فیکٹ چیک: پانی میں لوگوں کے بہ جانے کے دعوی سے وائرل ہو رہا ویڈیو بھارت نہیں چین کا ہے

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو چین کا ایک پرانا معاملہ ہے۔ پرانے ویڈیو کو گمراہ کن حوالے کے ساتھ بھارت سے جوڑ کر شیئر کیا جا رہا ہے۔

فیکٹ چیک: پانی میں لوگوں کے بہ جانے کے دعوی سے وائرل ہو رہا ویڈیو بھارت نہیں چین کا ہے

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے ایک ویڈیو میں اچانک پانی کے تیز بہاو سے کچھ لوگوں کو بہتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کو آگاہی کے مقصد سے پاکستان سے شیئر کرتے ہوئے دعوی کیا جا رہا ہے یہ ویڈیو بھارت کا ہے جہاں ایک ہی خاندان کے دس افراد پانی میں لاپروائی کے سبب بہ گئے۔

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو چین کا ایک پرانا معاملہ ہے۔ پرانے ویڈیو کو گمراہ کن حوالے کے ساتھ بھارت سے جوڑ کر شیئر کیا جا رہا ہے۔

کیا ہےوائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’سیاح برساتی نالوں کے قریب رہائش اختیار کرنے سے گریز کریں۔ سٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی آزاد کشمیر گزشتہ روز بھارت میں ایک ہی گھر کے دس سے زائد افراد برساتی نالے میں سیلفی بناتے بناتے بہہ گے احتیاط لازمی ہے‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل لینس کے ذریعہ وائرل ویڈیو کے کی فریمس کو سرچ کیا۔ سرچ کئے جانے پر ہمیں یہ ویڈیو ایک چینی نیوز ویب سائٹ پر اپلوڈ ہوا ملا۔ 15 اگست 2022 کو شائع ہوئی خبر میں دی گئی معلومات کے مطابق یہ ویڈیو جنوب مغربی چین کا صوبہ سیچوان کا ہے جہاں سات لوگوں کی سیلاب میں بہ کر موت ہو گئی۔

اسی بنیاد پر ہم نے اپنی پڑتال کو آگے بڑھایا اور ہمیں مذکورہ ویڈیو چین کی کئی نیوز ویب سائٹ پر اگست 2022 کو اپلوڈ ہوا ملا۔ یہاں ہر جگہ ویڈیو کو چین کا بتایا گیا ہے۔ اور دی گئی جانکاری کے مطابق اس سیلاب کی ذد میں آنے سے سات لوگوں کا انتقال ہو گیا۔ اس معاملہ سےمتعلق خبر یہاں اور یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔

گلوبل ٹائمس کی ویب سائٹ پر بھی وائرل ویڈیو سے متعلق خبر شائع ہوئی ملی۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق، ’جنوب مغربی چین کے صوبہ سیچوان کے علاقے پینگژو کے لونگ کاگو میں ہفتے کے روز آنے والے شدید سیلاب سے سات افراد ہلاک اور آٹھ دیگر معمولی زخمی ہو گئے۔ عینی شاہدین کی جانب سے بنائی گئی ویڈیو کے مطابق کئی سیاح سوکھے دریا میں خیموں میں ڈیرے ڈالے ہوئے تھے، جن میں بوڑھے اور بچے بھی شامل تھے‘۔ معاملہ سے متعلق خبر دیگر ویب سائٹ پر بھی پڑھی جا سکتی ہے۔

وائرل پوسٹ سے متعلق تصدیق کے لئے ہم نے محکمہ موسم سے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں تصدیق دیتے ہوئے بتایا کہ حال فی الحال میں وائرل ویڈیو جیسا کوئی معاملہ بھارت میں سامنے نہیں آیا ہے جہاں ایک ہی خاندان کے دس افراد پانی میں بہ گئے ہوں۔

گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان سے ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو چین کا ایک پرانا معاملہ ہے۔ پرانے ویڈیو کو گمراہ کن حوالے کے ساتھ بھارت سے جوڑ کر شیئر کیا جا رہا ہے۔

Misleading
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts