فیکٹ چیک: وائرل تصاویر نہیں ہے اسرائیل پر ایرانی حملہ کی، پرانی فوٹو وائرل

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا دعوی گمراہ کن ہے۔ ان دونوں ہی تصاویر کا ایرانی حملہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ اسرائیل- فلسطین معاملہ سے متعلق تصاویر ہیں۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ ایران کی جانب سے اسرائیل پر ہو رہے حملے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر دو تصاویر وائرل ہو رہی ہیں۔ ان دونوں تصاویر کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ یہ فوٹو اسرائیل پر ایران کے ذریعہ کئے گئے حالیہ حملہ سے متعلق ہے۔

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا دعوی گمراہ کن ہے۔ ان دونوں ہی تصاویر کا ایرانی حملہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ اسرائیل- فلسطین معاملہ سے متعلق تصاویر ہیں۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے وائرل تصویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’الحمد لله … اسرائيل تحترق‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل لینس کے ذریعہ پہلی وائرل تصویر کو سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ گیٹی امیجز کی ویب سائٹ پر اپلوڈ ہوئی ملی۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق، ’’۔غزہ سے فلسطینی عسکریت پسندوں کی طرف سے راکٹ چھوڑے جا رہے ہیں، کیونکہ 8 اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل کے شہر نیٹیووٹ پر غزہ کی پٹی سے آئرن ڈوم ڈیفنس میزائل سسٹم سے فائر کیے گئے ایک اسرائیلی میزائل نے راکٹوں کو روکنے کی کوشش کی‘‘۔

دوسری تصویر

دوسری تصویر کو سرچ کرنے کے لئے گوگل لینس کا استعمال کیا، یہ تصویر بھی ہمیں گیٹی امیجز کی ویب سائٹ پر اپلوڈ ہوئی ملی۔

یہاں تصویر سے متعلق دی گئی معلومات کے مطابق، ’’ 8 اکتوبر 2023 کو اسرائیلی فضائی حملے کے دوران غزہ شہر میں ایک میزائل حملہ۔ نصف صدی میں اپنی سرزمین پر ہونے والے سب سے مہلک حملے سے دوچار ہونے والے اسرائیل نے اتوار کو حماس کے خلاف باضابطہ طور پر جنگ کا اعلان کیا کیونکہ اس تنازعے میں فلسطینیوں کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 1,000 کے قریب پہنچ گئی

حالیہ خبروں کے مطابق، ’ایران نے یہ غیر معمولی حملہ اس ماہ کے شروع میں شام کے شہر دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر مشتبہ اسرائیلی حملے کے جواب میں کئے ہیں‘‘۔ مکمل خبر یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔

وائرل پوسٹ سے متعلق تصدیق کے لئے ہم نے ایرانی کی صحافیہ اور فیکٹ چیکر فاطمہ کریم خان سے رابطہ کیا اور انہوں نے ہمیں بتایا، جب سے ایران نے جوابی کاروائی کی ہے اس کے بعد سے ہی کئی طرح کے گمراہ کن اور فرضی پوسٹ سوشل میڈیا پر پھیلائی جا رہی ہیں‘‘۔

گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان سے ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا دعوی گمراہ کن ہے۔ ان دونوں ہی تصاویر کا ایرانی حملہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ اسرائیل- فلسطین معاملہ سے متعلق تصاویر ہیں۔

Misleading
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts