فیکٹ چیک: وائرل پوسٹ میں نظر آرہے نوجوان کا نام ہرشوردھن جالا ہے، نہ کہ محمد زوبیر

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا میں دو تصاویر والی ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے۔ اس میں کہا جا رہا ہے کہ یہ تصویر بم اور بارودی سرنگ کو ڈفیوز کرنے والے ڈرون بنانے والے 16 سال کے محمد زوبیر کی ہے۔ زوبیر کی کامیابی کو میڈیا اسلئے نہیں دکھا رہا ہے، کیوں کہ وہ ایک مسلم ہے۔ جب وشواس نیوزنے اس پوسٹ کی پڑتال کی تو حقیقت کچھ اور ہی سامنے آئی۔ ہمیں پتہ چلا کہ وائرل پوسٹ میں نظر آرہے نوجوان کا نام ہرشوردھن جالا ہے–۔ انہیں کی پرانی تصاویر کو غلط نام اور دعووں کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔

وائرل پوسٹ کے ذریعہ یہ پھیلایا جا رہا ہے کہ مسلمان ہونے کی وجہ سے نوجوان کی کامیابی کو میڈیا نہیں دکھا رہا ہے، جبکہ حقیقت کا اس سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نصیر حسین نے 13 نومبر کو ایک پوسٹ کی۔ اس میں لکھا ہوا کہ
Meet Mohammad Zubair, a 16 year old boy who has invented a drone which can diffuse bombs and landmines. But our Indian media won’t show you all this because he is a Muslim!

اس پوسٹ کو سرچ مان کر اب تک 13 ہزار لوگ شیئر کر چکے ہیں۔

پڑتال

وشواس نیوز نے وائرل پوسٹ میں استعمال کی گئی دونوں تصاویر کا الگ الگ جانچنے کا فیصلہ کیا۔ سب سے پہلے پہلی تصویر کو کراپ کر کے گوگل رورس امیج میں سرچ کیا۔ ہمیں اصل تصویر گیٹی امیجز کی ویب سائٹ پر ملی۔ اس تصویر کو 15 جنوری 2017 کو اس وقت کلک کیا گیا تھا، جب ہرشوردھن جالا اپنے پروٹوٹائپ ڈرون کو دکھانے کے لئے احمد آباد واقع ریپڈ ایکشن فورس کے کیمپ میں سی آر پی ایف کے افسران کو دکھانے کے لئے پہنچا تھا۔

اسی طرح ہم نے دوسری تصویر کو بھی گوگل رورس امیج میں اپ لوڈ کر کے سرچ کیا۔ ہمیں یہ تصویر کئی جگہ ملی۔ اس کے بعد ینڈیکٹ ٹول کا استعمال کرتے ہوئے ہم اصل تصویر تک پہنچے۔ فوربس انڈیا نے اپنے ٹویٹر ہینڈل سے 27 اپریل 2018 کو ایک اسٹوری کے ذریعہ اس تصویر کو ٹویٹ کیا تھا۔

جب ہم خبر کے اندر گئے تو وہاں بھی ہمیں یہ تصویر ملی۔ اس تصویر کو فوربس انڈیا کے لئے سمت بارو نے کھینچا تھا۔ اسے یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔

اس کے بعد وشواس نیوز نے ہرش وردھن جالا سے رابطہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ وائرل پوسٹ فرضی ہے۔ تصویر ان کی ہے، لیکن اسے کسی دوسرے نام سے وائرل کیا جا رہا ہے۔ فرضی پوسٹ کو پھیلانے والوں کے خلاف وہ سخت ایکشن لیں گے‘‘۔

آخر میں ہم نے فیس بک صارف محمد نصیر حسین کی سوشل اسکیننگ کی۔ ان کا تعلق چینئی سے ہے علاوہ ازیں اس پروفائل سے مخصوص مذہب کے ارد- گرد پوسٹ کی جاتی ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں محمد زوبیر کے نام پر وائرل پوسٹ فرضی نکلی۔ پوسٹ میں نظر آرہے شخص کا نام ہرش وردھن جالا ہے، نہ کہ محمد زوبیر۔ ہرشوردھن جالا کہ دونوں تصاویر پرانی ہیں۔ وائرل پوسٹ کے ذریعہ غلط تشہیر کی جا رہی ہے کہ میڈیا اس کو اسلئے نہیں دکھا رہا ہے، کیوں کہ یہ نوجوان مسلم ہے۔ یہ جھوٹا دعویٰ ہے۔-

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts