فیکٹ چیک: اس ویڈیو میں مسلم غلبہ پر بات کر رہا شخص ہمالیا کمپنی کا مالک نہیں ہے

وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعوی غلط نکلا۔ ویڈیو میں مسلم غلبہ کی بات کر رہا شخص ہمالیہ کمپنی کے بانی محمد منال نہیں ہیں۔

فیکٹ چیک: اس ویڈیو میں مسلم غلبہ پر بات کر رہا شخص ہمالیا کمپنی کا مالک نہیں ہے

نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ ویڈیو میں، ایک شخص عدلیہ ، انتظامی خدمات اور پولیس جیسے ملازمتوں میں مسلمان بچوں کو مسلم غلبہ پانے کے لئے اکساتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ پوسٹ میں دعوی کیا ہے کہ یہ شخص ہمالیہ ڈرگ کمپنی کا بانی ہے۔

وشواس نیوز کی پڑتال یں یہ دعوی غلط نکلا۔ ویڈیو میں مسلم غلبہ کی بات کر رہا ہے شخص محمد منال نہیں ہے۔

کیا ہے فیس بک پوسٹ میں؟

فیس بک صارف ’تجندر سنگھ‘ نے وائرل ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے
”We are all proud of Indian ‘Himalayan Drug Company’ but see the mentality of it’s owner Mohammed Manal 😗☹️🤨 and think twice before using the products. Think of the system, when these people enter all sectors,modi ji yogi Amit ji Nadda ji RSS alone can’t change the fate of the nation we all need to stand up and fight such jihadi mentality once forever….”
اردو ترجمہ: ”ہم سب کو ہندوستانی ہمالیائی ڈرگ کمپنی پر فخر ہے لیکن اس کے مالک محمد منال کی ذہنیت دیکھیں اور مصنوعات کو استعمال کرنے سے پہلے دو بار سوچیں۔ سسٹم کے بارے میں سوچئے، جب یہ لوگ تمام شعبوں میں داخل ہوتے ہیں تو، مودی جی یوگی امت جی نڈا جی آر ایس ایس تنہا قوم کی تقدیر کو تبدیل نہیں کرسکتے ہیں ہم سب کو ایک بار ہمیشہ کے لئے کھڑے ہونے اور ایسے جہادی ذہنیت کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیور ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

ہم نے سب سے پہلے ان ویڈ ٹول کی مدد سے اس ویڈیو کے اسکرین گریبس نکالے۔ پھر ان اسکرین گریبس کو ہم نے گوگل رورس امیج سرچ کیا۔ ہمارے ہاتھ 7 ستمبر کو شائع ہوا ’دا سیاست ڈیلی‘ کا ایک آرٹیکل لگا، جس میں وائرل ویڈیو کا ایک اسکرین شاٹ بھی تھا۔ خبر کے مطابق، ’وکیل‘ نے مسلمانوں سے بابری مسمار کرنے پر ماتم کرنے کے بجائے عدلیہ ، آئی ٹی ، حکومت اور قانون کے شعبوں میں نمائندگی کو یقینی بنانے کا مطالبہ۔

ہمیں یہ ویڈیو نقی احمد ندوی پیج نام کے فیس بک پیج پر بھی ملا۔ اس پیج کے پروفائل پکچر میں بھی اسی شخص کا فوٹو تھا، جسے وائرل تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے۔ اس فیس بک پیج کے 5513 فالوورس ہیں۔

ہمیں نقی ندوی کا لنکڈن اکاؤنٹ بھی ملا۔ پروفائل کے مطابق، ندوی سعودی عرب میں واقع ریت کی کان کمپنی معادن میں ایک ایڈمنسٹرٹر ہیں۔

ہم نے نقی احمد ندوی کو فیس بک میسنجرکے ذریعہ رابطہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان کا جواب آتے اس خبر کو اپ ڈیٹ کیا جائےگا۔

اب ہم نے اس پوسٹ کے ساتھ کئے جا رہے دعوی کے مطابق تلاش کیا کہ محمد منال کون ہیں۔ کمپنی کی ویب سائٹ کے مطابق، محمد مانل ہمالیہ ڈرگ کمپنی کے بانی تھے، جنہوں نے 1930 میں دہرادون میں اس کمپنی کو قائم کیا تھا۔ محمد منال کو ایم منال کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ ویب سائٹ کے مطابق محمد منال کی موت 1986 میں ہو چکی ہے۔

وائرل پوسٹ میں کئے جا رہے دعوی کی تصدیق کے لئے ہم نے ہمالیہ کے ترجمان سے بات کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا، ’’یہ وائرل پوسٹ فرضی ہے۔ محمد منال نے 1930 میں اس کمپنی کا قیام کیا تھا۔ ان کا انتقال 1986 میں ہو چکا ہے۔ اس موضوع پر ہم نے 27 ستمبر کوایک ٹویٹ بھی کیا تھا‘‘۔

پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ وائرل کرنے والے فیس بک صارف تجندر سنگھ کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ اس پروفائل سے ایک مخصوص آئیڈیولاجی کی جانب متوجہ پوسٹ کو شیئر کیا جاتا ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعوی غلط نکلا۔ ویڈیو میں مسلم غلبہ کی بات کر رہا شخص ہمالیہ کمپنی کے بانی محمد منال نہیں ہیں۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts