فیکٹ چیک: وائرل تصویر نہیں ہے کشمیر میں شہید ہوئے بھارتیہ فوجیوں کی، پرانی تصویر گمراہ کن حوالے سے وائرل
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا دعوی گمراہ کن ہے۔ یہ تصویر 2018 کی ایل او سی کی اس وقت کی ہے جب بھارتیہ فوج نے سرحد میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے دو مبینہ پاکستانی فوجیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ پرانی تصویر کو گمراہ کن دعوی کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔
- By: Umam Noor
- Published: Sep 19, 2024 at 03:22 PM
نئی دہلی (وشواس نیو)۔ سوشل میڈیا پر دو ہلاک ہوئے فوجیوں کی تصویر وائرل ہو رہی ہے جس کو شیئر کرتے ہوئے دعوی کیا جا رہا ہے کہ یہ تصویر جموں کے کشمیر کے کشتواڑ کی ہے جہاں تصادم کے دوران بھارتیہ فوجیوں کو شہید کر دیا ہے۔
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا دعوی گمراہ کن ہے۔ یہ تصویر 2018 کی ایل او سی کی اس وقت کی ہے جب بھارتیہ فوج نے سرحد میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے دو مبینہ پاکستانی فوجیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ پرانی تصویر کو گمراہ کن دعوی کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’آج مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع کشتواڑ کے علاقے چھاترو میں کشمیری مجاہدین کے ساتھ جھڑپ کے دوران دو بھارتی فوجی ہلاک اور دو شدید زخمی ہوگئے‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
پڑتال
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل لینس کے ذریعہ وائرل فوٹو کو سرچ کیا۔ سرچ کئے جانے پر ہمیں یہ تصویر متعدد نیوز ویب سائٹ پر اپلوڈ ہوئی ملی۔ 31 دسمبر 2018 کو انڈیا ٹی وی نیوز کی خبر کے مطابق، ’جموں و کشمیر کے نوگام سیکٹر میں ایل او سی سے داخل ہونے کی کوشش میں مبینہ طور پر پاکستانی فوج کے دو فوجی مارے گئے‘۔ مکمل خبر یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔
ٹائمس ناؤ کی ویب سائٹ پر اسی معاملہ سے متعلق دی گئی خبر کے مطابق، ’ہندوستانی فوج نے 30 دسمبر کو نوگام سیکٹر میں ایل او سی کے ساتھ آگے کی چوکی پر حملہ کرنے کی ایک بڑی بی اے ٹی (بارڈر ایکشن ٹیم) کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔ نیوز ایجنسی اے این آئی نے اطلاع دی۔ فوج نے ایک بیان میں کہا، “ہم پاکستان سے ممکنہ طور پر ہلاک ہونے والے پاکستانی فوجیوں کی لاشیں واپس لینے کے لیے کہیں گے کیونکہ پاکستان نے ان دراندازوں کو مکمل کورنگ فائر سپورٹ فراہم کی تھی۔ دراندازوں نے پاکستانی ریگولروں کی طرح جنگی لباس پہن رکھے تھے‘۔
اسی بنیاد پر ہم نے اپنی پڑتال کو آگے بڑھایا اور ہمیں یہ تصویر نیوز ایجنسی اے این آئی کے ایکس ہینڈل پر بھی 31 دسمبر 2018 کو شیئر ہوئی ملی۔ یہاں تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’کواڈ کاپٹرز مشتبہ پاکستانی فوجیوں کی لاشوں کو تلاش کرنے کے لیے استعمال کیے گئے، جنہیں بھارتی فوج نے ایل او سی کے پار حملہ کرنے کی پاکستانی بارڈر ایکشن ٹیم (بی اے ٹی) کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا‘۔
دینک جاگرن کی 14 ستمربر 2024 کی خبر کے مطابق، ’جموں و کشمیر کے کشتواڑ ضلع میں سیکورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان ہوئے تصادم کے دوران زخمی ہونے والے چار فوجیوں میں سے دو نے دم توڑ دیا۔ ہندوستانی فوج کی وائٹ نائٹ کور نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ تصادم فوج اور جموں و کشمیر پولیس کے مشترکہ تلاشی آپریشن کے دوران شروع ہوا‘۔ مکمل خبر یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔
وائرل پوسٹ سے متعلق تصدیق کے لئے ہم نے ہمارے ساتھ دینک جاگرن میں جموں و کشمیر کے بیورو چیف نیون نواز سے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں تصدیق دیتے ہوئے بتایا کہ یہ تصویر بہت سال پرانی ہے۔
گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ کرنے پر ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان سے ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا دعوی گمراہ کن ہے۔ یہ تصویر 2018 کی ایل او سی کی اس وقت کی ہے جب بھارتیہ فوج نے سرحد میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے دو مبینہ پاکستانی فوجیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ پرانی تصویر کو گمراہ کن دعوی کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔
- Claim Review : یہ تصویر جموں کے کشمیر کے کشتواڑ کی ہے جہاں تصادم کے دوران بھارتیہ فوجیوں کو شہید کر دیا ہے۔
- Claimed By : FB User- Khyal Khan
- Fact Check : گمراہ کن
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔