروتی کی سوشل اسکیننگ کی۔ پروفائل میں دی گئی معلومات کے مطابق، صارف مدھیہ پردیش کے اجین کا رہنے والا ہے۔ اس اکاونٹ کو ایک ہزار سے زیادہ لوگ فالو کرتے ہیں۔

نتیجہ: وشواس ٹیم کی پڑتال میں پتہ چلا کہ مسلم شخص کی پٹائی کا ویڈیو ہندوستان کا نہیں، بلکہ پاکستان کا ہے۔ 2014 میں لاہور میں ہوئی جھڑپ کے دوران اس شخص کو پولیس نے اپنا نشانا بنایا تھا۔

مکمل سچ جانیں…سب کو بتائیں

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com 
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔

False
Symbols that define nature of fake news
Related Posts
Recent Posts