فیکٹ چیک: وائرل تصویر میں نظر آرہی چھوٹی بچی شہید سنتوش بابو کی بیٹی نہیں ہے

وشواس نیوز کی پڑتال میں وائرل پوسٹ فرضی ثابت ہوئی۔ تصویر میں نظر آرہی لڑکی کرنل سنتوش بابو کی بیٹی نہیں، بلکہ ایک اے بی وی پی کارکن کی چھوٹی بہن ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ ہندوستان اور چین کے مابین ہوئے تشدد کے بعد سوشل میڈیا پر کئی طرح کی فرضی خبروں کا سیلاب آگیا ہے۔ اس تصادم میں ہمارے ایک افسر سمیت 20 شہیدوں کو اپنی قربانی دینی پڑی۔ اب سوشل میڈیا پر کچھ لوگ ایک لڑکی کی تصویر کو وائرل کرتے ہوئے دعوی کر رہے ہیں کہ یہ لڑکی شہید ہوئے کرنل سنتوش بابو کی بیٹی ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل تصویر میں ایک چھوٹی بچی سنتوش بابو کی تصویر کے آگے ہاتھ جوڑے کھڑی ہے۔

وشواس نیوز کی پڑتال میں وائرل پوسٹ فرضی ثابت ہوئی۔ تصویر میں نظر آرہی لڑکی کرنل سنتوش بابو کی بیٹی نہیں، بلکہ ایک اے بی وی پی کارکن کی چھوٹی بہن ہے۔

کیا ہو رہا ہے وائرل

فیس بک صارف ’حماد نسیم‘ نے 17 جون کو ایک ٹویٹ کے اسکرین شاٹ پوسٹ اپ لوڈ کیا جس پر لکھا تھا، ’’نام شہادت دے دیجیئے۔ کام بلیدان بتا دیجیئے۔ لیکن موت آخر موت ہے۔ وہ بھی شوہر کی۔ جو زندگی بھر کے لئے گھر سونا کر دیتی ہے۔ کرنل سنتوش بابو کی ننہی بیٹی کی یہ جذابی تصویر دیکھ کر مجھے اپنے پاپا یاد آگئے۔ دکھ اور بھی زیادہ یہ سوچ کر ہے کہ یہ گمزدہ ماحول 20 اور گھروں میں ہوگا‘‘۔

پڑتال

مذکورہ صارف نے ’دیپک شرما‘ نام کے ٹویٹر صارف کے ٹویٹ کااسکرین شاٹ شیئر کیا ہے۔ سب سے پہلے ہم نے ٹویٹر پر اس ٹویٹ کو سرچ کیا اور ہمارے ہاتھ اسی صارف کی جانب سے شیئر کیا گیا وائرل ٹویٹ لگا۔ ہم نے پایا کہ اس تصویر کو فرضی حوالے کے ساتھ دیپک شرما کی جانب سے 17 جون 2020 کو شیئر کیا گیا تھا۔

https://twitter.com/DeepakSEditor/status/1273148653398634497

وشواس نیوز نے وائرل پوسٹ کی جانچ شروع کی اور تصویر کو گوگل رورس امیج ٹول کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ کے دوران ہمیں متعدد ویب سائٹ پر یہ تصویر ملی۔ کئی جگہ اس تصویر میں نظر آرہی چھوٹی بچی کو شہید سنتوش بابو کی بیٹی بتایا گیا۔ ہم نے اپنی تفتیش جاری رکھی۔ آخر کار ہمیں سب سے پرانی اور اصل تصویر مل ہی گئی۔

یہ تصویر سب سے پہلے اے بی وی پی کرناٹک کے فیس بک پیج اور ٹویٹر ہینڈل پر اپ لوڈ کی گئی تھی۔ 16 جون کو دوسری تصاویر کے ساتھ اصل تصویر بھی اپ لوڈ کی گئی تھی۔

اس میں بتایا گیا کہ چین کے ساتھ ہوئے تصادم میں شہید ہوئے کرنل سنتوش بابو کی خراج عقیدت تقریب کا انعقاد بنگلورو کے دیہی محکمہ کی جانب سے کیا گیا تھا۔

اے بی وی پی کرناٹک کے سوشل میڈیا اکاونٹ کو تلاش کرتے وقت ایک اور پوسٹ ملی۔ اس میں بتایا گیا کہ فوٹو میں نظر رہی لڑکی کا نام کماری مانشری ہے۔ یہ کرناٹک کے نیلا مانگلا تالک میں اے بی وی پی کی جانب سے منعقدہ خراج عقیدت تقریب کی تصویر ہے۔

پڑتال کے دوران ہمیں اے بی وی کے ٹویٹر ہینڈل پر ایک ٹویٹ ملا۔ اس میں وائرل تصویر کو لے کر وضاحت پیش کرتے ہوئے بتایا گیا کہ یہ بچی شہید کرنل سنتوش بابو کی بیٹی نہیں ہے۔ یہ اے بی وی کی کارکن کی چھوٹی بہن ہے۔

پڑتال کے اگلے مرحلہ میں ہم نے اے بی وی کے میڈیا انچارج بھرت شرما سے رابطہ کیا۔ انہوں نے وشواس نیوز کو بتایا، ’کرنل سنتوش بابو کو خراج عقیدت پیش کرتی یہ بچی ان کی بیٹی سمجھ کر اس تصویر کو کچھ اہم شخصیات نے سوشل میڈیا پر شیئر کیا ہے۔ ہم ان کے جذبات کو سمجھتے ہیں، لیکن یہ بتانا ضروری ہے کہ یہ بچی کرناٹک کے اے بی وی کے ایک کارکن کی چھوٹی بہن ہے‘‘۔

اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے فیس بک صارف حماد نیسم کی سوشلاسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ یہ صارف تعلق دہلی سے ہے علاوہ ازیں اس صارف کو 444 صارفین فالوو کرتے ہیں۔

https://www.instagram.com/p/CBzySBBHd4p/

نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں وائرل پوسٹ فرضی ثابت ہوئی۔ تصویر میں نظر آرہی لڑکی کرنل سنتوش بابو کی بیٹی نہیں، بلکہ ایک اے بی وی پی کارکن کی چھوٹی بہن ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts