وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا دعوی غلط ہے۔ یہ تصویر ایک لغت کی ہے اور اس میں ایک آرٹسٹ نے کرسٹل سے کام کیا ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک مرتبہ پھر سے ایک کتاب کی تصویر وائرل ہو گئی ہے جس کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ یہ قرآن شریف ہے جو صدیوں بعد سمندر سے ملا ہے۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا دعوی غلط ہے۔ یہ تصویر ایک لغت کی ہے اور اس میں ایک آرٹسٹ نے کرسٹل سے کام کیا ہے۔ اس سے قبل بھی ہم نے اس پوسٹ کا فیکٹ چیک کیا ہے، پڑتال یہاں پڑھیں۔
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’سمندر میں جہاز تباہ ہونے کے کئی سال بعد بھی ” قرآن کریم ” محفوظ رہا ھے ۔ کہو ” اللہ اکبر‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے تصویر کو گوگل لینس کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ تصویر ایک نیوز ویب سائٹ پر اپلوڈ ہوئی ملی۔ یہاں تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق یہ لغت ہے جس کو کرسٹالائزڈ کیا گیا ہے۔ اس کرسٹلائزڈ ڈکشنری کو بنانے کا فارمولا بھی لکھا ہوا نظر آیا۔
مزید تصدیق کے لئے ہم نے فنکار کیتھرین میک اوور سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی ۔ انہوں نے ہمیں معلومات دیتے ہوئے بتایا کہ،’یہ تصویر میرے بلاگ کی ہے، یہ ایک جرمن-امریکی لغت ہے جسے کمیکل کے ساتھ تیار کیا گیا ہے۔ یہ تقریباً پانچ سال قبل گیلری میں ایک ہم کپل کو فروخت کیا گیا تھا۔ لوگوں نے اس تصویر کے بارے میں جھوٹی کہانی بنائی ہوئی ہے اور یہ کافی سالوں سے وائرل ہے۔
فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان سے ہے۔
اس تصویر کو اس سے قبل بھی ہم نے فیکٹ چیک کیا ہے، ہمارا فیکٹ چیک یہاں پڑھیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا دعوی غلط ہے۔ یہ تصویر ایک لغت کی ہے اور اس میں ایک آرٹسٹ نے کرسٹل سے کام کیا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں