نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ گزشتہ ماہ سے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ ویڈیو میں کچھ نوجوان ایک لڑکے کو مارتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ ویڈیو کیندریہ ودیالیہ کا ہے اور یہ بچے وہیں کے ہیں۔ ہماری پڑتال میں ہم نے یہ دعویٰ فرضی پایا۔ اصل میں یہ ویڈیو کیندریہ ودیالیہ کا نہیں بلکہ آندھر پردیش کے اننت پور آرٹس کالج کا ہے۔
فیس بک پیج جگاوانی نے ایک پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’’کیندریہ و دیالیہ کے بچے ہیں اس ویڈیو کو وائرل کرنا پڑےگا تبھی یہ بچے گرفت میں آ سکتے ہیں۔ پولیس معاملہ کی تفتیش کرے۔ جو بھی دیکھے اسے وائرل کرے تاکہ، اساتذہ، بچے اور والدین خبردار ہو جائیں۔ دوستوں انسانیت کے ناتے آپ سے ہاتھ جوڑ کر گزارش ہے کہ یہ ویڈیو زیادہ سے زیادہ گروپوں میں بھیجنا ہے کل شام تک ہر ایک نیوز چینل میں آنا چاہئے‘‘۔
ہم نے دیکھا کہ یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر ملتے جلتے دعووں کے ساتھ زبردست وائرل ہو رہا ہے۔
ہم نے اپنی پڑتال کا آغاز کیا اور اس ویڈیو کو غور سے دیکھا۔ ویڈیو میں ایک لڑکا زمین میں گرا ہوا ہے اور اسے متعدد لڑکے بیلٹ اور پیروں سے مارتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ ویڈیو میں کچھ آوازوں کو بھی سنا جا سکتا ہے۔ آواز سننے کے بعد یہ تو واضح ہو گیا کہ یہ ویڈیو شمالی ہندوستان کا نہیں ہے۔
ہم نے اپنی تفتیش شروع کی اور سب سے پہلے ان ویڈ ٹول کے ذریعہ ویڈیو کے کی فریمس نکالے اور اسے گوگل پر سرچ کیا۔ ہمارے سامنے متعدد لنکس کھل گئے۔
سرچ کرنے پر ہمارے ہاتھ نیوز18 تیلگو کی ایک خبر کا ایک لنک لگا۔ یہ ویڈیو اسٹوری تھی جسے گزشتہ ماہ 28 جون کو شائع کیا گیا تھا۔ اس خبر میں ہمیں وہی ویڈیو ملا جو وائرل ہو رہا ہے۔ خبر کی سرخی تیلگو زیان میں تھی۔ خبر کی سرخی اور ویڈیو ڈسکرپشن کا ہم نے گوگل ٹرانسلینٹ ٹول کے ذریعہ ترجمعہ کیا۔ خبر کے مطابق، اننت پور آرٹ کالج میں ہوئی گینگ وار‘۔
اب ہم نے اننت پور آرٹ کالج گینگ وار ڈال کر نیوز سرچ کیا۔ ہمارے ہاتھ متعدد ویڈیو لنکس لگے۔ تمام لنکس تیلگو زبان کے ہی تھے۔ اور سب میں اسے اننت پور کے آرٹ کالج کا معاملہ بتایا گیا۔
ہم نے مزید نیوز سرچ کیا اور ہمارے ہاتھ تیلگو ون انڈیا ڈاٹ کام نام کی ایک ویب سائٹ کا لنک لگا۔ یہ خبر 3 جولائی 2019 کو شائع کی گئی تھی۔ خبر تیلگو زبان میں تھی جس کا ہم نے ترجمہ کیا اور ہمیں معلوم ہوا کہ اننت پور آرٹ اینڈ سائنس کالج میں 25 جون کو ایک معاملہ پیش آیا تھا۔ جس کے بارے میں اِبتدائی روز کہا جا رہا ہےتھا کہ یہ گینگ وار کا معاملہ ہے جس میں کالج کے دو گروپوں کے درمیان لڑائی ہوئی لیکن پولیس کی جانچ میں سامنے آیا کہ معاملہ گینگ وار کا نہیں بلکہ لیو افیئر کا تھا۔ اور متاثر نوجوان کالج کا طالب علم نہیں تھا حالاںکہ مارنے والے لڑکے کالج کے طلبا تھے۔
ساکشی ڈاٹ کام نام کی ویب سائٹ پر ہمیں اسی معاملہ سے متعلق خبر انگریزی میں ملی۔ اس خبر کو 29 جون کو شائع کی کیا تھا۔ خبر آپ نیچے دیکھ سکتے ہیں۔
نیوز سرچ میں ہمارے ہاتھ بھارت ٹوڈے کا ایک ویڈیو لگا۔ ویڈیو 29 جون 2019 کو اپ لوڈ کیا گیا تھا۔ ویڈیو میں پولیس کے بیان کو بھی سنا جا سکتا ہے۔ خبر کی سرخی ہے
5 Arrest in Annantpur Arts College Fight Incident
مذکورہ معاملہ پر تصدیق کے لئے ہم نے اننت پور کے سب ڈویجنل پولیس آفیسر (ایس ڈی پی او) ویرا رگھاوا سے بات کی انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ معاملہ آندھر پردیش کے اننت پور آرٹس کالج کا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جب معاملہ سامنے آیا تو یہ گینگ وار کا معاملہ لگا لیکن جب تفتیش کی گئی تو معلوم ہوا کہ معاملہ لیو افیئر کا تھا۔ اور متاثر نوجوان کالج کا طالب علم نہیں تھا۔ انہوں نے بتایا کہ معاملہ سے منسلک طلبا کو گرفتار کر لیا گیا اور وہ سب قانونی حراست میں ہیں۔
اب باری اس ویڈیو کو فیس بک پر فرضی حوالے سے ساتھ شیئر کرنے والے پیج جگاوانی کے پروفائل کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ اپنی اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ اس اکاؤنٹ سے زیادہ تر پوسٹس ایک مذہب کی حمایت میں کی جاتی ہیں۔
نتیجہ: ہماری پڑتال میں ہم نے پایا کہ وائرل ویڈیو کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔ دراصل ویڈیو کیندریہ ودیالیہ کا نہیں بلکہ اننت پور کے آرٹس کالج کا ہے۔ ویڈیو میں ایک نوجوان کو مارتے ہوئے دیگر لڑکے کالج کے ہی طلبا ہیں لیکن متاثر نوجوان کالج کا نہیں ہے۔ معاملہ گینگ وار کا نہیں بلکہ لو افیئر کا تھا۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔