فیکٹ چیک: ہیلمٹ نہیں، چھڑخانی کی وجہ سے ہوئی تھی لڑکے کی پٹائی، وائرل ویڈیو کا دعویٰ فرضی

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ ہندوستان میں نافذ ہوئے نئے ٹریفک قوانین سے متعلق پرانے ویڈیو کو فرضی حوالے کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔ اسی طرز میں وشواس ٹیم کے ہاتھ ایک ویڈیو لگا جس میں دو پولیس اہلکار ایک لڑکے کو مارتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین دعویٰ کر رہے ہیں کہ پولیس اہلکاروں نے اس لڑکے کی پٹائی ہیلمٹ نہ پہننے کی وجہ سے کی ہے۔ وشواس ٹیم کی پڑتال میں یہ دعویٰ فرضی- ثابت ہوتا ہے۔ وائرل ویڈیو کرناٹک کے کوڈاگو کا جون 2019 کا ہے اور یہ معاملہ ہلمیٹ نہ پہنے کا نہیں بلکہ، کالج میں لڑکیوں سے چھیڑ خانی کا تھا۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں

فیس بک صارف مگل مبارک کی جانب سے 8 ستمبر کو ایک ویڈیو اپ لوڈ کیا جاتا ہے۔ ویڈیو کے ساتھ دئے گئے کیپشن میں لکھا ہے، ’’اگر آپ نے ہلمیٹ نہیں لگایا تو ان پولیس اہلکاروں کو مارنے کا حق کس نے دیا، پولیس والوں سے گزارش ہے، ایسا نہ کریں، لوگوں کے صبر کا امتحان نہ لیں‘‘۔

اس ویڈیو کو اب تک 359,729  لوگ دیکھ چکے ہیں اور 21 ہزار لوگوں نے شیئر کیا ہے۔ علاوہ ازیں 962 لوگ پڑتال کئے جانے تک کمینٹ کر چکے ہیں۔

پڑتال

ویڈیو میں دو پولیس اہلکار ایک لڑکے کو ڈنڈوں سے مارتے ہوئے نظر آرہے ہیں اور سوشل میڈیا صارفین کے مطابق، یہ ٹریفک قوانین سے متعلق معاملہ ہے اور ہیلمٹ نہ پہننے کی وجہ سے لڑکے کی پٹائی ہوئی۔

وشواس ٹیم نے اپنی پڑتال کا اغاز کیا اور ان ویڈ کول کے ذریعہ ویڈیو کے کی فریمس نکالکر ان کا رورس امیج سرچ کیا۔ سرچ میں ہمارے ہاتھ صرف ایک لنک لگا جو دیگر زبان میں تھا۔ منگلورین ڈاٹ کام نام کی کنڈ نیوز ویب پورٹل پر 24 جون میں شائع خبر میں ویڈیو سے لی گئی تصویر کا استعمال کیا گیا ہے۔

اس کی سرخی اور خبر کا جب ہم نے گوگل ٹرانلیٹنگ ٹول کے ذریعہ اردو میں ترجمہ کیا تو اس کے معنی کچھ اس طرح ہوا، کوڈاگو میں کالج کی لڑکیوں سے چھیڑ خانی کے بعد میدیکری کے پالیبیتی پولیس اسٹیشن میں لڑکوں کو پولیس اہلکاروں نے پیٹا، جس کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا ہے۔ خبر کا پورا ترجمہ آپ یہاں دیکھ سکتے ہیں۔

ہم نے اپنی پڑتال جاری رکھی۔ اب ہمارے ہاتھ مائی نیشن ڈاٹ کام کی ایک خبر کا لنک لگا جسے 23 جون 2019 کو شائع کیا گیا تھا۔ خبر کی سرخی ہے
Karnataka: Kodagu police thrash youth for eve-teasing; video goes viral
خبر میں وائرل ویڈیو کو بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ خبر کے مطابق، کوڈاگو کے وراجپیٹ پولیس والوں کے ذریعہ دو لڑکوں کی پٹائی کا ویڈیو زبردست وائرل ہو گیا ہے۔ کیرالہ کے مالاپورم سے گھومنے آئے دو لڑکوں نے کوڈاگو کے کالج کے سامنے کچھ لڑکیوں سے چھیڑ خانی کی تھی، جس کے بعد کالج پرنسپل اور آس پاس کے لوگو نے لڑکوں کو پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔ جس کے بعد پولیس اہلکاروں نے ان کی پٹائی کی۔ یہ ویڈیو 22 جون کی شام سے وائرل ہو گیا۔ مکمل خبر بھی آپ یہاں دیکھ سکتے ہیں۔

اب یہ واضح ہو چکا تھا کہ معاملہ ہیلمٹ پہننے کا نہیں ، بلکہ کرناٹک کے کوڈاگو میں کالج کے باہر ہوئی چھیڑخانی کا تھا۔ اپنی خبر کو پختہ کرنے کے لئے وشواس ٹیم نے کوڈاگو کی ایس پی سومن ڈی پینکر سے بات کی اور معاملہ کی حقیقت جانی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ، ’’یہ معاملہ جون میں پیش آیا تھا جس وقت دو لڑکوں کو میدکری کے پولیس اسٹیشن میں پولیس اہلکاروں نے پیٹا تھا۔ معاملہ کوڈاگو کالج کے باہر ہوئی چھیڑ خانی کا تھا اور لڑکوں کو تھانے لانے سے قبل کالج اور آس پاس کے لوگوں نے مار پیٹ کرنے کے بعد پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔ جس کے بعد پولیس نے لڑکوں کو پیٹا تھا‘‘۔ انہوں نے مزید بتایا کہ، ’’یہ معاملہ میرے پاس آیا تو میں نے معاملہ میں ملوث پولیس اہلکاروں اور لڑکوں کو تحریر شدہ وارننگ دیتے ہوئے چھوڑ دیا‘‘۔ اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’پولیس اہکاروں کے ذریعہ کی گئی پٹائی بے شک صحیح نہیں تھی، لیکن یہ معاملہ ایسا تھا کہ یہ حالات کو دیکھتے ہوئے ہم نے تحریرشدہ وارننگ دے کر چھوڑ دیا تھا‘‘۔

اب باری تھی اس پوسٹ کو غلط حوالے کے ساتھ وائرل کرنے والے فیس بک صارف مگل مبارک کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس صارف کا تعلق مہاراشٹر سے ہے اور وہ ایک خاص برادری کی حمایت میں پوسٹ کرتے ہیں۔

نتیجہ: ہیلمٹ نہ پہننے کے لئے لڑکے کی پٹائی والا دعویٰ وشواس ٹیم کی پڑتال میں فرضی ثابت ہوتا ہے۔ یہ ویڈیو جون 2019 کرناٹک کے کوڈاگو کا ہے جہاں دو لڑکوں کو میدکری کے پالیبیتی پولیس اسٹیشن میں پولیس اہلکاروں نے کالج کے باہر لڑکیوں سے چھیڑ خانی کرنے کے معاملہ میں پیٹا تھا۔ معاملہ سامنے آنے کے بعد کوڈاگو کی ایس پی نے پولیس اہلکاروں اور دونوں لڑکو ں کو وارننگ دیتے ہوئے چھوڑ دیا تھا۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts