فیکٹ چیک: ویکسین لگوانے کے بعد بلب جلنے کا یہ ویڈیو غلط ہے، فرضی خبر کی گرفت میں نا آئیں

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ کورونا وائرس کی ویکسین لگوانے کے بعد نا ہی جسم میں کرنٹ آجاتا ہے اور نا ہی وائرل ویڈیو کے مطابق جسم سے بلب جلایا جا سکتا ہے۔ ویڈیو میں کیا جا رہا دعوی بالکل غلط ہے۔ حالاںکہ فرضی ویڈیو کو جس طریقہ سے بغیر فرضی بتائے یا وضاحت کے سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا ہے اس بنیاد پر یہ گمراہ کن ثابت ہوتی ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر الگ۔ الگ لوگوں کا ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں ویڈیو بنانے والا اپنے ہاتھ میں ایک بلب لئے ہوئے ہے اور جیسے ہی وہ بازو پر بلب رکھتا ہے تو بلب جلنے لگتا ہے۔ ویڈیو میں موجود شخص کے ذریعہ یہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ اس نے ویکسین لگوائی ہے اور اسی کے سبب ان کے جسم کے بازو والے حصہ میں کرنٹ پیدہ ہو گیا ہے۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی پوسٹ گمراہ کن ہے جبکہ وائرل ویڈیو مکمل طور پر فرضی ہے۔

کورونا وائرس کی ویکسین لگوانے کے بعد نا ہی جسم میں کرنٹ آجاتا ہے اور نا ہی وائرل ویڈیو کے مطابق بازو سے بلب جلایا جا سکتا ہے۔ ویڈیو میں کیا جا رہا بالکل غلط ہے۔ حالاںکہ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے وضاحت نہیں دی گئی ہے، اس بنیاد پر یہ پوسٹ گمراہ کن ثابت ہوتی ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صاف ’سمیع اللہ ندوی‘ نے وائرل ویڈیو کو اپ لوڈ کرتے ہوئے لکھا، ’ ویکسین کا پاور دیکھیے اب بجلی پاور پلانٹ کی ضرورت نہیں ہے ویکسین سے بجلی بھی جلا سکتے ہیں اس ویڈیو کو غور سے دیکھیے‘‘۔

ہم نے پایا کہ سوشل میڈیا پر ایک اور ویڈیو وائرل ہے جس میں ایک دیگر شخص کو بھی مذکورہ دعوی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ شخص اپنے ہاتھ پر بلب لگاتے ہوئے کہہ رہا ہے کہ ویکسین میں چپ کی وجہ سے بلب جل رہا ہے۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارف نے لکھا ہے، ’ میگنٹ کے بعد پیش خدمت ہے کورونا ویکسین بلب‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں اور یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کا آغاز کرتے ہوئے ہم نے ایک ایک کر کے دونوں ہی ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں اپ لوڈ کر کے متعدد کی فریمس نکالے اور انہیں گوگل رورس امیج سرچ کے ذریعہ اصل ذرائع ماخض تلاش کرنے کی کوشش کی۔ حالاںکہ ہمیں ویڈیو کے اصل ذرائع ابلاغ سے متعلق معلومات حاصل نہیں ہو سکی۔

ویڈیو میں جا رہے دعوی سے جڑی جانکاری حاصل کرنے کے لئے ہم نے گوگل نیوز سرچ کیا سرچ میں ہمیں کسی بھی قابل اعتماد ادارہ کی جانب سے شائع ہوئی ایسی کوئی خبر نہیں لگی جو وکسین میں کرنٹ یا چپ ہونے کا دعوی کرتی ہو۔

وائرل ویڈیو میں کئے جا رہے دعوی سے منسلک تصدیق حاصل کرنے کے لئے ہم نے جے پور کے پڈیٹریشیئن ڈاکٹر وریندر متل سے رابطہ کیا اور وائرل ویڈیو ان کے ساتھ شیئر کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ دعوی بالکل بے بنیاد ہے۔ ویکسین لگوانے کے بعد جسم میں کرنٹ کا پیدہ ہو جانے کا سوال ہی پیدہ نہیں ہوتا۔ یہ ویڈیو پوری طرح غلط ہے۔

مزید تصدیق کے لئے ہم نے دہلی کی ایم بی بی ایس ڈاکٹر بشرا سے بھی رابطہ اور ویڈیو سے جڑی جنکاری انہیں دی۔ انہوں نے بتایا کہ یہ ویڈیو گزشتہ روز ان کے پاس بھی آیا تھا۔ لیکن یہ دعوی پوری فیک ہے۔

مزید تفتیش میں ہم نے یہ جاننے کی کوشش کہ کی کیا انسان کے جس میں لائٹ پیدہ ہو سکتی ہے؟ سرچ میں ہمیں یونیورسٹی آف میری لینڈ کا ایک آرٹیکل ملا جس میں بتایا گیا کہ، ’’ہمارے جسم میں ایلیمنٹس جیسے، سوڈیم، پوٹیشیئن، کیلشیئن اور میگنیشیئن کا خصوص طور پر الیکٹریکل چارج ہوتا ہے۔ تقریبا ہمارے سبھی سیلس بجلی پیدہ کرنے کے لئے ان چارج ہوئے سیلس کا استعمال کر سکتے ہیں‘‘۔

اس سے جڑی پختہ معلومات حاصل کرنے کے لئے ہم نے فزیسسٹ زبیر عالم سے رابطہ کیا اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ انسان، جلنے کے ذریعہ، ایکسرسائز، بلڈ فلو، باڈی ہیٹ کے ذریعہ الیکٹریسیٹی کنڈکٹ کرتے ہیں لیکن اس سے بلب یا دیگر ایلیکٹرانک سامان کا استعمال نہیں کیا جا سکتا ہے۔ بلب کو جلانے کے لئے ایک مضوص وولٹیج کی ضرورت ہوتی ہے۔ جبکہ انسان کے جسم میں بجلی ایک جگہ نہیں بلکہ مختلف حصوں میں موجود ہوتی ہے اور ان کو ایک جگہ جمع کرنے جیسا اب تک کوئی ایجاد نہیں ہوا ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ کورونا وائرس کی ویکسین لگوانے کے بعد نا ہی جسم میں کرنٹ آجاتا ہے اور نا ہی وائرل ویڈیو کے مطابق جسم سے بلب جلایا جا سکتا ہے۔ ویڈیو میں کیا جا رہا دعوی بالکل غلط ہے۔ حالاںکہ فرضی ویڈیو کو جس طریقہ سے بغیر فرضی بتائے یا وضاحت کے سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا ہے اس بنیاد پر یہ گمراہ کن ثابت ہوتی ہے۔

Misleading
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts